Friday, October 23, 2020

ہماری زندگی

زندگی کو زیادہ لمبا تصور نہ کریں 
جس مستقبل کے بارے میں ہم دن رات سوچتے رہتے ہیں 
ہو سکتا ہے وہ مستقبل آئے ہی نہ
لمبی زندگی کی گارنٹی تو کسی کے پاس نہیں 

بس جو اچھا ہو سکے وہ ضرور کردیں 
پھر پتہ نہیں دوبارہ ایسا موقع ملے یا نہ ملے 
ایسے ہی اپنی زندگی کا سفر مکمل کرتے جائیں گے 
ان شاء اللہ
*چھوٹی نیکیاں ہماری بخشش کا ایک بہانہ بن جائیں گی.....!!

حقیقی بلاوا

ایک مرد و عورت کی شادی ہوئی ۔اور انکی زندگی ماشاءاللہ خوشیوں سے بهری تهی.
شوہر ایک دن بیوی سے: تم نے آج نمازنہیں پڑھی۔۔؟؟
بیوی: میں تھک گئی تھی، اس لیے نہیں پڑهی، صبح پڑھ لوں گی۔۔
شوہر کو یہ بات بری لگی مگر اس نے بیوی سے کچھ نہ کہا. خود نماز پڑهی تلاوت کی اور سو گیا.

شوہر دوسرے دن بیوی کے اٹهنے سے پہلے ہی نماز پڑھ کر دفتر کیلئے نکل گیا۔۔
بیوی اٹهی۔ شوہر کو نہ پا کر بہت پریشان ہوئی کہ اس سے پہلے ایسا کبهی نہیں ہوا۔ پریشانی کی عالم میں شوہر کو فون کیا لیکن کال اٹینڈ نہیں ہوئی۔ بار بار کال کی مگر جواب نہ ملا ۔۔
بیوی کی پریشانی بڑھتی ہی جا رہی تهی۔ کچھ گھنٹے بعد کال کی تو شوہر نے اٹینڈ کی۔
بیوی نے ایک سانس میں نہ جانے کتنے سوال کر دیے.
کہاں تھے آپ۔۔؟
 کتنی کالز کی میں نے جواب نہیں دے سکتے تهے۔ پتہ ہے یہ وقت مجھ پہ کیسے گزرا.۔۔ آپ کو ذرا خیال نہیں. کم سے کم بتا تو سکتے تهے.
 شوہر کی آواز اسکے کانوں میں پڑی کہ تهکا ہوا تها اس لیے لیٹ گیا تو نیند آگئی۔۔
بیوی: دو منٹ کی کال کر کے بتا دیتے تو کتنی تهکاوٹ بڑھ جاتی۔ آپکو مجھ سے ذرا پیار نہیں.

شوہر نے تحمل سے جواب دیا: کل آپ نے بھی تو اس پاک ذات کی کال کو نظرانداز کیا..
کیا آپ نے حی علی الفلاح کی آوازسنی تهی۔۔؟؟ وہ خدا کی کال تهی جو آپ نے تهکاوٹ کی وجہ سے نہیں سنی۔ اس وقت بهی 5 منٹ کی بات تهی.نماز پڑھنے سے آپ کی تهکاوٹ کتنی بڑھ جاتی.؟؟
 کیا آپکو اپنے اس پروردگار سے اتنا پیار بهی نہیں جس نے آپکو سب کچھ دیا. کیا پروردگار کو یہ بات پسند آئی ہو گی.

بیوی پر سکتہ طاری ہو گیا اور روتے ہوئے بولی:
 مجھے معاف کر دیں۔ مجھ سے غلطی ہو گئی۔ میں سمجھ گئی ہوں۔ میں سچے دل سے استغفار کرتی ہوں۔ میرے پروردگار مجهے معاف فرما۔ 

سچا شریک حیات وہی ہے جو آپ کو دنیاوی تحفظ اور خوشیوں کے ساتھ کے آخرت میں  بهی سرخرو کروائے اور آپ کے ساتھ کھڑا ہو اور آپ کو بھٹکنے سے بچائے.
خدا وند تعالی ہم سب کو نماز پڑهنے کی توفیق عطا فرمائے.
آمین ثم آمین یارب العالمین

#نوٹ : اس پوسٹ نے میری زندگی بدل دی۔ میں ساری رات سوچتا رہا کہ میرے رب کو کتنا برا لگتا ہوگا کہ میرا تخلیق کیا گیا بندہ، میرے ہی بلاوے کو نظر انداز کر رہا ہے۔۔
اللّٰہ تعالیٰ میری غلطیوں کو معاف فرمائے۔۔ اور
اللّٰہ تعالیٰ اس پیغام کو شیئر کرنے والوں پر اپنی رحمتیں نازل فرمائے۔۔
 آمین ثم آمین یارب العالمین

اصل کامیابی

بچوں کو بالغ ہوکر احساس ہوتا ہے کہ اصل کامیابی کھلونے جمع کرنا نہیں بلکہ تعلیمی میدان میں آگے بڑھنا ہے. پھر شادی ہونے پر معلوم ہوتا ہے کہ بہترین شریکِ حیات کا ملنا اصل کامیابی ہے. پھر روزگار کے معاملات سے دل میں یقین پیدا ہوجاتا ہے کہ اصل کامیابی کاروبار کے وسیع ہونے یا ملازمت میں پرموشن سے ہے. جوانی ڈھلنے پر نقطہِ نظر تبدیل ہو جاتا ہے کہ اصل کامیابی تو باصلاحیت اولاد، بڑے سے گھر اور بہترین گاڑی کے ہونے سے ہے. پھر بڑھاپے میں انسان کے نزدیک اصل کامیابی کا پیمانہ بیماریوں سے بچ کر جسمانی و دماغی تندرستی کا برقرار رہنا قرار پاتا ہے. بالآخر جب موت کا فرشتہ انسان کو لینے آ جاتا ہے تو اصل بات کھل کر سامنے آتی ہے کہ کامیابی کے تمام تر دنیاوی تصوّر درحقیقت بہت بڑا دھوکا تھے، اصل کامیابی کا تصوّر تو اللہ کی نازل کردہ کتاب میں درج ہے جسکے مطالعہ کا کبھی وقت ہی نہیں مل سکا تھا.

Wednesday, October 21, 2020

نظام محبت



عرض کیا کہ… درود شریف کے اندر ایک پورا نظام پوشیدہ ہے… ہم اسے *نظام محبت* اور *نظام رحمت* کہہ سکتے ہیں… درودشریف پڑھتے ہی یہ پورا نظام حرکت میں آ جاتا ہے… مختصر طور پر اس نظام کو سمجھ لیں… درودشریف پڑھنے والے نے … اللہ تعالیٰ سے محبت کا ثبوت دیا… کیونکہ درودشریف پڑھنے کا حکم اللہ تعالیٰ نے دیا ہے… یہ ہوئی پہلی محبت… درود شریف پڑھنے والے نے *حضور اقدس ﷺ* سے محبت کا ایک حق ادا کیا… یہ محبت ایمان کے لئے لازمی ہے…جب تک حضرت آقا مدنی ﷺ کی محبت … ہمیں ہر چیز سے بڑھ کر حاصل نہیں ہو گی… اس وقت تک ہمارا ایمان کامل نہیں ہو سکتا… اعتبار والا ایمان وہی ہے جس میں حضور اقدسﷺ سے محبت… سب سے بڑھ کر ہو… اپنے والدین، اپنی اولاد… اپنے مال اور اپنی جان سے بھی بڑھ کر… انسان کو جب کسی چیز کی سچی محبت ہوتی ہے تو… وہ اس کا تذکرہ زیادہ کرتا ہے… آپ بازار چلے جائیں… ہر طرف مال، مال اور مال کی آوازیں سنیں گے… ہمیں *حضور اقدس ﷺ* کی صحبت حاصل نہیں ہوئی … مگر ہم آپ ﷺ کی محبت تو پا سکتے ہیں… یہ محبت ہمیں جس قدر زیادہ نصیب ہو گی اسی قدر ہمارے دل میں… آپﷺکی زیارت، شفاعت، صحبت اور تذکرے کا شوق بڑھے گا… درودشریف میں ایک بندہ اپنی اسی محبت کا اظہار کرتا ہے… تو یہ ہوئی دوسری محبت… ہم نے محبت سے درود شریف پڑھا تو… درودشریف کی خدمت پر مامور ملائکہ نے اسے محبت سے اُٹھایا اور سنبھالا … ان عظیم ملائکہ یعنی فرشتوں کے عجیب حالات حدیث شریف کی کتابوں میں آئے ہیں… یہ معزز فرشتے درود شریف کو اُٹھانے، سنبھالنے اور پہنچانے کی خدمت …بہت تیزی اور محبت سے سر انجام دیتے ہیں… فرشتوں کو درودشریف سے محبت ہے… اس کا ثبوت قرآن مجید میں موجود ہے… یہ ہوئی تیسری محبت… پھر اللہ تعالیٰ نے ایک وسیع طاقت اور سماعت رکھنے والا ایک فرشتہ (ایک روایت میں دو فرشتے یا ایک فرشتہ) مقرر فرما رکھا ہے… جو درودشریف پڑھنے والے کو …بڑی محبت بھری دعاء دیتا ہے اور کہتا ہے ''غفراللّٰہ لک''… اللہ تعالیٰ تیری مغفرت فرمائے… فرشتے کی اس دعاء پر دیگر فرشتے آمین کہتے ہیں … اور اللہ تعالیٰ اس دعاء کو قبول فرماتے ہیں… یہ ہوئی چوتھی محبت… فرشتوں نے یہ درودشریف حضور اقدسﷺ تک… درود شریف پڑھنے والے کی ولدیت کے ساتھ پہنچا دیا کہ… یا رسول اللہ! فلاں بن فلاں نے آپ پر صلوٰۃ و سلام بھیجا ہے…آپﷺاس صلوٰۃ و سلام کا محبت کے ساتھ جواب ارشاد فرماتے ہیں … سبحان اللہ! حضرت آقا مدنی ﷺ کا جواب … آپ ﷺ کی ہمارے لئے دعاء رحمت… اور ہمارے لئے سلام … یہ ہوئی پانچویں محبت… اب ان پانچ محبتوں کے بعد… محبت کے مئے خانہ کا اصل دور شروع ہوتا ہے … وہ یہ کہ اللہ تعالیٰ توجہ خاص فرماتے ہیں … اور پھر اس بندے پر محبت اور رحمت کی بارش فرما دیتے ہیں… دس خاص رحمتوں کا نزول… دس درجات کی بلندی … دس گناہوں کی معافی…اور معلوم نہیں کیا کیا انعامات…
دیکھا آپ نے کہ… ہم نے جیسے ہی کہا،

*اللھم صل وسلم علیٰ سیدنا محمد*

تو زمین سے لے کر عرش تک… کیسا زبردست *نظام محبت و رحمت* متحرک ہو گیا.
اب جس بندے کو یہ نعمت نصیب ہوئی. اس کا کون سا مسئلہ ہے جو حل نہیں ہو گا اور کون سی پریشانی ہے جو دور نہیں ہو گی.

Friday, October 16, 2020

Litmus Test

جس شخص کو یہ یقین ہو کہ اس دنیا کے بعد آخرت کی زندگی ہے اور وہاں میرا مقام جنت میں ہے تو اسے یہ زندگی اثاثہ نہیں، ذمہ داری معلوم ہونی چاہیے۔ اسے تو دنیا قید خانہ نظر آنی چاہیے، جیسے حدیث ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:  "دنیا مومن کے لیے قید خانہ اور کافر کیلئے جنت ہے" (صحیح مسلم)۔  اگر کسی شخص کا آخرت پر ایمان ہے اور اللہ کے ساتھ اس کا معاملہ خلوص پر مبنی ہے نہ کہ دھوکہ بازی پر تو اس کا کم سے کم تقاضا یہ ہے کہ اسے دنیا میں زیادہ دیر تک زندہ رہنے کی آرزو تو نہ ہو۔ اس کا جائزہ ہر شخص خود لگا سکتا ہے، ازروئے الفاظِ قرآنی:  "بلکہ آدمی اپنے لیے آپ دلیل ہے" (القیٰمۃ)۔  ہر انسان کو خوب معلوم ہے کہ میں کہاں کھڑا ہوں۔ آپ کا دل آپ کو بتادے گا کہ آپ اللہ کے ساتھ دھوکہ بازی کررہے ہیں یا آپ کا معاملہ خلوص و اخلاص پر مبنی ہے۔ اگر واقعتاً خلوص اور اخلاص والا معاملہ ہے تو پھر یہ کیفیت ہونی چاہیے جس کا نقشہ اس حدیث نبویؐ میں کھینچا گیا ہے: "دنیا میں اس طرح رہو گویا تم اجنبی ہو یا مسافر ہو"  (صحیح بخاری)۔  پھر تو یہ دنیا باغ نہیں قید خانہ نظر آنی چاہیے، جس میں انسان مجبوراً رہتا ہے۔ پھر زاویہئ نگاہ ہونا چاہیے کہ اللہ نے مجھے یہاں بھیجا ہے، لہٰذا ایک معین مدت کے لیے یہاں رہنا ہے اور جو جو ذمہ داریاں اس کی طرف عائد کی گئی ہیں وہ ادا کرنی ہیں۔ لیکن اگر یہاں رہنے کی خواہش دل میں موجود ہے تو پھر یا تو آخرت پر ایمان نہیں یا اپنا معاملہ اللہ کے ساتھ خلوص و اخلاص پر مبنی نہیں۔ یہ گویا لٹمس ٹیسٹ ہے۔ 
بحوالہ بیان القرآن

Monday, October 12, 2020

قرض

جوانی کا جوش چڑھا تو محبوبہ کا پیٹ بڑھا مگر یہ اُس کے لئے کوئی نئی بات نہیں تھی،

کاریگر بندہ تھا بس میڈیکل سٹور سے مطلوبہ دوائی لی اور محبوبہ تک پہنچا دی، بس دو چار اُلٹیاں ہی تو آنی تھیں اور اس کے بعد مسئلہ حل. اب اتنی سی بات پر بھلا وہ کیوں پریشان ہو، گانے گاتا گھر میں داخل ہوا تو اماں نے کہا بیٹا بہن کو ہسپتال لے جا طبیعت بڑی خراب ہے اُسکی، اس نے ماں سے پوچھا کیا ہوا ہے اسکو
ماں نے صحن میں پڑی آدھ موئی بیٹی کی طرف دیکھا اور بولی،، پتہ نہیں صبح سے بس اُلٹیاں کیے جا رہی ہے ۔۔۔

زنا ایک ادھار ہے جس کی ادئیگی تمہارے گھر سے ہو گی ۔۔۔۔۔

یہ ایک حقیقت ہے جس سے کوئی مکر نہیں سکتا!

محبت کرو لیکن اگر کسی کی زندگی آباد نہیں کر سکتے تو برباد بھی مت کرو!  کیونکہ آج جو زندگی تم برباد کر رہے ہو حقیقت میں اپنی بہن بیٹی کی زندگی برباد کر رہے ہو۔۔۔!

اچھا انسان

سوال: اچھا انسان کیسے بن سکتے ہیں ؟
اس کا بڑا سادہ سا جواب ہے ۔ اگر میں چاند تک پہنچنا چاہتا ہوں تو مجھےسورج تک پہنچنے کی کوشش کرنی چاہیے۔شایدمیں سورج تک نہ پہنچ پاوں لیکن چاند تک ضرور پہنچ جاؤں گا۔مجھے اگر اچھا انسان بننا ہے تو مجھے کا ئنات کے عظیم ترین انسان محمد ﷺکی سنت پر عمل کرنا پڑے گااور اگر میں پھر بھی کمزور رہا اور باکمال انسان نہ بن سکاتو کم از کم اچھا انسان تو بن ہی جاؤں گا ۔چھوٹی چھوٹی سنتوں کی پیروی شروع کر دیں تو آپ باقی سنتوں پر بھی عمل شروع کر دیں گے ۔جیسا کہ سچ بولنا اور جھوٹ اور غیبت نہ کرنا۔

Sunday, October 11, 2020

ایک خوبصورت سچ

اللہ کبھی بھی دوسرا دروازہ کھولے بغیر پہلا دروازہ بند نہیں کرتا. زمین والے تمہارا کچھ نہیں بگاڑ سکتے اگر تمہارا تعلق آسمان والے سے پختہ ھو جاۓ اور جب سجدے طویل ھو جائیں تو مشکلیں قلیل ھو جاتی ھیں.
                                                                          
* اللہ تو واحد بادشاہ ھے جو مانگنے پر خوش اور نہ مانگنے پر ناراض ھوتا ھے. ھمیں اپنے سوا کسی کا محتاج نہ کر ذہنی، قلبی سکون عطاء فرما اور ھمیں اپنی رحمت کے سائے میں جگہ عطاء فرما . اے الله تمام معاملات میں همارا انجام اچھا فرما اور هميں دنيا كى رسوائى اور آخرت كے عذاب سے بچا.آمین یارب العالمین!!! 


سبحان الله وبحمده سبحان الله العظیم

وراثت سے بیٹیوں اور بہنوں کو حصہ دو

کسی کا ایک لاٹھی برابر مال بھی اس کی رضا مندی کے بغیر کھانا حرام ہے

اللہ تعالی نے فرمایا :
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا يَحِلُّ لَكُمْ أَنْ تَرِثُوا النِّسَاءَ كَرْهًا
اے لوگو جو ایمان لائے ہو! تمھارے لیے حلال نہیں کہ زبردستی عورتوں کے وارث بن جاؤ 
النساء :19

 ابوحمید ساعدی  رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا

 لَا يَحِلُّ لِلرَّجُلِ أَنْ يَأْخُذَ عَصَا أَخِيهِ بِغَيْرِ طِيبِ نَفْسِهِ وَذَلِكَ لِشِدَّةِ مَا حَرَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ مَالِ الْمُسْلِمِ عَلَى الْمُسْلِمِ

مسند احمد، حدیث نمبر: 22504

 کسی شخص کے لئے اپنے کسی بھائی کی لاٹھی بھی اس کی دلی رضا مندی کے بغیر لیناجائز نہیں ہے کیونکہ اللہ کے رسول ﷺ نے ایک مسلمان پر دوسرے مسلمان کا مال حرام قرار دیا ہے۔
 
یاد رکھیں کہ آج کل جو بہنیں اپنے بھائیوں کو وراثت میں سے اپنا حصہ معاف کر دیتی ہیں وہ دل کی رضامندی سے نہیں کرتیں حقیقت میں ان کا یہ فیصلہ مجبوری کی بنیاد پر ہوتا ہے  وہ بے چاریاں سمجھتی ہیں کہ اگر ہم نے باپ کی وراثت میں اپنے بھائیوں سے حصہ لے لیا تو پھر ہم ان سے مل نہیں سکتیں لوگ ہمیں باتیں کریں گے ہم کس منہ سے اپنے بھائی کے گھر آئیں گی ان کی یہ مجبوری ہوتی ہے حصہ نہ لینا

کبھی سوچا کہ چھوٹی عمر میں تو جو کچھ بھائی کو ملتا تھا وہی بہن بھی مانگتی تھی برابر کا جیب خرچ برابر کے کپڑے مگر شادی ہوجانے کے بعد وہ کون سی مجبوری ہے کہ بہن اپنا سارا حصہ بھائی کو چھوڑ دیتی ہے 

آپ نے کبھی ایسا نہیں دیکھا ہوگا کہ کسی بھائی نے اپنی بہن کو حصہ معاف کر دیا ہو کہ میں نہیں لیتا میری بہن کو دے دو سوچیں ایسا کیوں ہے

احساس

وہ ناشتہ کر رھی تھی. مگر اس کی نظر امی پر جمی ھوئی تھی. ادھر امی ذرا سی غافل ھوئی. ادھر اس نے ایک روٹی لپٹ کر اپنی پتلون کی جیب میں ڈال لی. وہ سمجھتی تھی کہ امی کو خبر نہیں ھوئی. مگر وہ یہ بات نہیں جانتی تھی کہ ماؤں کو ہر بات کی خبر ھوتی ھے. وہ سکول جانے کے لئے گھر سے باہر نکلی .اور پھر تعاقب شروع ھو گیا. تعاقب کرنے والا ایک آدمی تھا. وہ اپنے تعاقب سے بے خبر کندھوں پر سکول بیگ لٹکائے اچھلتی کودتی چلی جا رھی تھی. جب وہ سکول پہنچی تو,, دعا,,شروع ھو چکی تھی. وہ بھاگ کر دعا میں شامل ھو گئی. بھاگنے کی وجہ سے روٹی سرک کر اس کی جیب میں سے باہر جھانکنے لگی. اس کی سہیلیاں یہ منظر دیکھ کر مسکرانے لگیں. مگر وہ اپنا سر جھکائے، آنکھیں بند کیے پورےانہماک سے جانے کس کے لئے دعا مانگ رھی تھی. تعاقب کرنے والا اوٹ میں چھپا اس کی ایک ایک حرکت پر نظر رکھے ھوئے تھا .دعا کے بعد وہ اپنی کلاس میں آ گئی .باقی وقت پڑھنے لکھنے میں گزرا .مگر اس نے روٹی نہیں کھائی. گھنٹی بجنے کے ساتھ ھی سکول سے چھٹی کا اعلان ھوا. تمام بچے باہر کی طرف لپکے. اب وہ بھی اپنے گھر کی طرف روانہ ہوئی. مگر اس بار اس نے اپنا راستہ بدل لیا تھا. تعاقب کرنے والا اب بھی تعاقب جاری رکھے ھوئے تھا .پھر اس نے دیکھا .وہ بچی ایک جھونپڑی کے سامنے رکی .جھونپڑی کے باہر ایک بچہ منتظر نگاھوں سے اس کی طرف دیکھ رہا تھا. اس بچی نے اپنی پتلون کی جیب میں سے روٹی نکال کر اس بچے کے حوالے کر دی. بچے کی آنکھیں جگمگانے لگیں .اب وہ بے صبری سے نوالے چبا رہا تھا. بچی آگے بڑھ گئی. مگر تعاقب کرنے والے کے پاؤں پتھر ھو چکے تھے.وہ آوازوں کی باز گشت سن رہا تھا
جو کے اس کے بیوی نے صبح اس کو کھا تھا. 
,,لگتا ھے کہ اپنی,, منی,,بیمار ھے...,, 
,,کیوں...کیا ھوا ؟؟؟
,,اس کے پیٹ میں کیڑے ھیں...ناشتہ کرنے کے باوجود ایک روٹی اپنے ساتھ سکول لے کر جاتی ھے. وہ بھی چوری سے....,, یہ اس کی بیوی تھی. 
,,کیا آپ کی بیٹی گھر سے کھانا کھا کر نہیں آتی؟؟
,,کیوں...کیا ھوا؟؟
,,روزانہ اس کی جیب میں ایک روٹی ھوتی ھے یہ کلاس ٹیچر تھی
وہ جب اپنے گھر میں داخل ھوا. تو اس کا سر فخر سے بلند تھا 
اسے اپنی منی پر پیار آ رھا تھا 
اتنی سے عمر میں اتنی بڑی سوچ غریب بچوں کے لئی احساس 
,,ابو جی... ابو جی...,, کہتے ھوئے منی اس کی گود میں سوار ھو گئی. 
,,کچھ پتا چلا...,, اس کی بیوی نے پوچھا. 
ھاں....پیٹ میں کیڑا نہیں ھے. 
درد دل کا مرض ھے
ابو کا دل بھر آیا .منی کچھ سمجھ نہیں پائی تھی...

اللہ ہم سب کو بھی احساس کرنے والا دل دے آمین....