Wednesday, November 18, 2020

مغرب کا عجیب فلسفہ

پراپیگنڈوں کی قوت نے یہ عجیب وغریب فلسفہ پر مسلط کردیاہے۔ کہ عورت اگر اپنے گھر میں اپنے شوہر، ماں، باپ،بہن،بھائیوں اور اولاد کے لیے خانہ داری کا انتظام کریں۔ تو یہ قید و زلت ہے لیکن وہی عورت اجنبی مردوں کے لیے کھانا پکائے انکے کمروں کی صفائی کرے، ہوٹلوں اور جہازوں میں اسکی میزبانی کرے ، دکانوں میں اپنی مسکراہٹوں سے گاہکوں کو متوجہ کرے اور دفاتر  میں افسروں کی نازبرداری کرے تو پھر یہ آزادی اور عزاز ہے۔
(مفتی تقی عثمانی)

والدین اور اولاد

ایک عورت بڑی کثرت سے عبادت کرنے والی تھی، جب اس کا انتقال ہونے لگا تو اس نے اپنا سر آسمان کی طرف اٹھایا اور کہا:

اے وہ ذات جو میرا توشہ اور جو میرا ذخیرہ ہے اور جس پر زندگی موت میں بھروسہ ہے، مجھے مرتے وقت رسوا نہ کرنا اور قبر میں مجھے وحشت میں نہ رکھنا۔۔

جب وہ انتقال کر گئی تو اس کے لڑکے نے اہتمام کیا کہ ہر جمعہ کو وہ ماں کی قبر پر جاتا اور قرآن شریف پڑھ کر اس کو ثواب بخشتا اور
تمام قبرستان والوں کے لئے دعا کرتا۔

ایک دن اس لڑکے نے اپنی ماں کو خواب میں دیکھا اور اس سے پوچھا: ماں تمہارا کیا حال ہے؟

ماں نے جواب دیا کہ موت کی سختی بڑی سخت چیز ہے، میں اللہ کی رحمت سے قبر میں بڑی راحت سے ہوں اور  قیامت تک مجھ سے یہ بھی برتاؤ رہے گا۔

 بیٹے نے کہا کہ میرے لئے کوئی خدمت ہو تو کہو امی جان! ماں نے کہا بس ہر جمعہ کے دن میری قبر کے پاس آکر قرآن شریف کی تلاوت کرتے ہو اس کو نہ چھوڑنا اور جب تم قبرستان میں آتے ہوتو سارے قبرستان والے
خوش ہو کر مجھے مبارک باد دینے آتے ہیں۔۔۔


مجھے بھی تیرے آنے سے خوشی ہوتی ہے۔۔۔۔


اللہ تعالیٰ عزوجل ہر ایک کے والدین کو سلامت رکھے اور جن کے فوت ہوگئے ہیں اُن کی مغفرت فرمائے آمین یارب العالمین۔۔۔۔

زندگی کا لطف

ارب پتی صنعت کار، ایک مچھیرے کو دیکھ کر بہت حیران
ہوا جو مچھلیاں پکڑنے کی بجائے اپنی کشتی کنارے سگریٹ سُلگائے بیٹھا تھا۔
صنعت کار۔ تم مچھلیاں کیوں نہیں پکڑ رہے؟
مچھیرے۔ کیونکہ آج کے دن میں کافی مچھلیاں پکڑ چکا ہوں۔
صنعت کار۔ تو تم مزید کیوں نہیں پکڑ رہے؟
مچھیرا۔ میں مزید مچھلیاں پکڑ کر کیا کروں گا؟
صنعت کار۔ تم زیادہ پیسے کما سکتے ہو، پھر تمہارے پاس موٹر والی کشتی ہوگی جس سے تم گہرے پانیوں میں جاکر مچھلیاں پکڑ سکو گے. تمہارے پاس نائیلون کے جال خریدنے کے لئے کافی پیسے ہوں گے۔ اس سے تم زیادہ مچھلیاں پکڑو گے اور زیادہ پیسے کماؤ گے۔ جلد ہی تم ان پیسوں کی بدولت دو کشتیوں کے مالک بن جاؤ گے۔ ہوسکتا ہے تمہارا ذاتی جہازوں کا بیڑا ہو۔ پھر تم بھی میری طرح امیر ہو جاؤ گے۔
مچھیرا۔ اس کے بعد میں کیا کروں گا؟
صنعت کار۔ پھر تم آرام سے بیٹھ کر زندگی کا لُطف اُٹھانا۔
مچھیرا۔ تمہیں کیا لگتا ہے، میں اس وقت کیا کر رہا ہوں؟

فیوز بلب

ریٹائرڈ دوستوں کی یاد دہانی کے لئے

 ایک ہاؤسنگ سوسائٹی میں رہائش کے لئے ایک بڑا افسر آیا ، جو تازہ تازہ ریٹائر ہوا تھا۔

 

 یہ بوڑھا بڑا ریٹائرڈ افسر  حیران اور پریشان ، ہر شام سوسائٹی پارک میں گھومتا ، دوسروں کو حقارت کی نگاہ سے دیکھتا اور کسی سے بات نہیں کرتا تھا -

  ایک دن وہ شام کے وقت ایک بزرگ کے پاس باتیں کرنے کے لئے بیٹھ گیا اور پھر اس کے ساتھ تقریبا" روزانہ بیٹھنے لگا۔  اس کی گفتگو کا ہمیشہ ایک ہی موضوع رہتا تھا۔  "میں اتنا بڑا افسر تھا جس کا کوئی تصور بھی نہیں کرسکتا اور نہ پوچھ سکتا ہے ، یہاں میں مجبوری وغیرہ میں آیا ہوں۔"  اور وہ بزرگ اس کی باتیں سکون سے سنتے تھے۔

 ایک دن جب "ریٹائرڈ" افسر نے دوسرے ساتھی کے بارے میں کچھ جاننے کی خواہش کی تو اس بزرگ نے بڑی انکساری کے ساتھ اسے جواب دے کر دانشمندی کی بات بتائی -

 

 اس نے وضاحت کی:-

 "ریٹائرمنٹ کے بعد  ہم سب فیوز بلب کی طرح ہو جاتے ہیں اس کی اب کوئی اہمیت نہیں رہتی کہ یہ بلب کتنی وولٹیج کا تھا ، کتنی روشنی اور چمک دیتا تھا ، فیوز ہونے کے بعد اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا ۔

  انہوں نے جاری رکھتے ہوئے کہا کہ "میں گذشتہ 5 سالوں سے سوسائٹی میں رہ رہا ہوں اور کسی کو یہ نہیں بتایا کہ میں دو بار پارلیمنٹ کا ممبر رہا ہوں۔  یہاں ایک اور صاحب ہیں وہ ریلوے کے جنرل منیجر تھے ، یہاں گلزار صاحب ہیں فوج میں بریگیڈیئر تھے ، پھر ندیم صاحب ہیں جو ایک کمپنی کے کنٹری ہیڈ تھے ، انہوں نے یہ باتیں کسی کو نہیں بتائی ، حتی کہ مجھے بھی نہیں ، لیکن ہم سب جانتے ہیں۔

 "فیوز کے تمام بلب اب ایک جیسے ہیں - چاہے وہ صفر واٹ ، 40 ، 60 ، 100 واٹ ، ہلوجن ہو یا فلڈ لائٹ کے ہوں ، اب کوئی روشنی نہیں دیتا اور بے فائدہ ہیں۔  اور ہاں اس بات کی آپ کو جس دن سمجھ آجائے گی ، آپ معاشرے میں سکون  زندگی گزار سکیں گے۔

  ہمارے ہاں طلوع اور غروب آفتاب کو یکساں احترام دیا جاتا ہے ، لیکن اصل زندگی میں  ہم طلوع آفتاب کی قدر زیادہ کرتے ہیں جتنی جلدی ہم اس کو سمجھیں گے اتنا جلد ہی ہماری زندگی آسان ہوجائے گی۔

لہذا فیوز بلب ہونے سے پہلے ۔۔۔۔۔۔
جتنی بھی خیر کی زیادہ سے زیادہ روشنی پھیلا سکتے ہو ۔۔۔۔پھیلا دو۔۔۔۔۔۔۔۔تاکہ کل کو جب اندھیرے کمرے میں جاؤ ۔۔۔۔تو یہی روشنی کام آئے۔

فیوز بلب

ریٹائرڈ دوستوں کی یاد دہانی کے لئے

 ایک ہاؤسنگ سوسائٹی میں رہائش کے لئے ایک بڑا افسر آیا ، جو تازہ تازہ ریٹائر ہوا تھا۔

 

 یہ بوڑھا بڑا ریٹائرڈ افسر  حیران اور پریشان ، ہر شام سوسائٹی پارک میں گھومتا ، دوسروں کو حقارت کی نگاہ سے دیکھتا اور کسی سے بات نہیں کرتا تھا -

  ایک دن وہ شام کے وقت ایک بزرگ کے پاس باتیں کرنے کے لئے بیٹھ گیا اور پھر اس کے ساتھ تقریبا" روزانہ بیٹھنے لگا۔  اس کی گفتگو کا ہمیشہ ایک ہی موضوع رہتا تھا۔  "میں اتنا بڑا افسر تھا جس کا کوئی تصور بھی نہیں کرسکتا اور نہ پوچھ سکتا ہے ، یہاں میں مجبوری وغیرہ میں آیا ہوں۔"  اور وہ بزرگ اس کی باتیں سکون سے سنتے تھے۔

 ایک دن جب "ریٹائرڈ" افسر نے دوسرے ساتھی کے بارے میں کچھ جاننے کی خواہش کی تو اس بزرگ نے بڑی انکساری کے ساتھ اسے جواب دے کر دانشمندی کی بات بتائی -

 

 اس نے وضاحت کی:-

 "ریٹائرمنٹ کے بعد  ہم سب فیوز بلب کی طرح ہو جاتے ہیں اس کی اب کوئی اہمیت نہیں رہتی کہ یہ بلب کتنی وولٹیج کا تھا ، کتنی روشنی اور چمک دیتا تھا ، فیوز ہونے کے بعد اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا ۔

  انہوں نے جاری رکھتے ہوئے کہا کہ "میں گذشتہ 5 سالوں سے سوسائٹی میں رہ رہا ہوں اور کسی کو یہ نہیں بتایا کہ میں دو بار پارلیمنٹ کا ممبر رہا ہوں۔  یہاں ایک اور صاحب ہیں وہ ریلوے کے جنرل منیجر تھے ، یہاں گلزار صاحب ہیں فوج میں بریگیڈیئر تھے ، پھر ندیم صاحب ہیں جو ایک کمپنی کے کنٹری ہیڈ تھے ، انہوں نے یہ باتیں کسی کو نہیں بتائی ، حتی کہ مجھے بھی نہیں ، لیکن ہم سب جانتے ہیں۔

 "فیوز کے تمام بلب اب ایک جیسے ہیں - چاہے وہ صفر واٹ ، 40 ، 60 ، 100 واٹ ، ہلوجن ہو یا فلڈ لائٹ کے ہوں ، اب کوئی روشنی نہیں دیتا اور بے فائدہ ہیں۔  اور ہاں اس بات کی آپ کو جس دن سمجھ آجائے گی ، آپ معاشرے میں سکون  زندگی گزار سکیں گے۔

  ہمارے ہاں طلوع اور غروب آفتاب کو یکساں احترام دیا جاتا ہے ، لیکن اصل زندگی میں  ہم طلوع آفتاب کی قدر زیادہ کرتے ہیں جتنی جلدی ہم اس کو سمجھیں گے اتنا جلد ہی ہماری زندگی آسان ہوجائے گی۔

لہذا فیوز بلب ہونے سے پہلے ۔۔۔۔۔۔
جتنی بھی خیر کی زیادہ سے زیادہ روشنی پھیلا سکتے ہو ۔۔۔۔پھیلا دو۔۔۔۔۔۔۔۔تاکہ کل کو جب اندھیرے کمرے میں جاؤ ۔۔۔۔تو یہی روشنی کام آئے۔

Sunday, November 15, 2020

خطرناک عورت

"سنا ہے جس عورت سے آپکی شادی ہوئی تھی وہ بڑی خطرناک عورت تھی، اور آپ نے ڈر کے مارے اسے طلاق دے دی تھی"برگد کے درخت کے نیچے کرسی پر بیٹھے ایک خاموش طبع بوڑھے سے ایک منچلے نے استہزائیہ کہا.ساتھ ہی قریب بیٹھے نوجوانوں کی ٹولی نے آنکھوں ہی آنکھوں میں ایک دوسرے کو ہنس کردیکھا.
"اللہ بخشے اسے،بہت اچھی عورت تھی."بنا ناراض ہوئے،بغیر غصہ کئے بابا جی کی طرف سے ایک مطمئن جواب آیا.

عشق حقیقی

 مولانا رومی ایک دن خریدوفروخت کے سلسلے میں بازار تشریف لے گئے۔ ایک دکان پر جاکر رک گئے دیکھا کہ ایک عورت کچھ سودا سلف خرید رہی ہے۔ سودا خریدنے کے بعد اس عورت نے جب رقم ادا کرنا چاہی تو دکاندار نے کہا: 

Saturday, November 14, 2020

فقیر کے نزدیک قناعت کیا ہے

سوال۔فقیر کے نزدیک قناعت کیا ہے اور قناعت کے مقام کو کیسے پایا جا سکتاہے ؟
سر فراز شاہ صاحب 
دنیا میں سب سے زیادہ کثیر العیال جو چیز ہے اس کا نام خواہش ہے یہ انسانوں کے اندر اتنی تیزی سے بڑھتی ہے کہ اس کو کنڑول کرنا مشکل ہو تا ہے ۔فقیر لوگ عام طور پر خواہشات سے بہت دور بھاگتے ہیں کیوں کہ خرابی کی ابتداء اسی سے ہو تی ہے ۔

Friday, November 13, 2020

ہم اور ہمارا بنیادی کام

دنیا🌏 کے پہلے موبائل کا بنیادی کام صرف کال کروانا تھا، اور موبائل کی اس پہلی نسل کو  1G یعنی فرسٹ جنریشن کا نام دیا گیا۔ اور اس موبائل میں کال کرنے اور سننے کے سوا کوئی دوسرا آ پشن نہیں ہوتا تھا۔

پھر جب موبائلز میں sms یعنی سینٹ میسج کا آپشن ایڈ ہوا، تو اسے 2G یعنی سیکنڈ جنریشن کا نام دیا گیا ۔

بہترین لوگ

بہترین لوگ بہترین نیت رکھتے ہیں جس کی وجہ سے الله رب کائنات ان کے تمام کاموں کو خود سنوار دیتا ہے اور جب جس کام کو الله رب العزت سنوار دے تو اسے بهلا کوئی اس کا بندہ کیسے بگاڑ سکتا ہے۔ صحت و سلامتی کی ڈھیروں دعاؤں کے ساتھ الله عزوجل آپ اور آپ کے خاندان کا ہمیشہ حامی و ناصر رہے۔