Monday, December 14, 2020

بچوں کی تربیت

بچوں کی تربیت کے موضوع پر کچھ باتیں

ہر گھر کے کچھ اصول ہوتے ہیں۔ بچوں کے ساتھ بھی اگر کچھ اصول بنا لیے جائیں تو زندگی آسان ہو جاتی ہے؛ ہماری ہی نہیں، انکی بھی!
 اصول تھوڑے ہوں، اور جو ہوں انکی پابندی کی جائے۔ احمد کے لئے جو اصول ہمارے گھر میں ہیں،
ان میں سے چند مختصراً بتاتی ہوں۔ 
اگر کوئی خاص اصول ہے تو شیئر کریں۔ ہم سبھی ایک دوسرے سے سیکھتے ہیں۔

 *1- صدقہ دینا۔* 
جب بھی احمد کو کچھ پیسے ملیں، اصول یہی ہے کہ پہلے صدقہ الگ کرنا ہے۔ اب الحمدللہ وہ چھوٹو سا آ کر جب مجھے کہتا ہے کہ ماما! یہ صدقہ رکھ لیں، کسی غریب بندے کے لئے، بہت اچھا لگتا ہے۔ ہم سب کبھی باہر کسی غریب کو کھانا پکڑا دیتے ہیں، گھر میں کام کرنے والی ماسی کی کوئی مدد کر دیتے ہیں، حتی کہ باہر پرندوں کو بچی ہوئی روٹی ڈالتے ہیں، لیکن بچوں کو شامل نہیں کرتے۔ کرنا چاہیے! انہیں پتہ ہو کہ ہر بندے کے پاس وہ تمام سہولتیں نہیں جو ہمارے پاس ہیں اور جنکی قدر ہمیں نہیں۔ اور پیسہ جتنا بھی ہمیں عزیز ہو، اسکے ایک حصے پر اوروں کا حق ہے۔

 *2- کھانے سے متعلق ہمارا اصول* ۔
احمد کو کھانا کھلانا شروع سے ہی ایک مشکل کام رہا۔ یہی وہ وقت ہے جس وقت صبر کا دامن میرے ہاتھ سے چھوٹ جاتا ہے اور بار بار چھوٹ جاتا ہے۔ لیکن کچھ عرصہ پہلے کوئی لیکچر سنا کہ اگر کھانا حلال اور صحت بخش ہے تو بس یہ کافی ہے، کھانے کے وقت کو جنگ نہ بنائیں۔ اس دن کے بعد سے اگر احمد وہ کھانا نہیں کھانا چاہتے جو گھر میں بنا ہے تو جو وہ چاہیں، حلال اور صحت بخش، انکو مل سکتا ہے بشرطیکہ وہ پہلے اتنے نوالے گھر بنے کھانے کے لیں جتنی انکی عمر ہے۔ جب 4 سال کے تھے تو چار لقموں کے بعد انہیں بریڈ انڈہ/دودھ سیریل/نان پنیر۔۔۔ جو وہ چاہیں مل سکتا تھا۔ اب پانچ سال کے ہیں تو پہلے پانچ لقمے لینا پڑیں گے، یہی ہمارا اصول ہے۔ 

 *3- "میں نہیں کر سکتا" نہیں* *کہنا* ۔
یہ ہمارا ایک نیا سا اصول ہے اور اسکا بہت فائدہ دیکھتی ہوں۔ ہمارے گھر میں "I can't" کہنے کی اجازت نہیں ہے۔ میں احمد کو یہ بتاتی ہوں کہ "I can't/میں نہیں کر سکتا" تو ہوتا ہی نہیں ہے، "I'll try/میں کوشش کروں گا" ہوتا ہے۔ کوشش بھی پہلی بار شاید کامیاب نہ ہو لیکن ہمیں پھر بھی کوشش کرتے رہنی ہے جب تک ہم وہ کام سیکھ نہ لیں۔ پھر میں اسکو یاد بھی کرواتی ہوں کہ یاد ہے جب آپ پہلی بار تیرنے کے لئے گئے تھے، کنارے پر بیٹھی ماما کی انگلی ہی نہیں چھوڑ رہے تھے۔ اب دیکھیں، کیسے زور سے پانی میں چھلانگ لگاتے ہیں۔ یاد ہے شروع میں آپکو پڑھنا مشکل لگتا تھا، اب آپ چھوٹی چھوٹی کتابیں خود ہی پڑھ لیتے ہیں۔۔۔ کچھ دن پہلے احمد کے بابا نے اس سے کہا کہ وہ lego نہیں بنا سکتے تو احمد کا جواب تھا: "بابا! ہم نے ہمیشہ کوشش کرنی ہوتی ہے۔ پھر ہمیں آ جاتا ہے۔ شروع میں نہ آیا تو کچھ دفعہ کے بعد آپ سیکھ جائیں گے۔" :)
 
 *4- اپنے ہر عمل کے ذمہ دار ٓاپ* *خود* *ہیں* ۔
ٓاپ نے غلط لفظ کیوں بولا؟ مجھے فلاں نے سکھایا ہے۔ ٓاپ نے ایسا کیوں کیا؟ کیوں کہ فلاں نے ٓائیڈیا دیا تھا۔ ایسے جواب ٓاپکے بچے بھی بارہا ٓاپکو دیتے ہونگے۔ ایسے میں اصول یہ ہے کہ 

اپنے ہر عمل کے ذمہ دار ٓاپ خود ہیں۔ اگر کسی نے مستی والے کام کا ٓائیڈیا دیا ہے تو بھی ٓاپ اسکی بات ماننے یا انکار کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ جو بھی عمل  ٓاپ نے کیا ہے، اچھا یا برا، اس کے لئے ذمہ دار اور جوابدہ ٓاپ خود ہیں۔ 

بس یہی دعا ہے کہ اللہ تعالی ہم سب کو اولاد کی بہترین پرورش کرنے والا بنائے، انہیں ہماری آنکھوں کی ٹھنڈک اور ہمارے لئے صدقہ جاریہ بنائے۔۔۔۔
آمین

نوٹ: اس پیغام کو دوسروں تک پہنچائیے تاکہ اللہ کسی کی زندگی کو آپ کے ذریعے بدل دے 

فاذكرونى أذكركم

اتوار کی چھٹی گزارنے ﺟﺐ ﻣﯿﮟ ﺍﭘﻨﮯ ﮔﮭﺮ (ﮔﺎﺅﮞ)ﮔﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﭘﻨﮯ ﻭﺍﻟﺪ ﺻﺎﺣﺐ ﮐﮯ ﮐﻤﺮﮮ ﻣﯿﮟ ﺍﻥ ﺳﮯ ﻣﻠﻨﮯ ﮔﯿﺎ ﺗﻮ ﺧﻼﻑ ﺗﻮﻗﻊ ﺍﻥ ﮐﮯ ﮨﺎﺗﮫ ﻣﯿﮟ ﺳﻤﺎﺭﭦ ﻓﻮﻥ ﺗﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﻭﮦ ﻭﭨﺲ ﺍﯾﭗ ﭘﮧ ﻣﺴﯿﺞ ﻟﮑﮫ ﺭﮨﮯ ﺗﮭﮯ۔ 

ﯾﮧ ﺻﻮﺭﺗﺤﺎﻝ ﻣﯿﺮﮮ ﻟﯿﮯ ﻧﮧ ﺻﺮﻑ ﻧﺌﯽ ﺗﮭﯽ ﺑﻠﮑﮧ ﺣﯿﺮﺍﻥ ﮐﻦ ﺑﮭﯽ۔ ﺣﯿﺮﺍﻥ ﮨﻮﮐﺮ ﭘﻮﭼﮭﺎ ﮐﮧ

 *ﺍﺑّﺎﺟﯽ! ﻟﮕﺘﺎ ﮨﮯ ﺗﺒﺪﯾﻠﯽ ﻭﺍﻗﻌﯽ ﺁﮔﺌﯽ ﮨﮯ۔ ﺍﺱ ﻋﻤﺮ ﻣﯿﮟ ﻭﭨﺲ ﺍﯾﭗ ﭘﺮ.*
ﺍﺑﺎ ﺟﯽ ﻣﺴﮑﺮﺍﺋﮯ ﺍﻭﺭ ﮐﮩﻨﮯ ﻟﮕﮯ *"ﯾﮧ ﺍﺗﻨﯽ ﺑﮭﯽ ﺑﺮﯼ ﭼﯿﺰ ﻧﮩﯿﮟ۔"*

 ﺁﭖ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ *" :ﺍﯾﮏ ﻧﮑﺘﮧ ﺑﮍﯼ ﺁﺳﺎﻧﯽ ﺳﮯ ﺍﺱ ﻣﻮﺑﺎﺋﻞ ﻧﮯ ﺳﻤﺠﮭﺎ ﺩﯾﺎ ﺟﻮ ﻣﯿﮟ ﺑﺮﺳﻮﮞ ﻧﮩﯿﮟ ﺳﻤﺠﮫ ﭘﺎﯾﺎ ﺗﮭﺎ۔"* 

ﻣﯿﺮﯼ ﺣﯿﺮﺕ ﻣﯿﮟ ﺍﺿﺎﻓﮧ ﮨﻮﮔﯿﺎ۔ ﺍﯾﺴﺎ ﺑﮭﻼ ﮐﻮﻥ ﺳﺎ ﻧﮑﺘﮧ ﮨﻮﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ ﺟﻮ ﺍﺑّﺎﺟﯽ ﮐﻮ ﺳﻤﺎﺭﭦ ﻓﻮﻥ ﺳﮯ ﺳﻤﺠﮫ ﺁﯾﺎ۔ ﺩﺭﺧﻮﺍﺳﺖ ﮐﯽ ﮐﮧ ﺗﻔﺼﯿﻼﺕ ﺑﯿﺎﻥ ﻓﺮﻣﺎﺋﯿﮟ ﺗﺎﮐﮧ ﮨﻢ ﺑﮭﯽ ﻣﺴﺘﻔﯿﺪ ﮨﻮﺳﮑﯿﮟ۔ 

 ﺍﺑّﺎﺟﯽ ﺑﻮﻟﮯ ﮐﮧ ﻣﯿﮟ ﺩﺱ ﺑﺎﺭﮦ ﺩﻥ ﺳﮯ ﺩﻭﺳﺘﻮﮞ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﻭﭨﺲ ﺍﯾﭗ ﭘﮧ ﺭﺍﺑﻄﮯ ﻣﯿﮟ ﮨﻮﮞ۔ ﺟﻮ ﺩﻭﺳﺖ ﺍﯾﮏ ﺩﻭ ﺩﻥ ﺭﺍﺑﻄﮧ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﺗﮯ ﺍﻥ ﮐﮯ ﻧﺎﻡ ﺍﻭﺭ ﭘﯿﻐﺎﻣﺎﺕ ﺑﮩﺖ ﻧﯿﭽﮯ ﭼﻠﮯ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﺗﻨﮯ ﻧﯿﭽﮯ ﮐﮧ ﻣﯿﺮﺍ ﮨﺎﺗﮫ ﺗﮭﮏ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﺳﮑﺮﻭﻝ ﮐﺮﺗﮯ ﮐﺮﺗﮯ ﺍﻭﺭ *ﺟﻮ ﺭﺍﺑﻄﮯ ﻣﯿﮟ ﺭﮨﺘﺎ ﮨﮯ ﻭﮦ ﻟﺴﭧ ﻣﯿﮟ ﺳﺐ ﺳﮯ ﺍﻭﭘﺮ ﺭﮨﺘﺎ ﮨﮯ۔* 

ﻋﺮﺽ ﮐﯿﺎ ﮐﮧ ﺍﯾﺴﺎ ﮨﯽ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﻥ ﺳﯽ ﺑﮍﯼ ﺑﺎﺕ ﮨﮯ۔ ﯾﮧ ﺗﻮ ﮨﻤﯿﮟ ﺳﺎﻟﻮﮞ ﭘﮩﻠﮯ ﭘﺘﺎ ﺗﮭﺎ۔ 

ﺍﺑّﺎ ﺟﯽ ﮐﮩﻨﮯ ﻟﮕﮯ، ﺗﻢ ﻧﮯ ﻣﯿﺮﯼ ﺑﺎﺕ ﭘﮧ ﻏﻮﺭ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﯿﺎ۔ 

 *ﮨﻢ ﺳﺐ ﮐﺎ ﺍﯾﮏ ﺭﺏ ﮨﮯ۔ ﺟﺐ ﮨﻢ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺭﺍﺑﻄﮯ ﻣﯿﮟ ﺭﮨﺘﮯ ﮨﯿﮟ، ﺍﺱ ﮐﻮ ﯾﺎﺩ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ، ﺍﺱ ﺳﮯ ﻣﺎﻧﮕﺘﮯ ﺭﮨﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺗﻮ ﺍﺱ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﻟﺴﭧ ﻣﯿﮟ ﮨﻤﺎﺭﺍ ﻧﺎﻡ ﺍﻭﭘﺮ ﮨﯽ ﺍﻭﭘﺮ ﺭﮨﺘﺎ ﮨﮯ۔ ﻟﯿﮑﻦ ﺟﯿﺴﮯ ﮨﯽ ﮨﻢ ﺍﺱ ﺳﮯ ﻏﺎﻓﻞ ﮨﻮﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﻟﺴﭧ ﻣﯿﮟ ﮨﻤﺎﺭﺍ ﻧﺎﻡ ﺑﮩﺖ ﻧﯿﭽﮯ ﭼﻼ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔*

 ﺑﺲ ﻣﯿﮟ ﯾﮩﯽ ﻧﮑﺘﮧ ﺳﻤﺠﮭﺎ ﮨﻮﮞ ﮐﮧ ﺍﮔﺮ ﺍﺱ ﮐﯽ ﻟﺴﭧ ﻣﯿﮟ ﻧﺎﻡ ﺍﻭﭘﺮ ﺭﮐﮭﻨﺎ ﮨﮯ ﺗﻮ ﻭﻗﺘﺎً ﻓﻮﻗﺘﺎً ﺍﺳﮯ ﮐﺴﯽ ﻧﮧ ﮐﺴﯽ ﻃﺮﺡ ﯾﺎﺩ ﮐﺮﺗﮯ ﺭﮨﻨﺎ ﭼﺎﮨﯿﮯ
فاذكرونى أذكركم
*اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے، تم مجھے یاد کرو میں تمہیں یاد کرو

زندگی مہکتا ہوا پھول ہے

میں کیوں زبردستی کسی کو اچھا لگوں.....!!!!!

اب یہ لازم نہیں ہے کہ میں سب کو اچھا لگوں یا مجھے سب اچھے لگیں
یہ قعتاََ ممکن نہیں ہے 
کیونکہ........!
ہر انسان دوسرے انسان سے فطرتاً مختلف مزاج رکھتا ہے.
سوچ اور نظریات میں فرق ہوتا ہے.
علاوازیں طرزِ زندگی اور طرزِ گفتگو مختلف ہوتے ہیں.
کوئی سوئے ظن کا مریض ہے اور کوئی حُسنِ ظن میں رہ کے خوشی محسوس کرتا ہے.
کوئی زیادہ خاموش رہتا ہے تو کوئی باتونی ہوتا ہے. 
کوئی زیادہ ہنستا ہے تو کوئی چہرے پہ بس مسکراہٹ و تبسم لاتا ہے.
کوئی نرم لہجہ رکھتا ہے , کوئی سختی و کڑواہت بھرے لہجے کا مالک ہوتا ہے
یہاں کوئی غریب تو کوئی امیر ہے
یہاں ہر دوسرا انسان اپنے اپنے آباؤاجداد کے دیے ہوئے مسلک سے وابستہ ہے
یہاں اگر چند اِک افراد حق کے ساتھ کھڑے ہیں تو زیادہ تر باطل کے ساتھ بھی کھڑے ہیں
کوئی حُسن پرست ہے تو کوئی کوئی اچھا کہنے, اچھا کرنے اور اچھا دیکھنے کو پسند کرتا ہے
کوئی منہ پہ بات کرنا پسند کرتا ہے تو کوئی پیٹھ پیچھے لفظوں کی بوچھاڑ کر دیتا ہے

ہر انسان کو اُسے اپنے مزاج کے مطابق لوگ اچھے لگتے ہیں اور وہ شخص اُن لوگوں کو کشش کرے گا جن سے انکے مزاج میں مطابقت ہوگی.
ان عادات و خصائل کا مختلف ہونا یہ نہیں بتاتا کہ آپ ایک دوسرے کو نفرت کی نگاہ سے دیکھیں یا قطراتے پھریں, جو جیسا ہے اُسکا ﷲ پاک سے اپنا ایک زاتی تعلق ہے

اگر آپ اتنے اچھے, عاقل, عامل, فاضل اور مخلص ہیں تو اُسکی اصلاح کریں اور اُسے اچھا طرزِ زندگی اپنانے کی طرف راغب کریں
کسی کی غیبت کر کے کسی کو برا کہہ کے اور بہتان لگا کے اپنی زبان اور باطن کو گندہ نہ کیجئیے 
چونکہ........!!!
اُسے بھی پیدا کرنے والا وہی خالق ہے, دنیا میں لانے والا باری تعالیٰ ہے 
پالنے والا وہی ﷲ تو ہے جس نے آپکی تخلیق کی. 
جو آپکو اِس روئے زمیں پر لایا.
کسی سے عداوت, کینہ, بغض نہ رکھئیے کیونکہ زندگی بد گُمانی اور عداوت کا نام نہیں ہے.
یہ امن و امان, محبت, اخلاق و تمدن کا نام ہے.🌻🌹🌻🌹🌻🌹🌻🌹🌻🌻🌹🌻🌹🌻
*زندگی مہکتا🌻 ہوا پھول🌻 ہے* 
یہ راحت انگیز اور پر نور فضا ہے جو دل کو مہکا دے جو چمنِ دل کو روشن کر دے

ھم مسلم ھیں ۔۔۔
ھم پاکستانی ھیں ۔۔۔
ھم فخر کرتے ھیں ۔۔۔۔
زندگی شمع کی صورت ہو اللہ کرے میری

آپ کی بیوی آپ کا ساتھی ہے

 (چند چیزیں جو آپ اپنی بیوی کے ساتھ لازمی کریں)

 1. اسے میٹھے عرفی ناموں سے پکاریں (نبیﷺ عائشہؓ کو "عاشُ" کہ کر پکارتے تھے)۔

2.اس کے ساتھ  کوئی بھی حلال کھیل کھیلو (نبیﷺ عائشہؓ کے ساتھ دوڑ لگاتے تھے) اور جب شوہر اپنی بیوی کے ساتھ کھیلتا ہے تو اللہ اس سے محبت کرتا ہے۔

 3.اس کے ساتھ حسن سلوک کرو اور اس کو ہر وہ چیز پیش کرو جس سے اس کا دل آپ کی طرف نرم ہوجائے (عرفات میں آخری خطبہ میں نبیﷺ کی طرف سے یہ انتباہ ہے)

4.اس کے لیے تحائف خریدیں بعض اوقات  ٹافی ھی کیوں نہ ہو (انہیں ایک بچے کی طرح سلوک کرنا پسند ہے)

 6. گھریلو سرگرمیوں میں اس کی مدد کریں۔  جب بھی آپ موجود ہوں ، کھانا پکانے ،کپھڑے دھونے ، کمرے کو صاف کرنے وغیرہ میں۔ (یہ سنت ہے)

 7. اس کے والدین کی عزت کریں اور انھیں کبھی کبھی تحفہ دیں۔

 8. ان اچھی باتوں اور کام کی تعریف کریں جو وہ آپ کے لیے کرتی رہی ہیں اور اس کے لئے ہمیشہ اس کا شکریہ ادا کرتے رہیں۔  اللہ فرماتا ہے؛  جو لوگوں کا شکریہ ادا نہیں کرتا وہ میرا شکریہ ادا نہیں کرتا ہے۔

 9. اسے بتائیں کہ وہ آپ کے لیے کتنا معنی رکھتی ہے ، آپ اس سے کتنا پیار کرتے ہیں اور آپ اسے پا کر کتنے خوش قسمت ہیں۔

 10. اس کی باتیں پوری توجہ محبت اور  دلچسپی سے سنو ۔ اور جو مسائل وہ بتائے ان کو فوری حل کرو ۔۔

 11. اس کو اس کا عیب بتانے سے پہلے اس کی تعریف کرو۔

 12. اچھی خوشبو (منہ اور جسم دونوں ،  یہ سنت ھے)  سے ہمیشہ اپنے آپ کو مزین کریں۔

 13. جب کبھی آپ ساتھ ہوں تو اس کے ساتھ گفتگو کریں۔

 14. جب آپ کام پر ہوتے ہو تو ، "مجھے آپ کی یاد آتی ہے" ، "مجھے آپ سے محبت ہے" ، اسے فون پر بتایں۔

 15. اس کے ساتھ مل کر کام کرتے رہیں ، جیسے۔  کھانا پکانا ، کھانا ،  ، قرآن پاک پڑھنا ، وغیرہ

 16. دوسروں کی موجودگی میں اس کی غلطی کا انکشاف نہ کریں۔

 17. اسے دین کے بارے میں سکھائیں ۔          

18.اسے  مارنے ، پیٹنے ،تکلیف دینے سے پرھیز کریں۔

19.اسے حجاب پہننے ، اپنے وقت کے اندر پانچ  وقت نماز  پڑھنے ، اور رمضان کے روزے رکھنے،اور  زکات دینے( اگر فرض ہو)  کی تلقین کریں .. یہ سب لازمی ھیں.

20.اسے ھمیشہ اپنی دوعاؤں میں یاد رکھیں.

21.وہ راستہ بنیے جس پر آپ کی بیوی جنت جاسکے۔

یآ اللہ ! ہمیں صحیح مسلمان بنا دے ۔۔۔اور ہماری ازدواجی زندگی کو خوبصورت بنا دے ۔۔۔آمین

Sunday, December 13, 2020

ﺳﺮﺥ ﺍﻭﻧﭩﻮﮞ ﺳﮯ ﺑﮩﺘﺮ


ﺍﯾﮏ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﻣﺒﻠﻎ ﯾﻮﺭﭖ ﮐﮯ ﺩﻭﺭﮮ ﭘﺮ ﺗﮭﺎ ﮔﺎﮌﯼ ﮐﮯ ﺍﻧﺘﻈﺎﺭ ﻣﯿﮟ ﺍﺳﭩﯿﺸﻦ ﭘﺮ ﺑﯿﭩﮭﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺍُﺱ ﮐﯽ ﻧﻈﺮ ﺍﯾﮏ ﺑﮍﮬﯿﺎ ﭘﺮ ﭘﮍﯼ ﻋﻤﺮ ﺳﺘﺮ ﮐﮯ ﻗﺮﯾﺐ ﺗﻮ ﺿﺮﻭﺭ ﮨﻮﮔﯽ ﮨﺎﺗﮫ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﺳﯿﺐ ﻟﯿﺌﮯ, ﺍﭘﻨﮯ ﺑﭽﮯ ﮐﮭﭽﮯ ﺩﺍﻧﺘﻮﮞ ﮐﯽ ﻣﺪﺩ ﺳﮯ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﮐﯽ ﮐﻮﺷﺶ ﻣﯿﮟ ﻣﺼﺮﻭﻑ...
ﯾﮧ ﺁﺩﻣﯽ ﺍُﺱ ﮐﮯ ﻗﺮﯾﺐ ﺟﺎ ﮐﺮ ﺑﯿﭩﮭﺎ۔ ﺑﮍﮬﯿﺎ ﮐﮯ ﮨﺎﺗﮫ ﺳﮯ ﺳﯿﺐ ﻟﯿﮑﺮ ﮐﺎﭨﺎ ﺍﻭﺭ ﺑﺎﺭﯾﮏ ﻗﺎﺷﯿﮟ ﺑﻨﺎ ﮐﺮ ﺑﮍﮬﯿﺎ ﮐﻮ ﺩﯾﮟ ﺗﺎﮐﮧ ﺍُﺳﮯ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﻣﯿﮟ ﺁﺳﺎﻧﯽ ﺁﺋﮯ ﺑﮍﮬﯿﺎ ﺳﯿﺐ ﻟﯿﺘﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺭﻭ ﭘﮍﯼ .."ﺍﺱ ﺁﺩﻣﯽ ﻧﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ؛ ﺁﭘﮑﻮ ﮐﺲ ﺑﺎﺕ ﭘﺮ ﺭﻭﻧﺎ ﺁﯾﺎ ﮨﮯ؟
ﺑﮍﮬﯿﺎ ﺑﻮﻟﯽ:"ﻣﺠﮭﮯ ﮐﺴﯽ ﺳﮯ ﺑﺎﺕ ﮐﯿﮯ ﺑﮭﯽ ﺩﺱ ﺳﺎﻝ ﮨﻮ ﮔﺌﮯ ﮨﯿﮟ, ﺍﻭﺭ ﺗﻮ ﺍﻭﺭ , ﻣﯿﺮﮮ ﺍﭘﻨﮯ ﺑﭽﻮﮞ ﻧﮯ ﻣﯿﺮﯼ ﻟﻮﭦ ﮐﺮ ﺧﺒﺮ ﻧﮩﯿﮟ ﻟﯽ۔ ﺗﻢ ﻧﮯ ﻣﯿﺮﮮ ﺳﺎﺗﮫ ﺍﺗﻨﯽ ﮨﻤﺪﺭﺩﯼ ﮐﯿﻮﮞ ﮐﯽ ﮨﮯ؟
ﺍﺱ ﺁﺩﻣﯽ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ: "ﺟﺲ ﺩﯾﻦ ﮐﺎ ﻣﯿﮟ ﭘﯿﺮﻭﮐﺎﺭ ﮨﻮﮞ ﻭﮦ ﻣﺠﮭﮯ ﺍﯾﺴﺎ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﺎ ﺣﮑﻢ ﺩﯾﺘﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﻭﺍﻟﺪﯾﻦ ﮐﯽ ﺧﺪﻣﺖ ﻭ ﺍﻃﺎﻋﺖ ﮐﺎ ﺣﮑﻢ ﺩﯾﺘﺎ ﮨﮯ۔ ﻣﯿﺮﮮ ﻣﻠﮏ ﻣﯿﮟ, ﺟﮩﺎﮞ ﻣﯿﮟ ﺭﮨﺘﺎ ﮨﻮﮞ, ﻣﯿﺮﯼ ﻣﺎﮞ ﻣﯿﺮﮮ ﺳﺎﺗﮫ ﮨﯽ ﺭﮨﺘﯽ ﮨﮯ , ﺍﻭﺭ ﻭﮦ ﻣﯿﺮﮮ ﮔﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﻣﻠﮑﮧ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﺭﮨﺘﯽ ﮨﮯ۔ ﮨﻢ ﺍﺱ ﮐﯽ ﺍﺟﺎﺯﺕ ﮐﮯ ﺑﻐﯿﺮ ﺍﭘﻨﮯ ﮔﮭﺮ ﺳﮯ ﺑﺎﮨﺮ ﺑﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﻧﮑﻠﺘﮯ , ﭘﮩﻠﮯ ﻭﮦ ﮐﮭﺎﺗﯽ ﮨﮯ ﮨﻢ ﺑﻌﺪ ﻣﯿﮟ ﮐﮭﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﻣﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﻣﯿﺮﯼ ﺍﻭﻻﺩ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﺧﺪﻣﺖ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﺣﺎﺿﺮ ﺭﮨﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﯾﮧ ﺳﺐ ﮐﭽﮫ ﮨﻤﯿﮟ ﮐﺴﯽ ﺍﻭﺭ ﻧﮯ ﻧﮩﯿﮟ , ﮨﻤﺎﺭﮮ ﺩﯾﻦ ﻧﮯ ﺳﮑﮭﺎﯾﺎ ﮨﮯ۔"
ﺑﮍﮬﯿﺎ ﺑﻮﻟﯽ:"ﮐﯿﺎ ﻧﺎﻡ ﮨﮯ ﺗﯿﺮﮮ ﺩﯾﻦ ﮐﺎ, ﺟﻮ ﺗﻤﮩﯿﮟ  ﺍﯾﺴﺎ ﺩﺭﺱ ﺩﯾﺘﺎ ﮨﮯ؟"
"ﺍﺱ ﺁﺩﻣﯽ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ:ﻣﯿﺮﮮ ﺩﯾﻦ ﮐﺎ ﻧﺎﻡ ﺍﺳﻼﻡ ﮨﮯ" ﺍﻭﺭ ﭘﮭﺮ ﺍﺱ ﺍﭼﮭﮯ ﺍﺧﻼﻕ ﻭ ﺑﺮﺗﺎﺅ ﻭﺍﻻ اس ﻣﺒﻠﻎ کی وجہ سے بڑھیا نے اسلام قبول کرلیا ..
" ﺳﺮﮐﺎﺭ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺳﻠﻢ کا فرمان ہے کہ اگر ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﺫﺭﯾﻌﮧ ﺍﯾﮏ ﺷﺨﺺ ﮐﻮ ﺑﮭﯽ ﮨﺪﺍﯾﺖ ﻣﻞ ﺟﺎﺋﮯ ﺗﻮ ﯾﮧ ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﻟﯿﮯ ﺳﺮﺥ ﺍﻭﻧﭩﻮﮞ ﺳﮯ ﺑﮩﺘﺮ ﮨﮯ"

نوبت نہ آنے پائے

‏‏‏اپنی وجہ سے کسی کو یہ کہنے کی نوبت نہ آنے دیجئے گا کہ۔۔۔۔
"وَاُفَوّضُ اَمْرِیْ اِلَی اللّٰہ"
"میں اپنا مقدمہ اللّٰہ کے ہاں پیش کرتا ہوں۔"

یاد رکھیئے ۔۔۔

کسی کے یہ کہنے سے پہلے معاملہ سُلجھا لیجیئے گا۔ کیونکہ اُس رَب کے ہاں نہ جج بِکتے ہیں نہ ہی گواہ خریدے جا سکتے ہیں اور نہ ہی وکیل ، وہ خُود ہی گواہ ، خُود ہی وکیل اور خُود ہی جج ہے ۔

اُس کے فیصلے پھر ٹلتے نہیں اور وہاں ترازُو بھی انصاف کے تُلتے ہیں ۔

اور اللّٰہ جو چاہتا ہے کر دیتا ہے۔

اللّٰہ کو تکبر پسند نہیں

📡۔فـــرعون ٹیـــکنالوجـــی اور ســـائنس میں ہم ســـے بہــــت آگے تھے، 
🧱۔ یہ سات ہزار سال قبل سات سو کلو میٹر دور لکسر شہر سے ایک کروڑ پتھر یہاں لائے، ہر پتھر 25 سے اڑھائی سو ٹن وزنی تھا،
⚒۔ یہ ون پیس تھا اور یہ پہلے پہاڑ سے چوڑائی میں کاٹا گیا تھا اور پھر سات سو کلو میٹر دور لایا گیا تھا، یہ پتھر بعد ازاں صحرا کے عین درمیان 170 میٹر کی بلندی پر لگائے بھی گئے،
👥۔ قدیم مصری آرکیٹیکٹس نے آٹھ ہزار سال قبل مقبروں کا ایسا ڈیزائن بنایا جو ہر طرف سے بند بھی تھا لیکن بندش کے باوجود اندر سورج کی روشنی بھی آتی تھی، ہوا بھی اور اندر کا درجہ حرارت بھی باہر کے ٹمپریچر سے کم رہتا تھا،
⚰۔ ان لوگوں نے آٹھ ہزار سال قبل لاشوں کو حنوط کرنے کا طریقہ بھی ایجاد کر لیا اور یہ خوراک کو ہزار سال تک محفوظ رکھنے کا طریقہ بھی جان گئے، قاہرہ کے علاقے جیزہ کے بڑے اہرام میں 23 لاکھ بڑے پتھر ہیں، 
🐩۔ ابولہول دنیا کا سب سے بڑا ون پیس اسٹرکچر ہے۔
🐝۔اور یہ لوگ جانتے تھے،شہد دنیا کی واحد خوراک ہے جو کبھی خراب نہیں ہوتی چنانچہ اہراموں میں پانچ ہزار سال پرانا شہد نکلا اور یہ مکمل طور پر استعمال کے قابل تھا،
یہ لوگ کمال تھے، بس ان میں ایک خرابی تھی،
💥۔یہ متکبر تھے اور اللہ تعالیٰ کو تکبر پسند نہیں، چنانچہ یہ پکڑ میں آ گئے اور یوں عبرت کی نشانی بن گئے۔
🦘۔ طبع 

شیر اور شارک

شیر اور شارک دونوں پیشہ ور شکاری ہیں، لیکن شیر سمندر میں شکار نہیں کر سکتا اور شارک خشکی پر شکار نہیں کر سکتی۔

شیر کو سمندر میں شکار نہ کر پانے کیوجہ سے ناکارہ نہیں کہا جا سکتا اور شارک کو جنگل میں شکار نہ کر پانے کیوجہ سے ناکارہ نہیں کہا جا سکتا۔ دونوں کی اپنی اپنی حدود ہیں جہاں وہ بہترین ہیں۔

اگر گلاب کی خوشبو ٹماٹر سے اچھی ہے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ اسے کھانا تیار کرنے میں بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ ایک کا موازنہ دوسرے کے ساتھ نہ کریں۔

آپ کی اپنی ایک طاقت ہے، اسے تلاش کریں اور اس کے مطابق خود کو تیار کریں۔

کبھی خود کو حقارت کی نظر سے نہ دیکھیں، بلکہ ہمیشہ خود سے اچھی اُمیدیں وابستہ رکھیں۔

یاد رکھیں، ٹوٹا ہوا رنگین قلم بھی رنگ بھرنے کے قابل ہوتا ہے۔

اپنے اختتام تک پہنچنے سے پہلے، خود کو بہتر کاموں کے استعمال میں لے آئیں۔

*وقت کا بدترین استعمال، اسے خود کا دوسروں کے ساتھ موازنہ کرنے میں ضائع کرنا ہے۔*

*مویشی گھاس کھانے سے موٹے تازے ہو جاتے ہیں۔ جبکہ یہی گھاس اگر درندے کھانے لگ جائیں تو وہ اس کی وجہ سے مر سکتے ہیں۔*

کبھی بھی اپنا موازنہ دوسروں کے ساتھ نہ کریں۔ اپنی دوڑ اپنی رفتار سے مکمل کریں ۔

خُدا کے عطاء کردہ تحفوں، نعمتوں اور صلاحیتوں پر نظر رکھیں اور اُن تحفوں سے حسد کرنے سے باز رہیں، جو خُدا نے دوسروں کو دیے.

Saturday, December 12, 2020

شادی کی پہلی رات

 خاوند کمرے میں داخل ہوا اور کمرے کا دروازہ بند کر کے بیوی  کے قریب آ کر بیٹھ گیا ۔ سب سے پہلے اس نے اپنی بیوی کو سلام کیا اس کے بعد  پانچ ہزار حق مہر دینے لگا ۔ بیوی نے کہا " میں نے حق مہر نہیں لینی میں  آپ کو معاف کرتی ہوں " خاوند نے دوسری بار حق مہر دینے کی کوشش کی بیوی نے  یہ ہی جواب دیا ، پھر خاوند نے تیسری بار حق مہر دینے کی کوشش کی بیوی نے  پھر وہ ہی جواب دیا ۔۔۔۔۔۔۔۔
 خاوند نے وہ پیسے اپنے بٹوے میں رکھ دیۓ اور چند منٹوں کے لیے سوچوں میں گم ہو گیا کہ کتنی توکل والی اور وفا والی بیوی ہے جو پیسوں سے زیادہ مجھے ترجیح دے رہی ہے ۔۔۔۔
 اس کے بعد خاوند نے منہ دیکھاٸی کے لیے بیوی کو پانچ ہزار دیۓ بیوی نے منہ  نہ دیکھایا ۔ پھر خاوند نے دس ہزار دیۓ بیوی نے منہ نہ دیکھایا ، پھر  خاوند نے پندرہ ہزار دیۓ بیوی نے منہ نہیں دیکھایا ، پھرخاوند نے بیس ہزار  دیۓ بیوی نے منہ نہیں دیکھایا ۔پھر پچیس ، تیس ، چالیس حتی کہ خاوند نے  پچاس ہزار دیا بیوی نے منہ نہ دیکھایا ۔ خاوند نے تنگ آ کر پورا بٹوہ بیوی  کے حوالے کر دیا جس کے اندر ایک لاکھ روپے تھے پھر بھی بیوی نے منہ نہیں  دیکھایا ۔۔۔۔خاوند نے بیوی سے کہا ۔۔
 " آپ کو اور کیا چاہیے " بیوی نے کہا ۔۔۔ایک وعدہ 
 خاوند نے کہا "کون سا وعدہ" 
 "بیوی نے کہا مجھ سے ایک وعدہ کرو مجھے کھبی چھوڑوں کے تو نہیں "
 خاوند نے شادی کی پہلی رات بیوی کو نہ چھوڑنے کا وعدہ کر لیا ۔ یہ لڑکی  کوٸی عام لڑکی نہیں تھی بلکہ اس نے ایم اے اردو کر رکھا تھا اور اس کے  والدین نے داماد سے ضمانت کی طور پر پانچ لاکھ ۔ یا دس لاکھ بھی نہیں  لکھوایا تھا ۔ ایسی عورتیں نصیب والے مردوں کو ملتی ہیں جو صرف خاوند سے  پیار کرتی ہیں ان کی نظر میں پیسوں کی کوٸی اہمیت نہیں ہوتی ۔ایسی بیویاں  معاشرے کے لیے رول ماڈل ہیں ۔جن کی وجہ سے ہمارہ معاشرہ چل رہا ہے ۔۔۔۔۔۔
چاہت خلوص کی کچھ کم نہ تھی 
 کم شناس لوگ دولت پر مر گۓ
اللہ تعالیٰ سب بیٹیوں کے نصیب  اچھے کرے.👐👐
 آمین ثمہ آمین

انسان کی سوچوں کا کمال

ہم دن بھر جو سوچتے ہیں اور جو وسوسے دن بھر ہماری گود میں پلتے ہیں وہ اکثر رات کے پچھلے پہر ہمارا دردِ سر بن جاتے ہیں.
زیادہ تر ایسا کسی اپنے قریبی کو کھو دینے یا تنہائی کا شکار ہونے کی وجہ سے ہوتا ہے.
تنہائیوں کا بسیرا ہمارے ارد گرد نہیں بلکہ درحقیقت ہمارے اندر ہی ہوتا ہے.
تنہائی ایک اندرونی کیفیت ہے آپ اسے بیرونی کیفیت قطعاً نہیں کہہ سکتے اور جو کیفیت اندرونی ہو اس کا علاج بھی اندر ہی موجود ہوتا ہے یعنی کہ ہماری تنہائی کا علاج ہمارے ہی پاس ہوتا ہے مگر ہم اس بیماری کے علاج کیلئے طبیب کی تلاش شروع کر دیتے ہیں.
ہماری زیادہ تر پریشانیوں اور ٹینشن یا سٹریس کی وجہ بھی ہم خود ہی ہیں. ہم خود کو بلا وجہ الجھائے رکھتے ہیں. بے جا کہ وسوسے اور الجھنیں پال رکھی ہیں ہم نے.
اکثر اوقات ہم چیزیں خود سے فرض کرتے ہیں اور ان کے فرضی نتائج بھی نکال لیتے ہیں. ہمارے اندر کی بیزاری اور اکتاہٹ کی وجہ کوئی دوسرا یا تیسرا نہیں ہم خود ہی ہیں. کیونکہ ہم خوابی دنیا میں جی رہے ہیں، جب ہم حقیقت سے نظریں چراتے ہیں تو ہم بیزار ہوتے ہیں.
زندگی میں بہت کچھ ایسا ہے جو ہو کر رہنا ہے، ہم جو مرضی کوشش کر لیں ہو کر رہے گا تو بہتر ہے کہ ہونے دیں.
جو ہم بدل نہیں سکتے اس کے بارے سوچ کر بھی ہمیں کچھ نہیں ملنا. 
"Don't stuck your mind with those things you can't understand".
ہر سٹریس کا ایک حل ہے کہ آپ اپنی مصروفیات کو بڑھا دیں، آپ کی جو انرجی منفی خیالات پر خرچ ہوتی ہے اس کا رخ مثبت خیالات کی جانب موڑ دیں، لوگوں سے مثبت گفتگو کریں، یاد رکھیں کہ مثبت مکالمہ آپ کے ذہن کے بند دروازوں کو بھی کھول دیتا ہے. مثبت موضوعات پر مشتمل کتب کا مطالعہ کریں، ورزش کریں، اپنے آپ پر توجہ دیں کیونکہ خوشی انسان کے اندر جبکہ غم باہر موجود ہوتے ہیں. آپ جب خود پر توجہ دیتے ہیں تو آپ کی اندرونی کیفیت بحال ہو جاتی ہے اور اس طرح آپ کو حقیقی خوشی حاصل ہوتی ہے. افسانوں میں جینے والے ہمیشہ سٹریس کا شکار رہتے ہیں، وہ حقیقت کا سامنا کرنے کی اہلیت نہیں رکھتے.
جو انسان اپنے آپ سے محبت کرتا ہے وہی انسان دوسروں سے محبت کر سکتا ہے، جب آپ اندر سے خوش ہوتے ہیں تو ہر کام میں اپنا بھرپور پوٹینشل دیتے ہیں، رشتوں کی قدر کرتے ہیں، ارد گرد رہنے والوں کا خیال کرتے ہیں. جو انسان خود سے محبت نہیں کرتا وہ اپنے آپ میں الجھا رہتا ہے، جو خود میں الجھا ہو وہ کسی کی الجھی ڈوری کو نہیں سلجھا سکتا. چلتے رہیں، آگے بڑھتے رہیں ♥️