بچوں کی تربیت کے موضوع پر کچھ باتیں
ہر گھر کے کچھ اصول ہوتے ہیں۔ بچوں کے ساتھ بھی اگر کچھ اصول بنا لیے جائیں تو زندگی آسان ہو جاتی ہے؛ ہماری ہی نہیں، انکی بھی!
اصول تھوڑے ہوں، اور جو ہوں انکی پابندی کی جائے۔ احمد کے لئے جو اصول ہمارے گھر میں ہیں،
ان میں سے چند مختصراً بتاتی ہوں۔
اگر کوئی خاص اصول ہے تو شیئر کریں۔ ہم سبھی ایک دوسرے سے سیکھتے ہیں۔
*1- صدقہ دینا۔*
جب بھی احمد کو کچھ پیسے ملیں، اصول یہی ہے کہ پہلے صدقہ الگ کرنا ہے۔ اب الحمدللہ وہ چھوٹو سا آ کر جب مجھے کہتا ہے کہ ماما! یہ صدقہ رکھ لیں، کسی غریب بندے کے لئے، بہت اچھا لگتا ہے۔ ہم سب کبھی باہر کسی غریب کو کھانا پکڑا دیتے ہیں، گھر میں کام کرنے والی ماسی کی کوئی مدد کر دیتے ہیں، حتی کہ باہر پرندوں کو بچی ہوئی روٹی ڈالتے ہیں، لیکن بچوں کو شامل نہیں کرتے۔ کرنا چاہیے! انہیں پتہ ہو کہ ہر بندے کے پاس وہ تمام سہولتیں نہیں جو ہمارے پاس ہیں اور جنکی قدر ہمیں نہیں۔ اور پیسہ جتنا بھی ہمیں عزیز ہو، اسکے ایک حصے پر اوروں کا حق ہے۔
*2- کھانے سے متعلق ہمارا اصول* ۔
احمد کو کھانا کھلانا شروع سے ہی ایک مشکل کام رہا۔ یہی وہ وقت ہے جس وقت صبر کا دامن میرے ہاتھ سے چھوٹ جاتا ہے اور بار بار چھوٹ جاتا ہے۔ لیکن کچھ عرصہ پہلے کوئی لیکچر سنا کہ اگر کھانا حلال اور صحت بخش ہے تو بس یہ کافی ہے، کھانے کے وقت کو جنگ نہ بنائیں۔ اس دن کے بعد سے اگر احمد وہ کھانا نہیں کھانا چاہتے جو گھر میں بنا ہے تو جو وہ چاہیں، حلال اور صحت بخش، انکو مل سکتا ہے بشرطیکہ وہ پہلے اتنے نوالے گھر بنے کھانے کے لیں جتنی انکی عمر ہے۔ جب 4 سال کے تھے تو چار لقموں کے بعد انہیں بریڈ انڈہ/دودھ سیریل/نان پنیر۔۔۔ جو وہ چاہیں مل سکتا تھا۔ اب پانچ سال کے ہیں تو پہلے پانچ لقمے لینا پڑیں گے، یہی ہمارا اصول ہے۔
*3- "میں نہیں کر سکتا" نہیں* *کہنا* ۔
یہ ہمارا ایک نیا سا اصول ہے اور اسکا بہت فائدہ دیکھتی ہوں۔ ہمارے گھر میں "I can't" کہنے کی اجازت نہیں ہے۔ میں احمد کو یہ بتاتی ہوں کہ "I can't/میں نہیں کر سکتا" تو ہوتا ہی نہیں ہے، "I'll try/میں کوشش کروں گا" ہوتا ہے۔ کوشش بھی پہلی بار شاید کامیاب نہ ہو لیکن ہمیں پھر بھی کوشش کرتے رہنی ہے جب تک ہم وہ کام سیکھ نہ لیں۔ پھر میں اسکو یاد بھی کرواتی ہوں کہ یاد ہے جب آپ پہلی بار تیرنے کے لئے گئے تھے، کنارے پر بیٹھی ماما کی انگلی ہی نہیں چھوڑ رہے تھے۔ اب دیکھیں، کیسے زور سے پانی میں چھلانگ لگاتے ہیں۔ یاد ہے شروع میں آپکو پڑھنا مشکل لگتا تھا، اب آپ چھوٹی چھوٹی کتابیں خود ہی پڑھ لیتے ہیں۔۔۔ کچھ دن پہلے احمد کے بابا نے اس سے کہا کہ وہ lego نہیں بنا سکتے تو احمد کا جواب تھا: "بابا! ہم نے ہمیشہ کوشش کرنی ہوتی ہے۔ پھر ہمیں آ جاتا ہے۔ شروع میں نہ آیا تو کچھ دفعہ کے بعد آپ سیکھ جائیں گے۔" :)
*4- اپنے ہر عمل کے ذمہ دار ٓاپ* *خود* *ہیں* ۔
ٓاپ نے غلط لفظ کیوں بولا؟ مجھے فلاں نے سکھایا ہے۔ ٓاپ نے ایسا کیوں کیا؟ کیوں کہ فلاں نے ٓائیڈیا دیا تھا۔ ایسے جواب ٓاپکے بچے بھی بارہا ٓاپکو دیتے ہونگے۔ ایسے میں اصول یہ ہے کہ
اپنے ہر عمل کے ذمہ دار ٓاپ خود ہیں۔ اگر کسی نے مستی والے کام کا ٓائیڈیا دیا ہے تو بھی ٓاپ اسکی بات ماننے یا انکار کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ جو بھی عمل ٓاپ نے کیا ہے، اچھا یا برا، اس کے لئے ذمہ دار اور جوابدہ ٓاپ خود ہیں۔
بس یہی دعا ہے کہ اللہ تعالی ہم سب کو اولاد کی بہترین پرورش کرنے والا بنائے، انہیں ہماری آنکھوں کی ٹھنڈک اور ہمارے لئے صدقہ جاریہ بنائے۔۔۔۔
آمین
نوٹ: اس پیغام کو دوسروں تک پہنچائیے تاکہ اللہ کسی کی زندگی کو آپ کے ذریعے بدل دے
No comments:
Post a Comment