Wednesday, December 23, 2020

رزق اور محبت

رزق:
رزق صرف یہی نہیں کہ جیب میں مال ہو بلکہ ہماری ہر صفت رزق ہےاور ہماری ہر استعداد رزق ہے۔ بینائی رزق ہے گویائی رزق ہے خیال رزق ہے احساس رزق ہے سماعت رزق ہے وجود کی طاقت اور لطافت رزق ہے غم رزق ہے خوشی رزق ہے علم رزق ہے محبت رزق ہے حسن رزق ہے ذوق جمال رزق ہے اور سب سے بڑی بات یہ کہ ایمان رزق ہے۔
ہم مال بڑھاتے ہیں اور یہ بھول جاتے ہیں کہ زندگی کم ہوتی جارہی ہے سانس کی آری ہستی کا شجر کاٹ رہی ہے زندگی برف کی سل کی طرح پگھلتی ہی چلی جارہی ہے یہ پونجی گھٹتی جارہی ہے دولت موت سے نہین بچا سکتی ۔

محبت کے بارے میں لکھتے ہیں۔۔ 

محبت سے آشنا ، محبت میں روح سے آشنا، محبت کی تاثیر سے آشنا، محبت کے کرشموں سے آشنا، محبت کے اعجاز سے آشنا لوگ ہر موسم میں اور ہر رت میں پیار کی بہار ڈھونڈ لیتے ہیں وہ ہر مجاز میں حقیقت تلاش کر لیتے ہیں ہر شئے میں جلوہ تلاش کر لیتے ہیں ہر وجود میں محبوب حقیقی کو پاتے ہیں وہ آشنائے راز ہوتے ہیں اور راز آشنا کرنا جانتے ہیں۔

تن کی دنیا میں ہی من کی دنیا آباد ہے۔ اگر یہ نہیں تو وہ بھی نہیں، آنکھ نہ ہو تو جلوہ کیسا، ذہن نہ ہو تو خیال آرائی کیسی، دل نہ ہو تو دلیری کیسی، لذت جبیں سائی نہ ہو تو سنگ دریار کا کیا قصور۔ ذوق بندگی نہ ہو تو بندہ نوازی کا لطف کون حاصل کرے گا۔ لینے والا ہی نہ ہو تو دینے والا کیا کرے۔ پتھر دل پریت کو کیا جانے ۔ ہوس زرپرستی۔ حق پرستی کیسے بنے۔

واصف علی واصف رح

No comments:

Post a Comment