معتدل معاشرہ وہ ہے جہاں ادب، مذہب سے بیزار نہ ہو اور مذہب، ادب سے بیزار نہ ہو۔ ہمارے ہاں، ادب ہو یا مذہب دونوں نے اپنی توانائی ایک دوسرے کے خلاف صرف کی ہے۔ کچھ تنگ ذہن مولوی میر، غالب، انیس اور منٹو کی تکفیر کرتے نظر آتے ہیں۔ دوسری جانب بعض ادیبوں کی تمام تر ادبی تخلیقات مذہب کے خلاف پراپیگنڈہ کے سوا کچھ نہیں ہیں۔ مذہب کو تنگ گلی نہ بننے دیں۔ ادب کو پراپیگنڈہ نہ بننے دیں۔
No comments:
Post a Comment