Friday, June 8, 2012

Zindagi ki Qadr-o-Qeemat

وقت اور زندگی کی قدروقیمت
گرمی کا موسم تھا، ایک شخص دوپہر کو سڑک کے کنارے برف کی ایک سل رکھے پکار رہا تھا "لوگوں مجھ پر رحم کرو، میرا سرمایہ پگھل رہا ہے، وہاں سے ایک صاحب ِ دل گزرے اور جب انہوں نے یہ فریاد سنی ، تو بے ہوش ہو کرگر گئے، جب ہوش میں آئے اور لوگوں نے پوچھا یہ کہ یہ کیا معاملہ ہے؟ تو فرمایا "میری زندگی کا سرمایہ پگھل رہا ہے (دن گزررہے ہیں) اور مجھے اس کا احساس تک نہیں ہے ، برف والے نے میری باطنی آنکھیں کھول دی ہیں اور مجھے اپنی زندگی کی قدروقیمت کا احساس ہوگیا ہے۔ 

No comments:

Post a Comment