Tuesday, July 4, 2023

کچرے والا ٹرک

ایک دن میں ٹیکسی میں بیٹھا ہوائی اڈے کی جانب گامزن تھا، گھر سے ہوائی اڈے کی جانب جانے والا رستہ ہائی وے پر ہونے کے باعث تقریباً سیدھا تھا. گھر سے نکلے تھوڑی دیر ہی گزری تھی کہ ٹیکسی ڈرائیور نے پانی خریدنے کے لیے گاڑی کو قریبی مارکیٹ والے رستے پر ڈال دیا. 
جیسے ہی ہم مارکیٹ کی حدود میں پہنچے، مارکیٹ کی پارکنگ سے ایک کار پوری رفتار سے ریورس میں نکلی اور اچانک ہمارے سامنے آ گئی،  ٹیکسی ڈرائیور نے تیزی سے بریک پیڈل دبایا، ٹائر احتجاجاً چرمرائے، ٹیکسی اس گاڑی سے ٹکرانے سے بال بال بچی تھی۔
صریحاً غلطی دوسرے ڈرائیور کی تھی، مگر اس صورتحال کی عجیب بات یہ ہے کہ دوسری گاڑی کے "بے وقوف" ڈرائیور نے اپنی کار سے سر باہر نکالا اور رخ ہماری طرف کرتے ہوئے گالی گلوچ کرنے لگا۔
  ٹیکسی ڈرائیور کی غلطی نہ ہونے کے باوجود اس نے اپنا غصہ دبایا اور اس بیوقوف سے معذرت کرتے ہوئے معافی مانگی، اس کی جانب مسکراہٹ اچھالی، سامنے والا ڈرائیور بڑبڑاتے ہوئے اپنی گاڑی نکال کر وہاں سے چلا گیا ۔
  میں حیران ہوا کہ اس ٹیکسی ڈرائیور نے یہ کیا کیا؟ میں نے اس سے پوچھا: جب وہ غلطی پر ہے تو تم اس سے معافی کیوں مانگ رہے تھے ؟

  اس آدمی کی لاپرواہی اور غلطی ہمیں کسی بڑے حادثے سے دوچار کر سکتی تھی؟

  یہاں ٹیکسی ڈرائیور نے مجھے ایک ایسا نکتہ سمجھایا جسے میں نے ہمیشہ یاد رکھا. 

  اس نے کہا: بہت سے لوگ کچرا اٹھانے والے ٹرک کی طرح ہوتے ہیں، جو کچرے کے ڈھیروں سے لدے ادھر ادھر بھاگ رہے ہوتے ہیں (ہر قسم کے مسائل، مایوسی، غصہ، ناکامی اور فرسٹریشن ) اور جب یہ فضلہ ان کے اندر زیادہ مقدار میں جمع ہوجاتا ہے، تو انہیں ضرورت پڑتی ہے کہ وہ اسے کسی بھی جگہ پر خالی کر دیں ، اس لیے وہ کوڑے دان کی تلاش میں رہتے ہیں. 
اس لیے اپنے آپ کو نہ ہی کچرا بنائیں اور نہ ہی کچرا کنڈی. 

  اگر ایسے لوگوں سے سامنا ہوجائے تو کبھی بھی ان کی گالم گلوچ کو ذاتی طور پر نہ لیں، بس مسکرائیں، معذرت کریں اور اپنے غصے پر قابو پالیں، پھر اپنے رستے پر چل دیں، اور خدا سے دعا کریں کہ وہ ان منتشر لوگوں کی رہنمائی کرے اور ان کی پریشانی دور کرے، اور ہمیں لوگوں کے اس گروہ کی طرح ہونے سے بچائے جو اپنے اندر فضلہ اکٹھا کرتے ہیں اور اسے کام کی جگہ پر، گھر پر یا سڑک پر دوسرے لوگوں پر پھینکتے رہتے ہیں۔ 
شیخ علی الطنطاوی کہتے ہیں اسی واقعے کے بعد میں نے ایسے لوگوں کو "کچرے والا ٹرک" کا نام دینا شروع کیا، اور ہمیشہ یہی کوشش رہی کہ کسی طرح ان سے پہلو بچا کر گزر جاؤں. 


No comments:

Post a Comment