کئی سال پہلے کالج میں میری ایک ٹیچر نے ایک بات سمجھائی کہ گلی میں پھیری لگانے والوں سے کبھی بھاؤ تاؤ نہ کریں۔ چلچلاتی گرمی ہو یا ٹھٹھرا دینے والی سردی۔ برستی بارش ہو یا تیز آندھی طوفان، یہ غریب ریڑھی بان صبح سے شام تک محنت کرتے ہیں اور بمشکل اتنا کماتے ہیں کہ اپنے بیوی بچوں کو روکھی سوکھی کھلا سکیں۔ ہمارا المیہ یہ ہے کہ بڑے سپر سٹورز سے بخوشی مہنگے داموں چیز خرید لیں گے لیکن سبزی والے سے دھنیا اور مرچ پر بھی بحث شروع کر دیں گے۔ اس بات کو اپنی عادت بنا لیں کہ ان غریب محنت کشوں سے بھاؤ تاؤ نہ کریں۔ صدقہ کی نیت کر لیں کہ اگر وہ زیادہ بھی لے رہا ہے تو اللہ تعالی اسے آپکی طرف سے صدقہ قبول فرما لیں۔ اشفاق احمد کی بات یاد آ رہی ہے کہ "دتّے وچوں دینا اے" یعنی اللہ کے دیئے سے ہی آگے دینا ہے۔ جو لوگ دینے کے لئے ہاتھ کھلا رکھتے ہیں، دنیا میں بھی اللہ پاک انکے مال میں برکت ڈالتے ہیں۔ اللہ پاک ہر ایک کے مال میں برکت ڈالے اور ہر طرح کی مالی و معاشی محتاجی سے اپنی امان میں رکھے۔ آمین
No comments:
Post a Comment