Thursday, November 5, 2015

یہ تصویر

جب میں نے یہ تصویر دیکھی ' پھر کتنی دیر میں بس اسے دیکھتا ھی رہ گیا.. دکھ اور بے بسی کی ایک عجیب ھی کیفیت نے مجھے اپنے گھیرے میں لے لیا.. گھٹنوں میں سر دئیے اس شخص کا دکھ اور بے بسی جیسے مین نے خود اپنی ذات میں گھلتی محسوس کی.. میرے دل سے ایک ھی حسرت پکارتی رہ گئی.. کاش کہ میں اس کی مدد کر سکتا.. اسکے دکھ جتنا بھی کم کرتا مگر کاش کہ میں ایسا کر سکتا.. مگر میں نہیں جانتا کہ یہ کون ھے اور کہاں ھے..
تب میرے بوجھل دل میں ایک اور خیال پیدا ھوا.. ایک سوال..
کیا واقعی میں اسے نہیں جانتا..؟ کیا واقعی میں نہیں جانتا کہ یہ شخص کہاں ھے..؟
اور پھر میں نے اس شخص کو اپنے آس پاس "چاچا غلام حسین" کی صورت میں.. "محمد یونس ' حبیب اللہ ' عمر حیات " اور نجانے کس کس کی شکل میں دیکھا..
یہ شخص اکیلا تو نہیں ھے.. اس جیسے مجبور اور غریب بےبس انسان تو پاکستان کے چپے چپے میں ھیں..
میں اس شخص کی کوئی مدد نہیں کر سکتا تو کیا "چاچا غلام حسین، محمد یونس، حبیب اللہ کی بھی مدد نہیں کر سکتا..؟
خدارا آپ بھی اس شخص کی خاطر آنسو مت بہائیں ' اسکی خاطر دلگرفتہ مت ھوں بلکہ اپنے آس پاس اس ھی جیسے کسی بےبس کی مدد کو پہنچیں..
ایک اپنی ھی خاطر جیے تو کیا خاک جیے.. اور پھر کسی کی مدد کرکے تو دیکھیں ' روح طمانیت سے بھر جاۓ گی..
میری آپ سب سے اپیل ھے.. پلیز پلیز اپنے آس پاس ایسا ھی کوئی شخص ڈھونڈیے اور اس کی مدد کو پہنچیے.. ان شاءاللہ یہ عمل آپ کی آخرت ھی نہیں دنیا بھی سنوار دے گا.. خدارا سوچیے گا ضرور.. آج کسی کے کام آجائیں ' روز قیامت یہ عمل آپ کے کام آۓ گا..
اللہ ھم سب کو ایک دوسرے کے دکھ بانٹنے کی توفیق بخشے آمین..

No comments:

Post a Comment