Saturday, May 9, 2020

توجہ طلب بات

ایک ضروری کام کے لیے گھر سے نکلا تو باوجود پابندی کے ایک چھابڑی والا نظر آیا ۔۔
میں نے پوچھا ''تمہیں کرونا سے ڈر نہیں لگتا؟''
معلوم ہے اس نے کیا جواب دیا ؟ کہتا ہے کہ
''بھوک سے بلکتے بچوں کا چہرہ نہیں دیکھا جاتا حافظ صاحب ، کرونا سے زیادہ بھوک خطرناک ہے ، میں کہیں سیدھے رستے سے بھٹک نہ جاؤں اس لیے کسی سے ڈرے بغیر کمانے نکلا ہوں۔"
میں نے کہا کہ ''مخلص لوگ اِن دِنوں بیروزگار ہوئے لوگوں میں راشن تقسیم کر رہے ہیں ، کیا آپ کو نہیں ملا؟''

اس بات کے جواب میں جو اس نے کہا ملاحظہ فرمائیں، کہتا ہے کہ
*''کسی سے حدیث سنی تھی کہ کوئی تمہیں ہدیہ وغیرہ دےتو قبول کرلو ، مجھے بھی لوگ اشیاء دینے آئے تھے مگر اشیاء دیتے ساتھ انہوں نے کیمرے نکال لیے تاکہ مجھے راشن لیتے ہوئے دکھا کر اپنا نیک کام اور میری بے بسی لوگوں کو دکھا سکیں ، حافظ صاحب مجھے بھوکا رہنا یا قانون توڑ کر مزدوری کرنا منظور ہے لیکن اپنی عزت نفس کی بربادی ہوتے دیکھنا منظور نہیں۔"*

اور میں اس سے آگے کوئی سوال کرنے کے قابل نہ رہا تھا کیونکہ میں اور آپ جانتے ہیں کہ کیا مذہبی اور کیا دنیا دار کوئی بھی نیکی کو کیمرے کے بغیر قبول کروانے کے لیے آج کل راضی نہیں ہے، جس کا جی چاہتا ہے چند سو روپوں کا عطیہ دے کر کسی مفلس کی عزت نفس پر ضربِ کاری لگانے کا موقع ضائع نہیں کرتا ۔۔۔۔
*منقول*

No comments:

Post a Comment