Thursday, April 22, 2021

وسیلـہ

اللہ تعالی بھی کیا خوب خبر رکھتا ہے اپنے بندوں کی ، کل رات اپنے ایک چھوٹے سے آفس کی تیاری کیلئے ایک رنگ ساز کو لے کر آیا ۔ اس نے جگہ دیکھ کر اپنی مزدوری بتائی ۔ میں نے کہا ٹھیک ہے لیکن آپ کام آج ہی شروع کر دیں تو اس نے کہا جی میں ابھی کچھ دیر میں ہی آپ کا کام شروع کر دوں

برداشت سے بڑھ کر نہیں

 جتنے بھی دکھ آئیں ہماری برداشت سے بڑھ کر نہیں ہوں گے 

ایک نوجوان اپنی زندگی کے معاملات سے کافی پریشان تھا ۔

اک روزایک درویش  سے ملا قات ہو گئی تواپنا حال  کہہ سنایا ۔ 

دنیاوآخرت میں کامیابی کاراز

میں نے پچھلے دنوں ایک شخص کا انٹرویو سنا 

انٹرویو دینے والا دنیا کی کسی بڑی یونیورسٹی یا کالج تو دور کی بات شاید مڈل سکول تک بھی نہ گیا ہو گا

فــلاح کی آواز

مؤذن نے اللہ اکبر کہا ۔ بابا جی نےپکوڑوں کی کڑاہی کے نیچے شورمچاتے چولہے کو بند کیا ۔ اور بولے

دوستو ! تھوڑا سا انتظار کر لو ، بلاوا آگیا ہے ۔ حاضری لگوا کے آتا ہوں

یقین رکھو

صحرا میں بھٹکا ہوا مسافر پیاس سے مرنے کے قریب تھا جب دور اسے ایک کمرے کا ہیولا سا نظر آیا. وہ اسے نظر کا دھوکا سمجھ رہا تھا. چونکہ سمت تو وہ کھو چکا تھا اس لئے اس دھوکے کی طرف نڈھال بڑھنے لگا.

صدقہ کرنا

وہ علاقے کا اکیلا دھوبی تھا لیکن انتہائی بد اخلاق بدتمیز اور چور تھا. لوگوں کے کپڑوں میں سے ساماں نکال کر واپس نہ کرتا بیچ کر کھا پی جاتا. لوگوں کے کپڑے رد و بدل کر دیتا. غیبتیں کرتا.

اللّٰہ کی خاص نظر

 ایک بُزرگ کسی راستے سے کہیں جا رہے تھے...

انہوں نے دیکھا کہ کچھ بچے آپس میں کسی بات پر بحث کر رہے تھے وہ اُن بچوں کے پاس گئے اور اُنسے پوچھا کیا بات ہے...!!

اُن بچوں نے بتایا کہ ہم اس بات پر بحث کر رہے ہے کہ جو انسان نیک ہو جو کبھی گناہ نہ کرتا ہو گناہوں

Wednesday, April 21, 2021

مقدر کی مہر

ایک الله والے سے کسی نے اپنے مقدر کی شکایت کرتے ہوئے کہا: جو کام کرتا ہوں اُلٹا ، جو کام کرتاہوں اُلٹا ، میرے تو سارے کام ہی اُلٹے پڑتے ہیں -
اُنھوں نے پوچھا : مُہر دیکھی ہے ؟

ایک مسکراہٹ

ﮐﮩﺘﮯ ﮬﯿﮟ ﮐﮧ ﺍﯾﮏ ﺑﻮﮌﮬﺎ ﺷﺨﺺ ﺟﺲ ﮐﺎ ﺍﮔﺮﭼﮧ ﺩﻧﯿﺎ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﺋﯽ ﻧﮧ ﺗﮭﺎ ﻟﯿﮑﻦ ﻭﮦ ﺑﺪﺗﻤﯿﺰﯼ، ﺑﺪﺯﺑﺎﻧﯽ ﺍﻭﺭ ﺑﺪ ﺍﺧﻼﻗﯽ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ مشہور ﺗﮭﺎ۔

ﺑﮍﮮ ﮔﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﺍﮐﯿﻼ ﺭﮨﻨﮯ ﺍﻭﺭ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﮯ ﺍﺱ ﺭﻭﯾﮧ ﮐﯿﻮﺟﮧ ﺳﮯ ﻭﮦ ﭘﮩﻠﮯ ﺳﮯﺑﮭﯽ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﻏﺼﯿﻼ، ﭼﮍﭼﮍﺍ ﺍﻭﺭ ﺑﺪﺍﺧﻼﻕ ﮬﻮ ﮔﯿﺎ ﺗﮭﺎ۔

تکبر یا بڑائی کا احساس

تکبر یا اپنی بڑائی کا احساس انسانوں کے لیے ایک انتہائی غیر مطلوب رویہ ہے، مگر انسانوں کی دنیا میں یہ رویہ بہت زیادہ پایا جاتا ہے۔ تکبر میں مبتلا انسان خالق اور مخلوق دونوں کے معاملے میں انتہائی غلط رویہ اختیار کرتا ہے۔