اللہ تعالی بھی کیا خوب خبر رکھتا ہے اپنے بندوں کی ، کل رات اپنے ایک چھوٹے سے آفس کی تیاری کیلئے ایک رنگ ساز کو لے کر آیا ۔ اس نے جگہ دیکھ کر اپنی مزدوری بتائی ۔ میں نے کہا ٹھیک ہے لیکن آپ کام آج ہی شروع کر دیں تو اس نے کہا جی میں ابھی کچھ دیر میں ہی آپ کا کام شروع کر دوں
گا ۔رات کو نو بجے وہ آیا اور کام شروع کر دیا ۔ میں اس کے ساتھ بیٹھا چائے پی رہا تھا تو گفتگو کرتے کرتے اس نے بتایا کہ " جب آپ رنگ والی دکان پر کاریگر کی تلاش میں آئے تھے تو میں اس دکاندار کے پاس تبھی پہنچا تھا ۔ میرا بیٹا بیمار تھا اور مجھے پیسوں کی ضرورت تھی تو میں اس دکاندار سے ادھار پیسے لینے کیلئے آیا تھا کہ اتنے میں آپ آ گئے اور مجھے ادھار لینے کی ضرورت ہی نہیں پڑی ۔ مجھے اپنا ہی کام مل گیا "۔اور وہ یہ بتاتے وقت بہت خوش تھا ۔
اب میرے ذہن میں بہت کچھ گھومنے لگا ۔ اس کام کیلئے میری پہلے شاہد بھائی کے ذریعے کسی کاریگر سے بات ہو چکی تھی ۔ دن کے وقت میں نے چار سے پانچ مرتبہ کال کی لیکن اس کاریگر نے میری کال اٹینڈ نہ کی اور اس طرح میں اور شاہد بھائی کسی اور کاریگر کی تلاش میں مارکیٹ چلے گئے ۔۔۔۔
خدا بھی کہاں سے کہاں لے جاتا ہے انسان کو کیونکہ وہ اپنے ایک ایک بندے کی خبر رکھتا ہے کہ کون کس پریشانی سے گزر رہا ہے ۔ پتھر میں ایک کیڑے کو خوراک دینے والا انسان کو بھلا کیسے بھول سکتا ہے ؟ رات آصف بھائی اور شاہد بھائی کو جب میں نے یہ بات بتائی تو ہم بہت دیر تک بیٹھے سوچتے رہے کہ واہ مالک واہ ۔۔۔۔۔
No comments:
Post a Comment