ایک آدمی دو بہت اونچی عمارتوں کے درمیان تنی ہوئی رسی پر چل رہا تھا۔ وہ بہت آرام سے اپنے دونوں ہاتھوں میں ایک ڈنڈا پکڑے ہوۓ سنبھل رہا تھا۔
اسکے کاندھے پر اسکا بیٹا بیٹھا تھا۔ زمین پر کھڑے تمام لوگ دم سادھے کھڑے یک ٹک اسے دیکھ رہے تھے۔ جب وہ آرام سے دوسری عمارت تک پہنچ گیا تو لوگوں نے تالیوں کی بھرمار کر دی اور اسکی خوب تعریف کی۔
اس نے لوگوں کو مسکرا کر دیکھا اور بولا:
"کیا آپ لوگوں کو یقین ہے میں اسی رسٌی پر چلتا ہوا دوسری طرف واپس پہنچ جاؤں گا؟"
لوگ چلا کر بولے، ہاں ہاں تم کر سکتے ہو ۔
اس نے پھر پوچھا:
"کیا آپ سب کو بھروسہ ہے؟"
لوگوں نے کہا ہاں ہم تم پر شرط لگا سکتے ہیں۔
اسنے کہا؛ " ٹھیک ہے، کیا آپ میں سے کوئی میرے بیٹے کی جگہ میرے کاندھے پر بیٹھے گا؟ میں اسے بحفاظت دوسری طرف لے جاؤں گا "
اسکی بات سن کر سب کو سکتہ سا ہو گیا، سب خاموش ہو گئے۔
یقین الگ چیز ہے اور بھروسہ الگ چیز ۔۔
بھروسہ کرنے کے لیے آپ کو مکمل فنا ہونا پڑتا ہے۔ اور آج ہم سب میں اسی بھروسے کی کمی ہے۔ ہم اللہ تعالیٰ پر یقین تو رکھتے ہیں لیکن بھروسہ نہیں کر پاتے۔
No comments:
Post a Comment