امت کا سب سے بُرا اور سب سے اچھا انسان
حضرت موسٰی علیہ السلام نے ایک مرتبہ اللہ تعالی سے پوچھا :
یا اللہ میری امت کا سب سے بدترین شخص کون سا ھے ؟
کل صبح جو شخص تمھیں سب سے پہلے نظر آئے وہ آپ کی امت کا بدترین انسان ھے .
حضرت موسٰی علیہ السلام صبح جیسے ہی گھر سے باہر تشریف لائے ، ایک شخص اپنے بیٹے کو کندھے پر بٹھائے ھوئے گزرا ...
حضرت موسٰی علیہ السلام نے دل میں سوچا :
اچھا تو یہ ھے میری امت کا سب سے بُرا انسان .
پھر آپ اللہ تعالی سے مخاطب ھوئے اور کہا :
یا اللہ! میری امت کا سب سے اچھا انسان کون سا ھے اسے دکھائیں..
اللہ تعالی نے فرمایا :
شام کو جو شخص سب سے پہلے آپ سے ملے وہ آپکی امت کا سب سے بہترین انسان ھے .
حضرت موسٰی علیہ السلام شام کو انتظار کرنے لگے کہ اچانک انکی نظر صبح والے بدترین انسان پر پڑی ، یہ وہی شخص تها جو صبح ملا تھا .
حضرت موسٰی علیہ السلام نے اللہ سے کلام کیا :
یا اللہ یا رب کریم ! یہ کیا ماجرا ھے ؟ جو شخص بدترین تھا وہی سب سے بہترین کیسے ھوسکتا ھے ؟
اللہ تعالی نے فرمایا :
صبح جب یہ شخص اپنے بیٹے کو کندھے پر بٹھائے جنگل کی طرف نکلا تو اس کے بیٹے نے اس سے پوچھا :
ابا ! کیا اس جنگل سے بڑی کوئی چیز ھے ۔
اس نے کہا :
ہاں بیٹا !
یہ پہاڑ جنگل سے بھی بڑے ہیں .
بیٹا بولا :
ابا ! ان پہاڑوں سے بھی بڑی کوئی شے ھے ؟
وہ بولا :
ہاں بیٹا ! یہ آسمان پہاڑوں سے بھی بہت بڑا بہت وسیع و عریض ھے .
بیٹے نے کہا :
ابا ! اس آسمان سے بڑی بھی کوئی چیز ھے ؟
باپ نے ایک سرد آہ بھری اور دکھ بھری آواز میں بولا :
ہاں بیٹا ! اس آسمان سے بھی بڑے تیرے باپ کے گناہ ہیں .
بیٹے نے کہا :
ابا ! تیرے گناہ سے بڑی بھی کوئی چیز ھے ؟
باپ کے چہرے پر ایک چمک سی آگئی اور بولا :
ہاں بیٹا ! تیرے باپ کے گناھوں سے بہت ، بہت بڑی میرے رب کی رحمت اور اسکی مغفرت ھے .
اللہ رب العزت نے فرمایا :
اے موسٰی ! مجھے اس شخص کا اعتراف گناہ اور ندامت اس قدر پسند آیا کہ میں نے اس بدترین شخص کو تیری امت کا بہترین انسان بنا دیا ۔ میں نے اسکے تمام گناہ ناصرف معاف کر دیئے بلکہ گناھوں کو نیکیوں سے بدل دیا .
اپنے رب کے سامنے رونا اور اعتراف گناہ کرنا ، عاجزی سے اسکے سامنے خود کو جھکا دینا بہت بڑا عمل ھے .
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
گناہوں سے توبہ کرنیوالا ایسا ہے ، جیسے اس نے گناہ کیا ہی نہیں . ( ابن ماجہ )
No comments:
Post a Comment