Sunday, May 15, 2011

مخلص دوست

تنہائی اور تاریکی سے ہر کوئی ڈرتا ہے لیکن میں تنہائی کو مخلص ساتھی سمجھتا ہو، جس کے سینے میں ہمارے بہت سے راز محفوظ ہیں۔ جب کوئی بھی ہمیں سمجھے والا، ہمارے آنسو پونچھنے والا نہ ہو، جب ظالم دنیا قدم قدم پر دکھ دے، کوئی ایسا کندھا نہ ملے جس پر سر رکھ کر ہم رو سکیں، اپنا غم بیان کرسکیں، جب سب سے ہونٹوں پر ہمارے لئے تمسخرانہ مسکراہٹ ہو، محبت کا دعویٰ کرنے والے لالچی ہوں، جو نفرت کے تیر ہمارے دل میں پیوست کردیں.... تو ایسے میں پوری شدت کے ساتھ میں اپنی مخلص دوست تنہائی کو پکارتا ہوں، جو سب کی نظریں بچا کر چپکے سے میرے پاس آتی ہے اور کسی غمگسار کی طرح مجھے گلے لگا کر میرے آنسو پونچھ لیتی ہے۔ 

Saturday, May 14, 2011

علم.... اور عمل

حضرت حسن بصریؒ نے فرمایا: "علم دو طرح کے ہیں۔ ایک علم وہ ہے جو زبان سے دل تک پہنچتا ہے اور عمل کا باعث بنتا ہے۔ یہی علم قیامت میں کام آئے گا۔ 
دوسرا علم وہ ہے، جو زبان میں رہتا ہے مگر دل تک نہیں پہنچتا ، ایسا علم قیامت میں کام نہ آئے گا۔ ایسے آدمی کو اللہ یہ کہہ کر سزا دے گا کہ تو سب کچھ جانتا تھا، پھر عمل کا توشہ اپنے ساتھ کیوں نہ لایا، جو یہاں تیرے کام آتا۔ 

Zindagi Kya Hai........


Yeah Dunyaa...


Raah-e-Mohabbat


Qaabil-e-Rashk


Monday, May 9, 2011

نئی زندگی


حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا قول ہے کہ جس شخص نے کسی مومن کی برائی پر پردہ ڈالا گویا اس نے ایک زندہ درگور کےے جانے والے شخص کو موت سے بچالیا اور اسے نئے سرے سے زندگی بخشی۔ 
٭ علامہ بن بدر رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ اس وقت تک کسی قوم کو عذاب میں نہیں پکڑتے جب تک وہ گناہ اور نافرمانی کھلم کھلا نہ کرنے لگے۔ 
٭ عثمان بن ابوسودہ رحمہ اللہ سے منقول ہے کہ کسی شخص کیلئے یہ بات جائز نہیں کہ وہ اللہ کے پردے کو فاش کرے، سائل نے کہا کہ وہ اللہ کے پردے کو کیسے فاش کرے گا؟ تو آپ نے جواب دیا کہ جو شخص چوری چھپے گناہ کر بیٹھتا ہے تو اللہ تعالیٰ پردہ پوشی فرماتے ہیں ، لہٰذا کسی شخص کیلئے جائز نہیں کہ وہ اللہ تعالیٰ کے پردہ کو فاش کرے اور لوگوں پر اس شخص کا گناہ ظاہر کرے۔ 

راحت و خوشی کا باعث طرز زندگی


٭ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی تمام انسانیت کیلئے افضل اور اعلیٰ ترین نمونہ مثال ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق و عادات ، طور طریقے ، افعال و اقوال اور تمام صفات بہترین سیرت و کردار اور ایسی پر نور سیرت ہے جو تمام انسانوں کیلئے مشعل راہ اور نمونہ عمل ہے۔ جس میں تمام انسانوں کی آنکھوں کی ٹھنڈک اور دلی راحت و خوشی کا سامان ہے۔ 
٭ جب کوئی عمل اللہ کی رضا و خوشنودی اور اس سے ملاقات کی امید اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ کے مطابق کیا جاتا ہے تو وہ عمل ضرور عنداللہ قبول کیا جاتا ہے۔ 
٭ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی سے محبت و عشق کا تقاضا یہ ہے کہ ہم مسلمان آپ کے اسوہ حسنہ کو اپنائیں اور اپنی دنیوی و اخروی ترقی اسی میں سمجھیں۔ 

اللہ کی رضا اور خوشنودی حاصل کرنے کا طریقہ


٭ حضرت لقمان حکیم رحمہ اللہ نے اپنے بیٹے سے کہا "اے جان پدر! میں تمہیں ایک ایسی قیمتی بات کی وصیت کرتا ہوں جو آپ کو اپنے رب کا قرب عطا کرے گی اور تجھے اپنے رب کی ناراضگی سے دور کردے گی۔ وہ یہ کہ خالصتاً اپنے پروردگار کی عبادت کرتے رہو اور شرک سے بچو، نیز خوشی و ناخوشی میں اپنے رب کی 
تقدیر پر راضی رہو۔

٭ بزرگ تابعی حضرت حسن بصری رحمہ اللہ کا قول ہے کہ حقیقی مومن تو وہ شخص ہے جو بن دیکھے اللہ سے ڈرتا ہو ، اللہ تعالیٰ کی رضا و خوشنودی والے اعمال کرتا ہو اور جن کاموں سے اللہ تعالیٰ ناخوش اور ناراض ہوتے ہوں، ان کاموں سے دور رہتا ہو۔