امریکہ میں ایک نوجوان کلمہ گو مسلمان تھا، دفترمیں کام کرتا تھا، دفتر میں کام کرنے والی ایک امریکن لڑکی سے محبت ہوگئی، اس نے یہ محسوس کیا کہ اب وہ اس کے بغیر نہیں رہ سکتا، چنانچہ اس نے اس کے والدین کو پیغام بھیجا کہ میں اس سے شادی کرنا چاہتا ہوں....
اس کے والدین نے شرط رکھی کے تمہیں عیسائی بننا پڑے گا، والدین سے قطع تعلق کرنا پڑے گا، اپنے ملک وآپس نہیں جاوٴگے.... وغیرہ وغیرہ....
یہ جذبات میں اتنے مغلوب تھا کہ تمام شرائط مان لیں ، ماں باپ ، بہن بھائیوں، قریب رشتہ داروں سے ،ملک سے اور جس کمیونٹی میں رہتا تھا ، سب سے ناطہ توڑ لیا.اور عیسائیوں کے طریقے کے مطابق عیسائی بن کر شادی کرلی... تین چار سال اسی طرح گذر گئے،یہاں تک کے دوست احباب سبھی دور ہوتے چلے گئے،تین چار سال اسی حال میں گذر گئے، یہاں تک کے دوست احباب سب کی یاداشت سے بھی نکلنے لگ گیا، بھولی بسری چیز بنتا چلا گیا...
ایک دن امام صاحب نے فجر کی نماز کیلئے دروازہ کھولا تو دیکھا کہ یہ نوجوان آیا اس نے وضو کیا اور مسجد میں نماز کی صف میں بیٹھ گیا۔ امام صاحب بڑے حیران ، خیر انھوں نے نماز پڑھائی اور اس کے بعد اس کو سلام کیا پھر اسکو اپنے حجرے میں لے گئے، اور محبت پیار سے ذرا پوچھا کہا: " آج بڑی مدت کے بعد زیارت نصیب ہوئی۔" اسوقت اس نے اپنی حالت بتائی کہ ......!
"میں نے اس لڑکی کی محبت میں اپنا سب کچھ قربان کردیا، لیکن جس گھر میں رہتا تھا میرے اس گھر میں اللّٰہ کا کلام "قرآن" رکھا ہوتا تھا، میں جب کبھی آتا جاتا، اس پر میری نظر پڑتی ، تو میں دل میں سوچتا کہ یہ میرے مولا کا کلام ہے، یہ میرے اللّٰہ کا قرآن ہے اور میرے گھر میں موجود ہے میں اپنے نفس کو ملامت کرتا.."
"میں نے اس لڑکی کی محبت میں اپنا سب کچھ قربان کردیا، لیکن جس گھر میں رہتا تھا میرے اس گھر میں اللّٰہ کا کلام "قرآن" رکھا ہوتا تھا، میں جب کبھی آتا جاتا، اس پر میری نظر پڑتی ، تو میں دل میں سوچتا کہ یہ میرے مولا کا کلام ہے، یہ میرے اللّٰہ کا قرآن ہے اور میرے گھر میں موجود ہے میں اپنے نفس کو ملامت کرتا.."
اعمال تو میرے برے تھے لیکن دل مجھے کہا کرتا تھا کہ نہیں جس کا کلمہ پڑھا میں اس سے محبت ضرور کرتا ہوں ، اس کی نشانی میرے گھر میں موجود ہے، اس طرح کئی سال گذر گئے، ایک دن میں آفس سے گھر وآپس آیا اور حسب معمول میں نے گذرتے ہوئے اس جگہ پر نظر ڈالی مجھے قرآن وہاں نظر نہ آیا، میں نے بیوی سے پوچھا کہ یہاں جو کتاب رکھی تھی وہ کہاں ہے؟
"اس نے کہا :" میں نے گھر کی صفائی کی تھی اس میں غیر ضروری چیزوں کو میں نے پھینک دیا ہے،۔"
میں نے پوچھا: "اس کتاب کو بھی ؟
اس نے کہا:" ہاں"
"میں فوراً وہاں سے اٹھ کر آیا اور کوڑے پھینکنے کی جگہ سے اس کتاب کو اٹھا کر لے آیا۔"
میں نے پوچھا: "اس کتاب کو بھی ؟
اس نے کہا:" ہاں"
"میں فوراً وہاں سے اٹھ کر آیا اور کوڑے پھینکنے کی جگہ سے اس کتاب کو اٹھا کر لے آیا۔"
جب میری بیوی نے دیکھا کے میں وہ کتاب وآپس لے آیا ہوں اور اس کتاب کا بہت احساس کررہا ہوں تو اس نے کہا:" اگر اس کتاب کا تعلق اسلام سے ہے تو دیکھو یا تو یہ کتاب اس گھر میں رہے گی یا پھر میں اس گھر میں رہونگی۔تمہیں اسمیں سے کسی ایک کے بارے میں فیصلہ کرنا ہوگا۔"
وہ کہنے لگا:" میرے لئے زندگی میں عجیب وقت تھا میں نے اپنے دل سے پوچھا کہ تونے اپنی خواہشات کی تکمیل کے لئے وہ کچھ کرلیا جو تجھے نہیں کرنا چاہیے تھا ۔"
آج تیرا رشتہ پروردگار سے ہمیشہ کے لئے ٹوٹ جائے گا، اب تو فیصلہ کرلے کے کس کے ساتھ رہنا چاہتاہے؟
جب میں نے یہ سوچا تو دل سے آواز آئی کہ نہیں میں اپنے رب سے کبھی بھی نہیں کٹنا چاہتا، میں نے اسی وقت وقت فیصلہ کرلیا کہ میں اب اپنے رب کو نہیں چھوڑونگا، اور میں نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی۔
آج تیرا رشتہ پروردگار سے ہمیشہ کے لئے ٹوٹ جائے گا، اب تو فیصلہ کرلے کے کس کے ساتھ رہنا چاہتاہے؟
جب میں نے یہ سوچا تو دل سے آواز آئی کہ نہیں میں اپنے رب سے کبھی بھی نہیں کٹنا چاہتا، میں نے اسی وقت وقت فیصلہ کرلیا کہ میں اب اپنے رب کو نہیں چھوڑونگا، اور میں نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی۔
"میں نے دوبارہ کلمہ پڑھا، اپنے مولا سے اپنے گناہوں کی معافی مانگی اور دل سے توبہ کی ، اب میں سچا پکا مسلمان بن چکا ہوں۔"
سوچئے اتنے غافل کے دل میں بھی اللّٰہ رب العزت کی محبت کا بیج موجود تھا۔ مسلمان کبھی نفس اور کبھی شیطان کے دھوکے میں آکر اپنے رب کی یاد سے غافل ہوجاتا ہے، لیکن اگر اللّٰہ کی محبت کا ادراک ہوجائے تو پھر رب کے لئے اس دنیا کو بھی چھوڑ دیتاہے۔
اللّٰہ تعالٰی سے ہر وقت اسکی محبت اور ایمان پر استقامت سے چلنے کی دعا کرتے رہنا چاہیے، پتہ نہیں کب نفس کا شر اور شیطان کا دھوکا اللّٰہ کی محبت پر حاوی ہوجائے۔
محبت الٰہی سے ماخوذ...