وقت تو گزر جاتا ہے:-
لیکن آپ وقت کو روک بھی سکتے ہیں، اگر آپ وقت کو اپنی مرضی سے گزاریں تو آپ اُس سے وہ سب کچھ حاصل کر سکتے ہیں جو چاہتے ہیں، اس طرح وقت آپ کے لئے رک جاتا ہے۔
اگر آپ اپنی مرضی سے وقت گزاریں گے تو وقت آپ کے کام آئے گا وگرنہ وقت اپنی مرضی سے گزرے گا تو وہ آپ کے کام نہیں آئے گا۔
تو پھر کیا کیا جائے؟ کہ وقت خود نہ گزرے بلکہ اُس کو ہم خود گزاریں۔ اس کا بہترین طریقہ تو یہ ہے کہ سب سے پہلے ہم اُن خواہشات کو لکھیں جن کے لئے ہم تڑپتے ہیں اور اللہ کے آگے دُعا گزار ہوتے ہیں۔ وہ خواہشات کچھ بھی ہو سکتی ہیں، کسی بھی نوعیت کی ہو سکتی ہیں۔ جیسے ، کسی کو پیسے کی ضرورت ہے، کسی کو صحت کی ضرورت ہے، کسی کو اپنے بچے کو ڈاکٹر بنانا ہے، کسی نے اپنی بیٹی کی شادی کرنی ہے یا پھر کسی نے حج کرنا ہے۔ضرورت یا خواہش کچھ بھی ہو سکتی ہے اور کسی عمر میں بھی ہو سکتی ہے۔
ایک موٹی ویشنل سپیکر ایک سیمینار میں اپنی تقریر میں یہ کہہ رہا تھا کہ آپ کو کامیابی کے لئے کم از کم پانچ سال کے لئے کوئی گول یعنی مقصد یا ہدف بنانا چاہیے۔ سننے والے لوگوں میں سے ایک شخص نے تقریر کے خاتمے کے بعد اُس سے پوچھا کہ کوئی اور طریقہ نہیں ہے کامیابی کا؟ پانچ سال تو بہت زیادہ ہوتے ہیں، کوئی جلدی کا طریقہ نہیں ہے آپ کے پاس؟ ۔
اُس سپیکر نے جواب دیا کہ ہاں ہے اور وہ یہ ہے کہ آپ کوئی گول نہ بنائیں۔ زندگی کو اُس کی مرضی سے چلنے دیں۔ سپیکر نے دوسرے لوگوں کو اس سوال کے بعد وضاحت سے بتایا کہ آج اگر آپ تیس سال کے ہیں اور آپ اپنی زندگی کےلیے کوئی گول یا مقصد نہیں بناتے تو جب آپ پینتیس سال کے ہوں گے تو پانچ سال تو گزر چکے ہوں گے مگر آپ اُس طرح ہی زندگی گزار رہے ہوں گے جیسے تیس سال کے ہوتے ہوئے گزار رہے تھے۔
یاد رکھنے کی بات یہ ہے کہ وقت نے گزر جانا ہوتا ہے۔ ہمیں وقت کو روکنا ہے تو وقت کے ساتھ نہ چلیں بلکہ وقت کو اپنے ساتھ چلائیں۔