گرو گندم کے کھیتوں میں چہل قدمی کررہا تھا کہ اس کا چیلا ڈھونڈتے ہوئے وہاں پہنچ گیا. چیلے کے چہرے پر شکنیں تھیں اور وہ کسی گہری سوچ میں ڈوبا ہوا تھا.
گرو نے سوالیہ نظروں سے اس کی طرف دیکھا.
"میں بہت پریشان ہوں. سمجھ نہیں آتا کہ سیدھا راستہ کیا ہے؟ صراط مستقیم تک کیسے پہنچا جائے؟ خالق کو کیسے ڈھونڈا جائے؟ سب سے پہلی ترجیح کیا ہونی چاہیے؟ میں یہ معمہ حل کرنے سے قاصر ہوں، تھک گیا ہوں". چیلے نے بے چارگی سے کہا.
گرو نے اس کی طرف غور سے دیکھا اور پوچھا "یہ تم نے دائیں ہاتھ کی انگلیوں پر کیا پہنا ہوا ہے؟"
"یہ ہیرے کی انگوٹھی ہے جو میرے سسر نے شادی کے وقت مجھے تحفتاً دی تھی "چیلے نے جواب دیا.
گرو نے ہاتھ بڑھایا" یہ مجھے پکڑاؤ".
چیلے نے کچھ تذبذب کے ساتھ حکم کی تعمیل کی.
گرو نے انگوٹھی ہاتھ میں پکڑی، ایک نظر اسے دیکھا اور پھر گھما کر دور گندم کے گھنے کھیت میں پھینک دی. چیلا ہکا بکا رہ گیا.
" یہ کیا کیا مرشد؟ وہ ماتھے پر ہاتھ مارتے ہوئے کرلایا.
" اب تو سب کچھ چھوڑ چھاڑ کے مجھے صرف یہ ہیرے کی انگوٹھی ڈھونڈنی پڑے گی. اوپر سے شام ہونے والی ہے، مگر اسے ڈھونڈنے کے لیے مجھے یہاں رات بھی گزارنی پڑی، کچھ بھی کرنا پڑا تو کروں گا".
گرو کے چہرے پر ہلکی سی مسکراہٹ ابھری.
"بس تمہیں تمہارے سوال کاجواب مل گیا. جو سب سے ضروری ہوتا ہے وہ پہلا انتخاب بن جاتا ہے. ساری پگڈنڈیاں اس ایک رستے میں مدغم ہوجاتی ہیں. جو اولین ترجیح بن جائے، سارے رستے اسی کی طرف لے جاتے ہیں. اور جو سب سے ضروری ہوتا ہے وہ متبادل یا دوسری ترجیح کے طور پر نہیں ملتا".