Monday, December 14, 2020

وقت ہی ملا نہیں!!

 عجیب سی یہ بات ہے;
    عجب سا یہ خیال ہے;
    مگر جو سوچنے لگوں;
     تو اک اہم سوال ہے;
     کہ وقت ہی کہاں گیا؟
     یہ  عمر سب گزار دی!
    *اور وقت ہی ملا  نہیں!*
     کہا  کسی  نے  آ  ملو
    *تو  وقت  ہی نہیں ملا!*
    کسی  کا  درد  بانٹ  لو
   *تو  وقت   ہی نہیں ملا!*
   جو چاہا کچھ لکھوں کبھی
  *تو وقت   ہی   نہیں ملا!*
   آرام     کرنا   چاہا    جو 
   *تو  وقت  ہی  نہیں ملا!*
   ماں باپ کو میں وقت دوں 
  *تو  وقت  ہی   نہیں ملا!*
   بچے  کہیں   کہ  وقت دو
 *تو  وقت   ہی  نہیں  ملا!*
  شوہر   کہے   کہ  بنو ٹھنو
 *تو  وقت   ہی   نہیں ملا!*
  بہنیں کہیں  کہ *بس کرو!*
 *تو  وقت   ہی  نہیں ملا!*
  میری صحت  گر رہی تھی;
 جب مجھ سےکہایہ بھاٸی نے
 تب
  کہ *سارے کام چھوڑ دو;*
 *"کسی ڈاکٹر سے وقت لو"*
 *تو  وقت  ہی  نہیں  ملا!*
  کاموں  کی اک قطار   ہے،
  جو  ذہن   پہ    سوار ہے،
  پچھلوں کوجب سمیٹ لوں
  تو  نٸی  فہرست  تیار ہے!
  کیسے  سب ختم   کروں؟
 *کہ وقت   ہی   نہیں ملا!*
  کچی عمر  کا  دور   تھا،
  دل  نے  کہا  کہ  پیار کر!
 *پر  وقت   ہی  نہیں  ملا!*
  پھر محبت   رب  سے ہوگٸ
  تو محبت   دھر    کھو گٸ!
  *یہ چاہا ربّ کوکھوج لوں*
  کیوں جہاں  کا بوجھ لوں!!
  پکا  یہ  ٹھان  بھی  لیا
 *پر وقت   ہی  نہیں  ملا!*
  یہ ماہ  و سال سارے اب
  ہیں مانگتے  جواب  سارے
  تو  کیا  ہوٸی حیات پھر؟
  کیسے بنے گی  بات  پھر؟
  کہ عمر  سب  گزار   دی،
  *اور  وقت ہی نہیں ملا!*
   تو
   *وقت  یہ  گیا  کہاں؟!*

عبادت اور بندگی

عبادتوں اور بندگی میں ڈوبا وجود کب سے خواہشات اور خوابوں کے سراب کے پیچھے بھاگتا جا رہا تھا ...اندھا دھند ...
کہ بے بسی کا ایک آنسو مقبول ہوا ....
اور دعا کا جواب عطا سے آیا ...
جواب آیا ....کہ اک تیری چاہت ہے اک میری چاہت ہے .....
خوابوں کے پیچھے بھاگتے بھاگتے آنکھیں آندھی ھو گئیں اب کیا دل بھی اندھا کرنا ہے ؟؟ 
چل ......فیصلہ کر لے ..
تین موقعے ہیں تیرے پاس ....
دعا کی قبولیت ،کا  انتظار کر لے اس یقین کے ساتھ کہ یہ سب سنی جا رہی ...
یا یہ کہ  اپنی دعا کا بدل لے لے دنیا میں یا آخرت میں ...
یا پھر ...تجارت کر لے میرے ساتھ ....
اپنی چاہت کو میرے لئے قربان کر دے اور دیکھ پھر میں تیری چاہت بن جاؤں گا ...
بول منظور ہے کیا ؟؟ 
اور ھو گا وہی پھر بھی جو میری چاہت ہے ...
برسوں سے کھڑا وجود ہاتھ جوڑے ...صرف اپنی خوائش کے لئے جھکتا تھا بس ...
اب تر ا ز و میں ...میری چاہت اور اس کی چاہت آ  گئی تھی ...
دل کا دروازہ بند پڑا تھا ...دستک تو دی جا رہی تھی پر اندر سے آواز آ رہی تھی باہر کون ہے ؟؟ 
تیری چاہت یا میری چاہت ...
دروازہ اندر سے ہی کھلتا ہمیشہ .....کھولنے والے کی مرضی کہ وہ کھولے یا نہ کھولے .....
دل غیر سے آباد ھو تو ہر طرف ویرانے نظر آتے ہیں اور دل دلدار سے آباد ھو تو ہر طرف نور ہی نور نظر آتا ہے ...نظر میں بھی اور نظارے میں بھی ....
سودا مہنگا نہیں ویسے ....
خواہشات کا جم غفیر تھا آوازیں ہی آوازیں ....سکوت صرف اس بات میں تھا جہاں دھڑکن تھی ...
اک طرف طلب اک طرف مطلوب 
اکطرف خوائش اک طرف رضا ۓ مطلوب ...
اور تم چاہ بھی نہیں سکتے اگر وہ نہ چاہے تو .....
سودا مہنگا نہیں تھا پھر بھی ...سوچ کے در کھل گۓ ..
اک طرف آدھی ادھوری ٹوٹی پھوٹی خوایشیں اور دوسری طرف وہ خود پورے کا پورا ......

.رحمت ،محبت ،چاہت بن کے سامنے بھی کھڑا اور اندر بھی بسا ....بس اک پکار کا منتظر ....

بس دو باتیں ماننی تھی ...
خوائش ہے کہ کوئی خوائش نہ رہے ...
اور 
دل کے دروازے پر دربان بن کے بیٹھ جا اور سوا ۓ اللّه کے کسی کو نہ اندر آنے دے ...
پھر دیکھ اس کی چاہت کے رنگ ...چار سو ہر سو کو بہ کو ...
اور تو خود کیا ہے ...؟؟؟؟
تو بھی تو  صبغة اللہ ّ  ہے ....رنگوں میں سے ہی ایک رنگ ....
چاہت کا سوال بھی چاہت اور جواب بھی چاہت ... 

ﻣﯿﺮﺍ ﺩﻝ ﭼﺎﮨﺘﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ

*ﻣﯿﺮﺍ ﺩﻝ ﭼﺎﮨﺘﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ۔۔۔ ﮐﻞ ﺟﺐ ﻣﯿﮟ ﺍﻟﻠﮧ ﺳﮯ ﻣﻠﻮﮞ ﺗﻮ ﺍﻟﻠﮧ ﻣﺠﮫ ﭘﺮ ﻣﯿﺮﯼ ﺩﻧﯿﺎ ﮐﯽ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﻣﯿﮟ ﮐﯿﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺍﺣﺴﺎﻧﺎﺕ گنوائیں !!*
*ﺍﻟﻠﮧ ﻣﺠﮭﮯ ﺑﺘﺎﺋﯿﮟ ﮐﮧ۔۔۔ ﻓﻼﮞ ﻭﻗﺖ ﭘﺮ ﺗﻤﮩﯿﮟ ﯾﺎﺩ ﮨﮯ ﮐﮧ۔۔۔*
*ﮐﺲ ﻃﺮﺡ ﺗﻢ ﭨﻮﭦ ﺭﮨﯽ ﺗﮭﯽ۔۔۔ ﺑﮑﮭﺮ ﺭﯼ ﺗﮭﯽ۔۔۔ ﺗﻮ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﯽ ﺍﺱ ﺁﯾﺖ ﮐﮯ ﺯﺭﯾﻌﮯ ﺗﻤﮩﯿﮟ ﺗﺴﻠﯽ ﺩﯼ ﺗﮭﯽ* ♥️
*ﻓﻼﮞ ﻭﻗﺖ ﭘﺮ ﺟﺐ ﻟﻮﮒ ﺗﻢ ﺳﮯ ﺑﮯﺭﺧﯽ ﺑﺮﺕ ﺭﮨﮯ ﺗﮭﮯ۔۔۔ ﺗﻮ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﻓﻼﮞ ﺑﻨﺪﮮ ﮐﻮ ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﭘﺎﺱ ﺑﮭﯿﺠﺎ ﺗﮭﺎ۔۔۔ ﺗﺎﮐﮧ ﻭﮦ ﺗﻤﮩﯿﮟ ﺣﻮﺻﻠﮧ ﺩﮮ*
*ﺟﺐ ﺗﻢ ﻣﯿﺮﮮ ﺭﺳﺘﮯ ﭘﺮ ﭼﻠﻨﮯ ﮐﯽ ﮐﻮﺷﺶ ﻣﯿﮟ ﺑﺎﺭ ﺑﺎﺭ ﮔﺮ ﮐﺮ ﺗﮭﮏ ﺟﺎﺗﯽ ﺗﮭﯽ ۔۔۔ ﺗﻮ ﮐﯿﺴﮯ ﻣﯿﮟ ﺗﻤﮩﯿﮟ ﺍﭘﻨﮯ ﮨﻮﻧﮯ ﮐﺎ ﺍﺣﺴﺎﺱ ﺩﻻﺗﺎ ﺗﮭﺎ* ♥️
*ﺟﺐ ﺗﻢ ﺗﮭﮏ ﮐﺮ ﺁﺳﻤﺎﻥ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﺩﯾﮑﮭﺘﯽ ﺗﮭﯽ۔۔۔*
*ﺍﻭﺭ ﭘﻮﭼﮭﺘﯽ ﺗﮭﯽ ﮐﮧ ﺍﻟﻠﮧ ﺁﭖ ﮨﯿﮟ ﻧﺎﮞ ﻭﮨﺎﮞ ...*
*ﺩﯾﮑﮫ ﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ ﻧﺎﮞ ...*
*ﺗﻮ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﺗﻤﮩﯿﮟ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﯾﺘﺎ ﺗﮭﺎ* ♥️
*ﻣﯿﮟ ﭼﺎﮬﺘﯽ ﮬﻮﮞ۔۔۔۔ ﺍﻟﻠﮧ ﻣﺠﮭﮯ ﮔﻨﻮﺍﺋﯿﮟ ﮨﺮ ﻭﮦ ﻟﻤﺤﮧ۔۔۔۔ ﺟﺐ ﺍﺱ ﻧﮯ ﻣﺠﮫ ﺳﮯ ﺩﻧﯿﺎ ﻣﯿﮟ ﮐﺴﯽ ﺫﺭﯾﻌﮯ ﺳﮯ ﺍﭘﻨﺎ ﭘﯿﻐﺎﻡ ﭘﮩﻨﭽﺎﯾﺎ ﺗﮭﺎ۔۔*
*ﺍﻟﻠﮧ ﻣﺠﮭﮯ ﺑﺘﺎﺋﯿﮟ ﮐﮧ ﺍﺱ ﻭﻗﺖ ﺟﺐ ﺗﻢ ﺁﻧﺴﻮ ﺑﮩﺎ ﺭﮬﯽ ﺗﮭﯽ۔۔۔۔ﻣﯿﮟ ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﺁﻧﺴﻮ ﺳﻨﺒﮭﺎﻝ ﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ ۔۔۔۔ ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﺍﻋﻤﺎﻝ ﻧﺎﻣﮯ ﻣﯿﮟ ۔۔۔۔*
*ﺍﻭﺭ ﮐﯿﺴﮯ ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﺟﺎﻧﮯ ﺑﻐﯿﺮ۔۔۔ ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﻟﯿﮯ ﺍﺗﻨﮯ ﺩﻟﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﻣﺤﺒﺖ ﮈﺍﻝ ﺩﯼ ﺗﮭﯽ* ♥️
*ﻭﮦ ﻣﺠﮭﮯ ﺑﺘﺎﺋﯿﮟ ﮐﮧ ﮐﯿﺴﮯ ﺗﻤﮩﺎﺭﯼ ﺯﺑﺎﻥ ﺳﮯ ۔۔۔ﺩﻭﺳﺮﻭﮞ ﮐﻮ ﺗﺴﻠﯿﺎﮞ ﺩﻟﻮﺍ ﮐﺮ ﺗﻤﮩﯿﮟ ﺍﺣﺴﺎﺱ ﺩﻻﺗﺎ ﺗﮭﺎ ۔۔۔۔*
*ﮐﮧ ﺟﻮ ﺳﺒﻖ ﺩﻭﺳﺮﻭﮞ ﮐﻮ ﭘﮍﮬﺎﯾﺎ ﮨﮯ ﺗﻢ ﺧﻮﺩ ﺍﺳﮯ ﻧﮧ ﺑﮭﻮﻝ ﺟﺎﻧﺎ۔۔*
*ﻣﯿﮟ ﭼﺎﮬﺘﯽ ﮬﻮﮞ ﻭﮦ ﻣﺠﮭﮯ ﺑﺘﺎﺋﯿﮟ ﮐﮧ۔۔۔*
*ﺟﺐ ﻣﯿﮟ ﺍن ﺳﮯ ﭼﭙﮑﮯ ﭼﭙﮑﮯ ﺑﺎﺗﯿﮟ ﮐﺮﺗﯽ ﺗﮭﯽ۔۔۔ ﺗﻮ ﻣﺠﮭﮯ ﻣﯿﺮﮮ ﺍﻧﺪﺭ ﺳﮯ ﮐﯿﺴﮯ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﯾﺘﺎ ﺗﮭﮯ* ♥️
*ﻣﯿﮟ ﭼﺎﮬﺘﯽ ﮬﻮں ﺍﺱ ﺩﻥ ﺟﺐ ﻣﯿﮟ ﺍﻥ ﺳﮯ ﻣﻠﻮﮞ ﺗﻮ ۔۔۔ﻭﮦ ﻣﺠﮭﮯ ﺍﭘﻨﯽ ﻣﺤﺒﺖ ﮐﮯ ﻭﮦ ﺧﻮﺑﺼﻮﺭﺕ ﻟﻤﺤﺎﺕ ﯾﺎﺩ ﮐﺮﻭﺍﺗﮯ ﺟﺎﺋﯿﮟ ..*
*ﻭﮦ ﻣﺠﮭﮯ ﺑﺘﺎﺋﯿﮟ ﮐﮧ ﻣﯿﮟ ﮐﺘﻨﯽ ﺣﻘﯿﺮ ﺗﮭﯽ۔۔۔ ﻣﮕﺮ ﭘﮭﺮ ﺑﮭﯽ ﺍﻧﮭﻮﮞ ﻧﮯ ﻣﺠﮭﮯ ﮐﺒﮭﯽ ﺍﮔﻨﻮﺭ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﯿﺎ ﺗﮭﺎ۔۔۔۔۔*
*ﻭﮦ ﻣﯿﺮﯼ ﮐﯿﺴﮯ ﮐﯿﺴﮯ ﻗﺪﺭ ﮐﺮﺗﮯ ۔۔۔ﺍﻭﺭ ﮐﺮﻭﺍﺗﮯ ﺗﮭﮯ۔۔۔*
*ﻣﯿﮟ ﺳﻨﺘﯽ ﺟﺎﺅﮞ۔۔
ﯾﺎﺩ ﮐﺮﺗﯽ ﺟﺎﻭﮞ۔۔۔۔*
*ﺍﻭﺭ ﺁﻧﺴﻮ ﺑﮩﺎﺗﯽ ﺟﺎﺅﮞ۔۔۔*
*ﺍﺱ ﺭﺏ ﮐﮯ ﺁﮔﮯ ﺳﺠﺪﻭﮞ ﻣﯿﮟ ﮔﺮﺗﯽ ﺟﺎﻭﮞ..*
*ﻣﯿﺮﺍ ﺩﻝ ﺍﺳﮑﯽ ﺑﮯ ﭘﻨﺎﮦ ﻣﺤﺒﺖ ﺳﮯ ﺳﺮﺷﺎﺭ ﮨﻮﺗﺎ ﺟﺎﺋﮯ..*
*ﮨﺎﮞ ﻣﯿﺮﯼ ﺭﻭﺡ ﻣﻨﺘﻈﺮ ﮨﮯ ﺍﺱ ﺩﻥ ﮐﯽ!!* 


عقل اور نصیب

کہتے ہیں کسی جگہ دو شخص رہتے تھے
ایک کا نام "عقل" تھا
اور دوسرے کا نام "نصیب"
ایک دفعہ وہ دونوں کار میں سوار ہو کر ایک لمبے سفر پر نکلے
آدھے راستے میں سنسان راستے پر کار کا پیٹرول ختم ہوگیا، 
دونوں نے کوشش کی کہ کسی طرح رات گہری ہونے سے پہلے یہاں سے نکل جائیں....... 
مگر اتنا پیدل چلنے سے بہتر یہ جانا گیا کہ ادھر ہی وقت گزار لیں جب تک کوئی مددگار نہیں آ جاتا۔

عقل نے فیصلہ کیا کہ وہ سڑک کے کنارے لگے ہوئے درخت کے نیچے جا کر سوئے گا۔

نصیب نے فیصلہ کیا کہ وہ سڑک کے درمیان میں ہی سوئے گا۔
عقل نے نصیب سے کہا بھی کہ تو پاگل ہوگیا ہے کیا؟

سڑک کے درمیان میں سونا اپنے آپ کو موت کے منہ میں ڈالنا ہے
نصیب نے کہا؛ نہیں۔ سڑک کے درمیان میں سونا مفید ہے،
کسی کی مجھ پر نظر پڑ گئی تو جگا کر یہاں سونے کا سبب پوچھے گا اور ہماری مدد کرے گا ۔

اور اس طرح عقل درخت کے نیچے جا کر اور نصیب سڑک کے درمیان میں ہی پڑ کر سو گیا،

گھنٹے بھر کے بعد ایک بڑے تیز رفتار ٹرک کا ادھر سے گزر ہوا۔
جب ٹرک ڈرائیور کی نظر پڑی کہ کوئی سڑک کے بیچوں بیچ پڑا سو رہا ہے
تو اس نے روکنے کی بہت کوشش کی،
ٹرک نصیب کو بچاتے بچاتے مڑ کر درخت میں جا ٹکرایا
درخت کے نیچے سویا ہوا 
بیچارا عقل کچل کر مر گیا
اور نصیب بالکل محفوظ رہا

شاید حقیقی زندگی میں کچھ ایسا ہی ہوتا ہے
نصیب لوگوں کو کہاں سے کہاں پہنچا دیتا ہے ۔۔۔۔۔

حالانکہ ان کے کام عقل سے نہیں ہو رہے ہوتے، یہی ان کی تقدیر ہوتی ہے۔
بعض اوقات سفر سے تاخیر کسی اچھائی کا سبب بن جایا کرتی ہے۔

شادی میں تاخیر کسی برکت کا سبب بن جایا کرتی ہے۔

اولاد نہیں ہو رہی، اس میں بھی کچھ مصلحت ہوا کرتی ہے۔
نوکری سے نکال دیا جانا ایک با برکت کاروبار کی ابتدا بن جایا کرتا ہے۔

ہوسکتا ہے کہ ایک چیز تمہیں ناگوار ہو اور وہی تمہارے لیے بہتر ہو
اور ہوسکتا ہے کہ ایک چیز تمہیں پسند ہو اور وہی تمہارے لیے بری ہو
اللہ جانتا ہے، تم نہیں جانتے.

تین چیزیں

1":تین چیزیں ایک ہی جگہ پرورش پاتی هیں؟ 

*1"پهول        2"کانٹے          3 " خوشبو*

2 " : تین چیزیں ہر ایک کو ملتی ہیں؟ 
*1 " خوشی     2"غم           3"موت* 

3 " :تین چیزیں ہر ایک کی الگ الگ ہوتی ہیں؟ 
*1"صورت         2"سیرت         3"قسمت*

4 " : تین باتوں کو کهبی چهوٹا نہ سمجهو؟
 *1" قرض         2" فرض          3"مرض*

5": تین چیزوں کو کهبی نہ ٹهکراو؟ 
*1" دعوت         2"تحفہ          3" مشوره*

6":تین چیزوں کو ہر کوئی اپنا لے؟
*1"صبر            2"رزق            3"شکر*

7": تین چیزوں کو ہمیشہ پاک رکهو؟
*1"جسم            2"لباس            3" خیالات* 

8 " : تین چیزوں کو ہمیشہ یاد رکهو؟ 
*1"نعمت           2" احسان          3" موت* 

9":تین چیزوں کو ہمیشہ حاصل کرو ؟
*1"علم              2"اخلاق             3"ہنر*

10": تین چیزوں سے پرہیز کرو ؟
*1حسد             2" غیبت           3" چغلخوری* 

11": تین چیزوں کو ہمیشہ قابو میں رکهو ؟
*1" زبان             2 "غصہ             3" نفس* 

12": تین چیزوں کے لیے لڑو ؟
*1"وطن               2" حق               3" عزت*

13": تین چیزیں ہمیشہ واپس نہیں آتیں ؟
*1 " زندگی           2" وقت             3"جوانی*    

بچوں کی تربیت

بچوں کی تربیت کے موضوع پر کچھ باتیں

ہر گھر کے کچھ اصول ہوتے ہیں۔ بچوں کے ساتھ بھی اگر کچھ اصول بنا لیے جائیں تو زندگی آسان ہو جاتی ہے؛ ہماری ہی نہیں، انکی بھی!
 اصول تھوڑے ہوں، اور جو ہوں انکی پابندی کی جائے۔ احمد کے لئے جو اصول ہمارے گھر میں ہیں،
ان میں سے چند مختصراً بتاتی ہوں۔ 
اگر کوئی خاص اصول ہے تو شیئر کریں۔ ہم سبھی ایک دوسرے سے سیکھتے ہیں۔

 *1- صدقہ دینا۔* 
جب بھی احمد کو کچھ پیسے ملیں، اصول یہی ہے کہ پہلے صدقہ الگ کرنا ہے۔ اب الحمدللہ وہ چھوٹو سا آ کر جب مجھے کہتا ہے کہ ماما! یہ صدقہ رکھ لیں، کسی غریب بندے کے لئے، بہت اچھا لگتا ہے۔ ہم سب کبھی باہر کسی غریب کو کھانا پکڑا دیتے ہیں، گھر میں کام کرنے والی ماسی کی کوئی مدد کر دیتے ہیں، حتی کہ باہر پرندوں کو بچی ہوئی روٹی ڈالتے ہیں، لیکن بچوں کو شامل نہیں کرتے۔ کرنا چاہیے! انہیں پتہ ہو کہ ہر بندے کے پاس وہ تمام سہولتیں نہیں جو ہمارے پاس ہیں اور جنکی قدر ہمیں نہیں۔ اور پیسہ جتنا بھی ہمیں عزیز ہو، اسکے ایک حصے پر اوروں کا حق ہے۔

 *2- کھانے سے متعلق ہمارا اصول* ۔
احمد کو کھانا کھلانا شروع سے ہی ایک مشکل کام رہا۔ یہی وہ وقت ہے جس وقت صبر کا دامن میرے ہاتھ سے چھوٹ جاتا ہے اور بار بار چھوٹ جاتا ہے۔ لیکن کچھ عرصہ پہلے کوئی لیکچر سنا کہ اگر کھانا حلال اور صحت بخش ہے تو بس یہ کافی ہے، کھانے کے وقت کو جنگ نہ بنائیں۔ اس دن کے بعد سے اگر احمد وہ کھانا نہیں کھانا چاہتے جو گھر میں بنا ہے تو جو وہ چاہیں، حلال اور صحت بخش، انکو مل سکتا ہے بشرطیکہ وہ پہلے اتنے نوالے گھر بنے کھانے کے لیں جتنی انکی عمر ہے۔ جب 4 سال کے تھے تو چار لقموں کے بعد انہیں بریڈ انڈہ/دودھ سیریل/نان پنیر۔۔۔ جو وہ چاہیں مل سکتا تھا۔ اب پانچ سال کے ہیں تو پہلے پانچ لقمے لینا پڑیں گے، یہی ہمارا اصول ہے۔ 

 *3- "میں نہیں کر سکتا" نہیں* *کہنا* ۔
یہ ہمارا ایک نیا سا اصول ہے اور اسکا بہت فائدہ دیکھتی ہوں۔ ہمارے گھر میں "I can't" کہنے کی اجازت نہیں ہے۔ میں احمد کو یہ بتاتی ہوں کہ "I can't/میں نہیں کر سکتا" تو ہوتا ہی نہیں ہے، "I'll try/میں کوشش کروں گا" ہوتا ہے۔ کوشش بھی پہلی بار شاید کامیاب نہ ہو لیکن ہمیں پھر بھی کوشش کرتے رہنی ہے جب تک ہم وہ کام سیکھ نہ لیں۔ پھر میں اسکو یاد بھی کرواتی ہوں کہ یاد ہے جب آپ پہلی بار تیرنے کے لئے گئے تھے، کنارے پر بیٹھی ماما کی انگلی ہی نہیں چھوڑ رہے تھے۔ اب دیکھیں، کیسے زور سے پانی میں چھلانگ لگاتے ہیں۔ یاد ہے شروع میں آپکو پڑھنا مشکل لگتا تھا، اب آپ چھوٹی چھوٹی کتابیں خود ہی پڑھ لیتے ہیں۔۔۔ کچھ دن پہلے احمد کے بابا نے اس سے کہا کہ وہ lego نہیں بنا سکتے تو احمد کا جواب تھا: "بابا! ہم نے ہمیشہ کوشش کرنی ہوتی ہے۔ پھر ہمیں آ جاتا ہے۔ شروع میں نہ آیا تو کچھ دفعہ کے بعد آپ سیکھ جائیں گے۔" :)
 
 *4- اپنے ہر عمل کے ذمہ دار ٓاپ* *خود* *ہیں* ۔
ٓاپ نے غلط لفظ کیوں بولا؟ مجھے فلاں نے سکھایا ہے۔ ٓاپ نے ایسا کیوں کیا؟ کیوں کہ فلاں نے ٓائیڈیا دیا تھا۔ ایسے جواب ٓاپکے بچے بھی بارہا ٓاپکو دیتے ہونگے۔ ایسے میں اصول یہ ہے کہ 

اپنے ہر عمل کے ذمہ دار ٓاپ خود ہیں۔ اگر کسی نے مستی والے کام کا ٓائیڈیا دیا ہے تو بھی ٓاپ اسکی بات ماننے یا انکار کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ جو بھی عمل  ٓاپ نے کیا ہے، اچھا یا برا، اس کے لئے ذمہ دار اور جوابدہ ٓاپ خود ہیں۔ 

بس یہی دعا ہے کہ اللہ تعالی ہم سب کو اولاد کی بہترین پرورش کرنے والا بنائے، انہیں ہماری آنکھوں کی ٹھنڈک اور ہمارے لئے صدقہ جاریہ بنائے۔۔۔۔
آمین

نوٹ: اس پیغام کو دوسروں تک پہنچائیے تاکہ اللہ کسی کی زندگی کو آپ کے ذریعے بدل دے 

فاذكرونى أذكركم

اتوار کی چھٹی گزارنے ﺟﺐ ﻣﯿﮟ ﺍﭘﻨﮯ ﮔﮭﺮ (ﮔﺎﺅﮞ)ﮔﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﭘﻨﮯ ﻭﺍﻟﺪ ﺻﺎﺣﺐ ﮐﮯ ﮐﻤﺮﮮ ﻣﯿﮟ ﺍﻥ ﺳﮯ ﻣﻠﻨﮯ ﮔﯿﺎ ﺗﻮ ﺧﻼﻑ ﺗﻮﻗﻊ ﺍﻥ ﮐﮯ ﮨﺎﺗﮫ ﻣﯿﮟ ﺳﻤﺎﺭﭦ ﻓﻮﻥ ﺗﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﻭﮦ ﻭﭨﺲ ﺍﯾﭗ ﭘﮧ ﻣﺴﯿﺞ ﻟﮑﮫ ﺭﮨﮯ ﺗﮭﮯ۔ 

ﯾﮧ ﺻﻮﺭﺗﺤﺎﻝ ﻣﯿﺮﮮ ﻟﯿﮯ ﻧﮧ ﺻﺮﻑ ﻧﺌﯽ ﺗﮭﯽ ﺑﻠﮑﮧ ﺣﯿﺮﺍﻥ ﮐﻦ ﺑﮭﯽ۔ ﺣﯿﺮﺍﻥ ﮨﻮﮐﺮ ﭘﻮﭼﮭﺎ ﮐﮧ

 *ﺍﺑّﺎﺟﯽ! ﻟﮕﺘﺎ ﮨﮯ ﺗﺒﺪﯾﻠﯽ ﻭﺍﻗﻌﯽ ﺁﮔﺌﯽ ﮨﮯ۔ ﺍﺱ ﻋﻤﺮ ﻣﯿﮟ ﻭﭨﺲ ﺍﯾﭗ ﭘﺮ.*
ﺍﺑﺎ ﺟﯽ ﻣﺴﮑﺮﺍﺋﮯ ﺍﻭﺭ ﮐﮩﻨﮯ ﻟﮕﮯ *"ﯾﮧ ﺍﺗﻨﯽ ﺑﮭﯽ ﺑﺮﯼ ﭼﯿﺰ ﻧﮩﯿﮟ۔"*

 ﺁﭖ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ *" :ﺍﯾﮏ ﻧﮑﺘﮧ ﺑﮍﯼ ﺁﺳﺎﻧﯽ ﺳﮯ ﺍﺱ ﻣﻮﺑﺎﺋﻞ ﻧﮯ ﺳﻤﺠﮭﺎ ﺩﯾﺎ ﺟﻮ ﻣﯿﮟ ﺑﺮﺳﻮﮞ ﻧﮩﯿﮟ ﺳﻤﺠﮫ ﭘﺎﯾﺎ ﺗﮭﺎ۔"* 

ﻣﯿﺮﯼ ﺣﯿﺮﺕ ﻣﯿﮟ ﺍﺿﺎﻓﮧ ﮨﻮﮔﯿﺎ۔ ﺍﯾﺴﺎ ﺑﮭﻼ ﮐﻮﻥ ﺳﺎ ﻧﮑﺘﮧ ﮨﻮﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ ﺟﻮ ﺍﺑّﺎﺟﯽ ﮐﻮ ﺳﻤﺎﺭﭦ ﻓﻮﻥ ﺳﮯ ﺳﻤﺠﮫ ﺁﯾﺎ۔ ﺩﺭﺧﻮﺍﺳﺖ ﮐﯽ ﮐﮧ ﺗﻔﺼﯿﻼﺕ ﺑﯿﺎﻥ ﻓﺮﻣﺎﺋﯿﮟ ﺗﺎﮐﮧ ﮨﻢ ﺑﮭﯽ ﻣﺴﺘﻔﯿﺪ ﮨﻮﺳﮑﯿﮟ۔ 

 ﺍﺑّﺎﺟﯽ ﺑﻮﻟﮯ ﮐﮧ ﻣﯿﮟ ﺩﺱ ﺑﺎﺭﮦ ﺩﻥ ﺳﮯ ﺩﻭﺳﺘﻮﮞ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﻭﭨﺲ ﺍﯾﭗ ﭘﮧ ﺭﺍﺑﻄﮯ ﻣﯿﮟ ﮨﻮﮞ۔ ﺟﻮ ﺩﻭﺳﺖ ﺍﯾﮏ ﺩﻭ ﺩﻥ ﺭﺍﺑﻄﮧ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﺗﮯ ﺍﻥ ﮐﮯ ﻧﺎﻡ ﺍﻭﺭ ﭘﯿﻐﺎﻣﺎﺕ ﺑﮩﺖ ﻧﯿﭽﮯ ﭼﻠﮯ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﺗﻨﮯ ﻧﯿﭽﮯ ﮐﮧ ﻣﯿﺮﺍ ﮨﺎﺗﮫ ﺗﮭﮏ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﺳﮑﺮﻭﻝ ﮐﺮﺗﮯ ﮐﺮﺗﮯ ﺍﻭﺭ *ﺟﻮ ﺭﺍﺑﻄﮯ ﻣﯿﮟ ﺭﮨﺘﺎ ﮨﮯ ﻭﮦ ﻟﺴﭧ ﻣﯿﮟ ﺳﺐ ﺳﮯ ﺍﻭﭘﺮ ﺭﮨﺘﺎ ﮨﮯ۔* 

ﻋﺮﺽ ﮐﯿﺎ ﮐﮧ ﺍﯾﺴﺎ ﮨﯽ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﻥ ﺳﯽ ﺑﮍﯼ ﺑﺎﺕ ﮨﮯ۔ ﯾﮧ ﺗﻮ ﮨﻤﯿﮟ ﺳﺎﻟﻮﮞ ﭘﮩﻠﮯ ﭘﺘﺎ ﺗﮭﺎ۔ 

ﺍﺑّﺎ ﺟﯽ ﮐﮩﻨﮯ ﻟﮕﮯ، ﺗﻢ ﻧﮯ ﻣﯿﺮﯼ ﺑﺎﺕ ﭘﮧ ﻏﻮﺭ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﯿﺎ۔ 

 *ﮨﻢ ﺳﺐ ﮐﺎ ﺍﯾﮏ ﺭﺏ ﮨﮯ۔ ﺟﺐ ﮨﻢ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺭﺍﺑﻄﮯ ﻣﯿﮟ ﺭﮨﺘﮯ ﮨﯿﮟ، ﺍﺱ ﮐﻮ ﯾﺎﺩ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ، ﺍﺱ ﺳﮯ ﻣﺎﻧﮕﺘﮯ ﺭﮨﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺗﻮ ﺍﺱ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﻟﺴﭧ ﻣﯿﮟ ﮨﻤﺎﺭﺍ ﻧﺎﻡ ﺍﻭﭘﺮ ﮨﯽ ﺍﻭﭘﺮ ﺭﮨﺘﺎ ﮨﮯ۔ ﻟﯿﮑﻦ ﺟﯿﺴﮯ ﮨﯽ ﮨﻢ ﺍﺱ ﺳﮯ ﻏﺎﻓﻞ ﮨﻮﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﻟﺴﭧ ﻣﯿﮟ ﮨﻤﺎﺭﺍ ﻧﺎﻡ ﺑﮩﺖ ﻧﯿﭽﮯ ﭼﻼ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔*

 ﺑﺲ ﻣﯿﮟ ﯾﮩﯽ ﻧﮑﺘﮧ ﺳﻤﺠﮭﺎ ﮨﻮﮞ ﮐﮧ ﺍﮔﺮ ﺍﺱ ﮐﯽ ﻟﺴﭧ ﻣﯿﮟ ﻧﺎﻡ ﺍﻭﭘﺮ ﺭﮐﮭﻨﺎ ﮨﮯ ﺗﻮ ﻭﻗﺘﺎً ﻓﻮﻗﺘﺎً ﺍﺳﮯ ﮐﺴﯽ ﻧﮧ ﮐﺴﯽ ﻃﺮﺡ ﯾﺎﺩ ﮐﺮﺗﮯ ﺭﮨﻨﺎ ﭼﺎﮨﯿﮯ
فاذكرونى أذكركم
*اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے، تم مجھے یاد کرو میں تمہیں یاد کرو

زندگی مہکتا ہوا پھول ہے

میں کیوں زبردستی کسی کو اچھا لگوں.....!!!!!

اب یہ لازم نہیں ہے کہ میں سب کو اچھا لگوں یا مجھے سب اچھے لگیں
یہ قعتاََ ممکن نہیں ہے 
کیونکہ........!
ہر انسان دوسرے انسان سے فطرتاً مختلف مزاج رکھتا ہے.
سوچ اور نظریات میں فرق ہوتا ہے.
علاوازیں طرزِ زندگی اور طرزِ گفتگو مختلف ہوتے ہیں.
کوئی سوئے ظن کا مریض ہے اور کوئی حُسنِ ظن میں رہ کے خوشی محسوس کرتا ہے.
کوئی زیادہ خاموش رہتا ہے تو کوئی باتونی ہوتا ہے. 
کوئی زیادہ ہنستا ہے تو کوئی چہرے پہ بس مسکراہٹ و تبسم لاتا ہے.
کوئی نرم لہجہ رکھتا ہے , کوئی سختی و کڑواہت بھرے لہجے کا مالک ہوتا ہے
یہاں کوئی غریب تو کوئی امیر ہے
یہاں ہر دوسرا انسان اپنے اپنے آباؤاجداد کے دیے ہوئے مسلک سے وابستہ ہے
یہاں اگر چند اِک افراد حق کے ساتھ کھڑے ہیں تو زیادہ تر باطل کے ساتھ بھی کھڑے ہیں
کوئی حُسن پرست ہے تو کوئی کوئی اچھا کہنے, اچھا کرنے اور اچھا دیکھنے کو پسند کرتا ہے
کوئی منہ پہ بات کرنا پسند کرتا ہے تو کوئی پیٹھ پیچھے لفظوں کی بوچھاڑ کر دیتا ہے

ہر انسان کو اُسے اپنے مزاج کے مطابق لوگ اچھے لگتے ہیں اور وہ شخص اُن لوگوں کو کشش کرے گا جن سے انکے مزاج میں مطابقت ہوگی.
ان عادات و خصائل کا مختلف ہونا یہ نہیں بتاتا کہ آپ ایک دوسرے کو نفرت کی نگاہ سے دیکھیں یا قطراتے پھریں, جو جیسا ہے اُسکا ﷲ پاک سے اپنا ایک زاتی تعلق ہے

اگر آپ اتنے اچھے, عاقل, عامل, فاضل اور مخلص ہیں تو اُسکی اصلاح کریں اور اُسے اچھا طرزِ زندگی اپنانے کی طرف راغب کریں
کسی کی غیبت کر کے کسی کو برا کہہ کے اور بہتان لگا کے اپنی زبان اور باطن کو گندہ نہ کیجئیے 
چونکہ........!!!
اُسے بھی پیدا کرنے والا وہی خالق ہے, دنیا میں لانے والا باری تعالیٰ ہے 
پالنے والا وہی ﷲ تو ہے جس نے آپکی تخلیق کی. 
جو آپکو اِس روئے زمیں پر لایا.
کسی سے عداوت, کینہ, بغض نہ رکھئیے کیونکہ زندگی بد گُمانی اور عداوت کا نام نہیں ہے.
یہ امن و امان, محبت, اخلاق و تمدن کا نام ہے.🌻🌹🌻🌹🌻🌹🌻🌹🌻🌻🌹🌻🌹🌻
*زندگی مہکتا🌻 ہوا پھول🌻 ہے* 
یہ راحت انگیز اور پر نور فضا ہے جو دل کو مہکا دے جو چمنِ دل کو روشن کر دے

ھم مسلم ھیں ۔۔۔
ھم پاکستانی ھیں ۔۔۔
ھم فخر کرتے ھیں ۔۔۔۔
زندگی شمع کی صورت ہو اللہ کرے میری

آپ کی بیوی آپ کا ساتھی ہے

 (چند چیزیں جو آپ اپنی بیوی کے ساتھ لازمی کریں)

 1. اسے میٹھے عرفی ناموں سے پکاریں (نبیﷺ عائشہؓ کو "عاشُ" کہ کر پکارتے تھے)۔

2.اس کے ساتھ  کوئی بھی حلال کھیل کھیلو (نبیﷺ عائشہؓ کے ساتھ دوڑ لگاتے تھے) اور جب شوہر اپنی بیوی کے ساتھ کھیلتا ہے تو اللہ اس سے محبت کرتا ہے۔

 3.اس کے ساتھ حسن سلوک کرو اور اس کو ہر وہ چیز پیش کرو جس سے اس کا دل آپ کی طرف نرم ہوجائے (عرفات میں آخری خطبہ میں نبیﷺ کی طرف سے یہ انتباہ ہے)

4.اس کے لیے تحائف خریدیں بعض اوقات  ٹافی ھی کیوں نہ ہو (انہیں ایک بچے کی طرح سلوک کرنا پسند ہے)

 6. گھریلو سرگرمیوں میں اس کی مدد کریں۔  جب بھی آپ موجود ہوں ، کھانا پکانے ،کپھڑے دھونے ، کمرے کو صاف کرنے وغیرہ میں۔ (یہ سنت ہے)

 7. اس کے والدین کی عزت کریں اور انھیں کبھی کبھی تحفہ دیں۔

 8. ان اچھی باتوں اور کام کی تعریف کریں جو وہ آپ کے لیے کرتی رہی ہیں اور اس کے لئے ہمیشہ اس کا شکریہ ادا کرتے رہیں۔  اللہ فرماتا ہے؛  جو لوگوں کا شکریہ ادا نہیں کرتا وہ میرا شکریہ ادا نہیں کرتا ہے۔

 9. اسے بتائیں کہ وہ آپ کے لیے کتنا معنی رکھتی ہے ، آپ اس سے کتنا پیار کرتے ہیں اور آپ اسے پا کر کتنے خوش قسمت ہیں۔

 10. اس کی باتیں پوری توجہ محبت اور  دلچسپی سے سنو ۔ اور جو مسائل وہ بتائے ان کو فوری حل کرو ۔۔

 11. اس کو اس کا عیب بتانے سے پہلے اس کی تعریف کرو۔

 12. اچھی خوشبو (منہ اور جسم دونوں ،  یہ سنت ھے)  سے ہمیشہ اپنے آپ کو مزین کریں۔

 13. جب کبھی آپ ساتھ ہوں تو اس کے ساتھ گفتگو کریں۔

 14. جب آپ کام پر ہوتے ہو تو ، "مجھے آپ کی یاد آتی ہے" ، "مجھے آپ سے محبت ہے" ، اسے فون پر بتایں۔

 15. اس کے ساتھ مل کر کام کرتے رہیں ، جیسے۔  کھانا پکانا ، کھانا ،  ، قرآن پاک پڑھنا ، وغیرہ

 16. دوسروں کی موجودگی میں اس کی غلطی کا انکشاف نہ کریں۔

 17. اسے دین کے بارے میں سکھائیں ۔          

18.اسے  مارنے ، پیٹنے ،تکلیف دینے سے پرھیز کریں۔

19.اسے حجاب پہننے ، اپنے وقت کے اندر پانچ  وقت نماز  پڑھنے ، اور رمضان کے روزے رکھنے،اور  زکات دینے( اگر فرض ہو)  کی تلقین کریں .. یہ سب لازمی ھیں.

20.اسے ھمیشہ اپنی دوعاؤں میں یاد رکھیں.

21.وہ راستہ بنیے جس پر آپ کی بیوی جنت جاسکے۔

یآ اللہ ! ہمیں صحیح مسلمان بنا دے ۔۔۔اور ہماری ازدواجی زندگی کو خوبصورت بنا دے ۔۔۔آمین

Sunday, December 13, 2020

ﺳﺮﺥ ﺍﻭﻧﭩﻮﮞ ﺳﮯ ﺑﮩﺘﺮ


ﺍﯾﮏ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﻣﺒﻠﻎ ﯾﻮﺭﭖ ﮐﮯ ﺩﻭﺭﮮ ﭘﺮ ﺗﮭﺎ ﮔﺎﮌﯼ ﮐﮯ ﺍﻧﺘﻈﺎﺭ ﻣﯿﮟ ﺍﺳﭩﯿﺸﻦ ﭘﺮ ﺑﯿﭩﮭﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺍُﺱ ﮐﯽ ﻧﻈﺮ ﺍﯾﮏ ﺑﮍﮬﯿﺎ ﭘﺮ ﭘﮍﯼ ﻋﻤﺮ ﺳﺘﺮ ﮐﮯ ﻗﺮﯾﺐ ﺗﻮ ﺿﺮﻭﺭ ﮨﻮﮔﯽ ﮨﺎﺗﮫ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﺳﯿﺐ ﻟﯿﺌﮯ, ﺍﭘﻨﮯ ﺑﭽﮯ ﮐﮭﭽﮯ ﺩﺍﻧﺘﻮﮞ ﮐﯽ ﻣﺪﺩ ﺳﮯ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﮐﯽ ﮐﻮﺷﺶ ﻣﯿﮟ ﻣﺼﺮﻭﻑ...
ﯾﮧ ﺁﺩﻣﯽ ﺍُﺱ ﮐﮯ ﻗﺮﯾﺐ ﺟﺎ ﮐﺮ ﺑﯿﭩﮭﺎ۔ ﺑﮍﮬﯿﺎ ﮐﮯ ﮨﺎﺗﮫ ﺳﮯ ﺳﯿﺐ ﻟﯿﮑﺮ ﮐﺎﭨﺎ ﺍﻭﺭ ﺑﺎﺭﯾﮏ ﻗﺎﺷﯿﮟ ﺑﻨﺎ ﮐﺮ ﺑﮍﮬﯿﺎ ﮐﻮ ﺩﯾﮟ ﺗﺎﮐﮧ ﺍُﺳﮯ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﻣﯿﮟ ﺁﺳﺎﻧﯽ ﺁﺋﮯ ﺑﮍﮬﯿﺎ ﺳﯿﺐ ﻟﯿﺘﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺭﻭ ﭘﮍﯼ .."ﺍﺱ ﺁﺩﻣﯽ ﻧﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ؛ ﺁﭘﮑﻮ ﮐﺲ ﺑﺎﺕ ﭘﺮ ﺭﻭﻧﺎ ﺁﯾﺎ ﮨﮯ؟
ﺑﮍﮬﯿﺎ ﺑﻮﻟﯽ:"ﻣﺠﮭﮯ ﮐﺴﯽ ﺳﮯ ﺑﺎﺕ ﮐﯿﮯ ﺑﮭﯽ ﺩﺱ ﺳﺎﻝ ﮨﻮ ﮔﺌﮯ ﮨﯿﮟ, ﺍﻭﺭ ﺗﻮ ﺍﻭﺭ , ﻣﯿﺮﮮ ﺍﭘﻨﮯ ﺑﭽﻮﮞ ﻧﮯ ﻣﯿﺮﯼ ﻟﻮﭦ ﮐﺮ ﺧﺒﺮ ﻧﮩﯿﮟ ﻟﯽ۔ ﺗﻢ ﻧﮯ ﻣﯿﺮﮮ ﺳﺎﺗﮫ ﺍﺗﻨﯽ ﮨﻤﺪﺭﺩﯼ ﮐﯿﻮﮞ ﮐﯽ ﮨﮯ؟
ﺍﺱ ﺁﺩﻣﯽ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ: "ﺟﺲ ﺩﯾﻦ ﮐﺎ ﻣﯿﮟ ﭘﯿﺮﻭﮐﺎﺭ ﮨﻮﮞ ﻭﮦ ﻣﺠﮭﮯ ﺍﯾﺴﺎ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﺎ ﺣﮑﻢ ﺩﯾﺘﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﻭﺍﻟﺪﯾﻦ ﮐﯽ ﺧﺪﻣﺖ ﻭ ﺍﻃﺎﻋﺖ ﮐﺎ ﺣﮑﻢ ﺩﯾﺘﺎ ﮨﮯ۔ ﻣﯿﺮﮮ ﻣﻠﮏ ﻣﯿﮟ, ﺟﮩﺎﮞ ﻣﯿﮟ ﺭﮨﺘﺎ ﮨﻮﮞ, ﻣﯿﺮﯼ ﻣﺎﮞ ﻣﯿﺮﮮ ﺳﺎﺗﮫ ﮨﯽ ﺭﮨﺘﯽ ﮨﮯ , ﺍﻭﺭ ﻭﮦ ﻣﯿﺮﮮ ﮔﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﻣﻠﮑﮧ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﺭﮨﺘﯽ ﮨﮯ۔ ﮨﻢ ﺍﺱ ﮐﯽ ﺍﺟﺎﺯﺕ ﮐﮯ ﺑﻐﯿﺮ ﺍﭘﻨﮯ ﮔﮭﺮ ﺳﮯ ﺑﺎﮨﺮ ﺑﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﻧﮑﻠﺘﮯ , ﭘﮩﻠﮯ ﻭﮦ ﮐﮭﺎﺗﯽ ﮨﮯ ﮨﻢ ﺑﻌﺪ ﻣﯿﮟ ﮐﮭﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﻣﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﻣﯿﺮﯼ ﺍﻭﻻﺩ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﺧﺪﻣﺖ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﺣﺎﺿﺮ ﺭﮨﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﯾﮧ ﺳﺐ ﮐﭽﮫ ﮨﻤﯿﮟ ﮐﺴﯽ ﺍﻭﺭ ﻧﮯ ﻧﮩﯿﮟ , ﮨﻤﺎﺭﮮ ﺩﯾﻦ ﻧﮯ ﺳﮑﮭﺎﯾﺎ ﮨﮯ۔"
ﺑﮍﮬﯿﺎ ﺑﻮﻟﯽ:"ﮐﯿﺎ ﻧﺎﻡ ﮨﮯ ﺗﯿﺮﮮ ﺩﯾﻦ ﮐﺎ, ﺟﻮ ﺗﻤﮩﯿﮟ  ﺍﯾﺴﺎ ﺩﺭﺱ ﺩﯾﺘﺎ ﮨﮯ؟"
"ﺍﺱ ﺁﺩﻣﯽ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ:ﻣﯿﺮﮮ ﺩﯾﻦ ﮐﺎ ﻧﺎﻡ ﺍﺳﻼﻡ ﮨﮯ" ﺍﻭﺭ ﭘﮭﺮ ﺍﺱ ﺍﭼﮭﮯ ﺍﺧﻼﻕ ﻭ ﺑﺮﺗﺎﺅ ﻭﺍﻻ اس ﻣﺒﻠﻎ کی وجہ سے بڑھیا نے اسلام قبول کرلیا ..
" ﺳﺮﮐﺎﺭ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺳﻠﻢ کا فرمان ہے کہ اگر ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﺫﺭﯾﻌﮧ ﺍﯾﮏ ﺷﺨﺺ ﮐﻮ ﺑﮭﯽ ﮨﺪﺍﯾﺖ ﻣﻞ ﺟﺎﺋﮯ ﺗﻮ ﯾﮧ ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﻟﯿﮯ ﺳﺮﺥ ﺍﻭﻧﭩﻮﮞ ﺳﮯ ﺑﮩﺘﺮ ﮨﮯ"