اس کا آغاز پہلے گھریلو ماحول سے کرنا ہوگا اور پھر تعلیمی اداروں سے.. جس طرح انگریزی بولنے پر بچوں کا ماتھا چوم لیتے ہیں اسی طرح انگریزی کا ترجمہ پوچھ کر بھی ماتھا چوم لیا جائے...
بتانا ہوگا کہ انگریزی ایک بین الاقوامی زبان ہے، آپ نے سیکھنی ہے مگر زبان کی حیثیت سے، اسے معیار سمجھنے کی غلطی نہیں کرنی...
اردو آپ کی قومی زبان ہے، آپ کی پہچان اور آپ کی شناخت... انگریزی تب بولیں جب لازم ہو یا ضرورت ہو، بلا وجہ نہیں......
بچوں سے اردو میں بات کریں بیشک ساتھ ساتھ بتا دیں کہ انگریزی میں اس لفظ کو یہ کہتے ہیں مگر ہم الٹ چل رہے ہیں، انگریزی بول کر کہتے ہیں کہ اردو میں اسے یہ کہتے ہیں........
تعلیمی اداروں کے ساتھ ساتھ والدین بھی قصور وار ہیں، تعلیمی ادارے تو اس وقت ایک مارکیٹ بن چکے ہیں اور مارکیٹنگ کا تو اصول ہے کہ کسٹمر کی ڈیمانڈ کے مطابق چلنا ہے....
آپ لوگ بھی تو اس تعلیمی ادارے کو اچھا سمجھتے ہیں جہاں تین چار خوب صورت خواتین پہلے آپ کا استقبال کریں، پھر آپ کو ایک کپ ٹی کا دیا جائے، آپ کو انتظار کرنے کا کہا جائے، آپ کو کہا جائے کہ ابھی ڈائریکٹر یا پرنسپل صاحب مصروف ہیں، چاہے اندر پرنسپل صاحب فری بیٹھے ہوں، اس طرح کے ماحول سے آپ کو لگتا ہے واہ جی بچے واقع کسی اچھے ادارے میں پڑھ رہے ہیں..
یورپ میں والدین اس تعلیمی ادارے کو زیادہ ترجیح دیتے ہیں جہاں ڈائریکٹر یا پرنسپل سے ملنا آسان ہو جبکہ ہم اس تعلیمی ادارے کو ترجیح دیتے ہیں جہاں ڈائریکٹر یا پرنسپل سے ملنا انتہائی مشکل ہو......