حضرت عمر فاروقؓ کو ایک شخص کے بارے میں پتہ چلا کہ وہ ماں کو گالیاں دیتا ھے۔
آپ نے اس شخص کو بلوایا اور حکم دیا کہ پانی سے بھری ھو مشک لائی جائے
حضرت عمر فاروقؓ کو ایک شخص کے بارے میں پتہ چلا کہ وہ ماں کو گالیاں دیتا ھے۔
آپ نے اس شخص کو بلوایا اور حکم دیا کہ پانی سے بھری ھو مشک لائی جائے
گھر جانے کے لئے گاڑی میں بیھٹا ھی تھا کہ نظر ایک بزرگ پر پڑی جو ایک کاغذ ہاتھ میں لیے علی حسنین کا پتہ پوچھ رہے تھے. مجھ پر نظر پڑتے ہی ہاتھ سے روکنے کا اشارہ کیا اور پاس آئے.کپڑوں کی خستہ حالی اور چہرے پر جھریاں بہت کچھ بتا رہی تھی.
بولے بیٹا یہ میرے پتر کا نام ہے.
میں سوتے وقت بیڈ پر موبائل کے استعمال سے پرہیز کرتا ہوں اگر ضرورت پڑجائے تو روشنی کم کرتا ہوں تاکہ بیگم کی نیند خراب نہ ہو۔
کھانے میں نمک مرچ کم زیادہ ہونے پر کبھی بیگم کو برا بھلا نہیں کہا کیوں کہ اتنی سی بات کے لئے میں شریک حیات کی تذلیل کیسے کر سکتا ہوں۔
رات کا آخری پہر تھا.. سردی تھی کہ ھڈیوں کے اندر تک گھسی جارھی تھی.. بارش بھی اتنی تیز تھی جیسے آج اگلی پچھلی کسر نکال کر رھے گی..
میں اپنی کار میں دوسرے شہر کے ایک کاروباری دورے سے واپس آرھا تھا اور کار کا ھیٹر چلنے کے باوجود میں سردی محسوس کررھا تھا..
نمازِ فجر کی جماعت میں جیسے ہی نبی رحمت محمد مصطفٰی صلی اللہ علیہ و سلم سلام پھیرتے، حضرت ابو دجانہ رضی اللہ عنہ اٹھ کر جلدی جلدی چل دیتے. باقی صحابہ کرام محفل نبوی میں کچھ دیر بیٹھے رہتے.
جب تواتر سے یہ ہوا تو نبی رحمت کی توجہ کچھ صحابہ کرام نے ابو دجانہ کی طرف کرائی.