جرات مندی کے بغیر نہیں
ایک بار ارشد جو کہ صرف اٹھ جماعت پاس تھا۔۔ کو کسی سرکاری دفتر میں جانا ھوا وہاں جانے لگا تو اس کا دوست کامران جو B Aپاس تھا وہ بھی ساتھ چلا گیا جب وہاں پہنچے تو کامران نے دیکھا کہ ارشد مسلسل انگریزی بول رہا ھے
جرات مندی کے بغیر نہیں
ایک بار ارشد جو کہ صرف اٹھ جماعت پاس تھا۔۔ کو کسی سرکاری دفتر میں جانا ھوا وہاں جانے لگا تو اس کا دوست کامران جو B Aپاس تھا وہ بھی ساتھ چلا گیا جب وہاں پہنچے تو کامران نے دیکھا کہ ارشد مسلسل انگریزی بول رہا ھے
رابعہ بصری اپنے والدین کی چوتھی بیٹی تھیں، اسی لیے آپ کا نام رابعہ یعنی ”چوتھی“ رکھاگیا۔
وہ ایک انتہائی غریب لیکن معزز گھرانے میں پیدا ہوئیں۔ رابعہ بصری کے والدین کی غربت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے
ایک خاتون کی عادت تھی کہ وہ روزانہ رات کو سونے سے پہلے اپنی دن بھر کی خوشیوں کو ایک کاغذ پر لکھ لیا کرتی تھی۔
ایک شب اس نے لکھا کہ:
ایک بزرگ کہتے ھیں کہ سرِ بازار چلتے ھوئے کسی نے میرے ٹخنے پر ڈنڈے سے چوٹ لگائی درد اور غضب کی کیفیت میں پلٹ کر جو مارنے والے کو دیکھا
رویے جھلک جاتے ہیں۔
انسان ہر وقت اچھے موڈ میں نہیں ہوتا.. کبھی وہ دوسروں کے رویئوں سے بہت پریشان بھی ہوسکتا ھے.. خیال رکھیئے گا !!!
آپ کے اکھڑے ہوۓ رویے کو محسوس کرنے کے باوجود جو اظہار نہ کرے
وہ اعلی ظرف ہے بے وقوف نہیں۔
اپنوں کی قدر کیا کریں یہ ہمیشہ میسر نہیں رہتے.. قسمت کی کرنی سے یہ مل تو باآسانی جاتے ھیں مگر' اگر یہ گم ہوجائیں تو آپ إنہیں بمشکل ہی تلاش کرپائیں گے.. پلیز ہمیشہ خیال رکھیئے گا !!۔
کہا جاتا ہے کہ حاتم تائی نے ایک جگہ ستر دروازے بنوائے تھے
جو جس دروازے سے چاہتا داخل ہوتا اور اُس سے کچھ طلب کرتا اور حاتم اُسے دے دیتا۔
یہ جو زندگی کی ٹھوکریں ہوتی ہیں ناں یہ رب کی طرف سے بلاوے کا پیغام لیکر آتی ہیں۔۔۔۔
آپ نے دیکھا ہوگا ہم اپنی غفلت سے بھری زندگی میں حقیقت سے بےخبر جی رہے ہوتے ہیں ایک دم سے ایسی ٹھوکر لگتی ہے
ایک نوجوان لڑکے کی خواہش تھی کہ وہ اپنے بوڑھے ماں باپ کو کسی مہنگے ہوٹل میں کھانا کھلائے ماں باپ تو نہیں چاہتے تھے لیکن اپنے بیٹے کے ضد کرنے پر وہ راضی ہوگئے پھر ایک دن اُس نوجوان لڑکے نے شہر کے ایک مہنگے ہوٹل میں لنچ کرنے کا پروگرام بنایا
پانچ چھ بچے گلی میں کھیل رہے تھے. جب میں ان بچوں کے پاس سے گزرا تو میں نے رک کر مسکراتے ہوئے کہا: "پیارے بچو! السلام علیکم"
بچے اپنا کھیل چھوڑ کر حیرانگی سے مجھے دیکھنے لگے لیکن سلام کا جواب نہیں دیا.
ریلوے اسٹیشن پر ٹرین رکی. مسافر اترے اور کئی سوار ھوئے۔ جب بالکل ٹرین چلنے کا وقت ھوا ہلکی سی ٹرین کھسکنے لگی تو ٹرین میں بیٹھے ایک مسافر نے دوسرے سے کہا کہ دیکھو تماشہ....
اس نے جلدی سے چلتی ٹرین سے ھاتھ باھر نکال کر اخبار والے کو آواز دی کہ اخبار دیدو اور اپنا جعلی سکہ اسکو تھما دیا اور اس سے اخبار لے لیا...
ٹرین تیزی سے پلیٹ فارم کراس کر گئی اس نے خوب قہقہے لگائے اور ساتھی سے کہا دیکھا میرا کمال..؟
کچھ منٹ بعد جب اخبار کھول کر پڑھنے لگا تو کچھ خبریں پرانی سی محسوس ھوئیں... غور سے دیکھا تو... اوہ یہ تو پچھلے ھفتہ کا اخبار ھے.
اب کی دفعہ قہقہے لگانے کی باری ساتھی مسافر کی تھی اور مسافر بولا؛ واقعی آج تماشہ دیکھا.
جیسی نیت ویسی مراد . جو دو گے لوٹ کر آئیگا دھوکہ چاھے دیانت داری ..