Friday, May 20, 2022

نصیحت

 پہاڑوں میں ایک بزرگ اپنے نوجوان پوتے کے ساتھ رہتے تھے۔وہ ھر روز صبح قرآن کی تلاوت کرتے تھے ان کا پوتا ھمیشہ ان جیسا بننے کی کوشش کرتا تھا۔ 


ایک دن پوتا کہنے لگا۔‘‘دادا میں بھی آپ کی طرح قران پڑھنے کی کوشش کرتا ھوں لیکن مجھے سمجھ نہیں آتی, اور جو سمجھ آتی ھےجیسے ھی میں قرآن بند کرتا ھوں میں بھول جاتا ھوں۔ ایسے قران پڑھنے سے ھم کیا سیکھتے ہیں، مجھے کوئی فائدہ نہیں ہو رہا، دادا نےخاموشی سے کوئلوں وال

ی ٹوکری ميں سے کوئلہ نکال کرانگھیٹی میں ڈالا اور جواب میں ٹوکری پوتے کو دے کر کہا "جاپہاڑ کےنیچے ندی سے مجھے پانی کی ایک ٹوکری بھر کر لا دے‘‘

لڑکے نے دادا کی بات پر عمل کیا لیکن گھر واپس پہنچنے تک تمام پانی ٹوکری میں سے بہہ گیا۔ دادا مسکرایا اور کہا‘‘ "تم اس دفعہ اور زیادہ تیز قدم اٹھانا اور جلدی کرنا‘‘اور اس کو واپس بھیج دیا۔

اگلی بار لڑکا بہت تیز بھاگا لیکن گھر پہنچنے تک ٹوکری پھر خالی تھی۔ پھولی ھوئی سانسوں سے اس نے دادا سے کہا کہ ٹوکری میں پانی لانا ناممکن ھے وہ بالٹی میں پانی لے آتا ھے۔داد نے کہا‘‘مجھے پانی کی بالٹی نہیں پانی کی ٹوکری چاھیئےتم ٹھیک سے کوشش نھیں کر رھے ھو‘‘اور اسے پھر سے نیچے بھیج کر دروازے میں کھڑا ھو کر دیکھنے لگا کہ وہ کتنی کوشش کرتا ھے۔

لڑکے کو پتہ تھا کہ یہ ناممکن ھے لیکن دادا کو دیکھانے کے لئے اس نے ٹوکری پانی سے بھری اور انتہائی سرعت سے واپس دوڑا-واپس پہنچنے تک ٹوکری میں سے پانی پھر بہہ چکا تھا اور وہ خالی ھو چکی تھی.

لڑکے نے کہا "دیکھا دادا جان یہ بے سود ھے‘‘۔دادا نے کہا "ٹوکری کی طرف دیکھو‘‘لڑکے نے ٹوکری کی طرف دیکھا اور اسے پہلی بار احساس ھوا کہ ٹوکری پہلے سے مختلف تھی۔اب وہ پرانی اور گندی ٹوکری کی جگہ اندر اور باھر سے صاف ستھری ھو چکی تھی۔

دادا نے کہا‘‘بیٹا جب ھم قرآن پڑھتے ھیں چاھے ھم اس کا ایک لفظ بھی سمجھ نہ پارہے ھوں یا یاد نہ کر پا رھے ھوں پھر بھی اس کی تلاوت ھمیں اندر اور باھر سے ایسے ھی پاک صاف کر دیتی ھے۔اسی طرح اللہ تعالی ھماری زندگی بدل دیتا ھے 


بہرحال دوستو! خالی تلاوت کرنا بھی ثواب کا کام ہے کہ ہر لفظ کے بدلے دس نیکیاں ہیں۔ اور ترجمہ بھی ساتھ پڑھنا خالی تلاوت سے زیادہ افضل ہے اور تفسیر کے ساتھ پڑھنا سب سے زیادہ افضل ہے۔ بس ذہن بنائیں کم از کم زندگی میں ایک دفعہ تو قرآن حکیم کو تفسیر کے ساتھ پڑھ ہی لینا چاہیے۔


انوکھی امداد ایسی بھی!

 "محلے میں بچوں کو عربی و ناظرہ قرآن پڑھانے والی باجی کے گھر آٹا اور سبزی نہیں ہے، مگر وہ باپردہ خاتون باہر آکر مفت راشن والی لائن میں لگنے سے گھبرا رہی ہیں."

فری راشن تقسیم کرنے والے نوجوانوں کو جیسے ہی یہ بات پتا چلی، انہوں نے متاثرین میں فری سبزی و آٹا کی تقسیم فوراً روک دیا. پڑھے لکھے نوجوان تھے. آپس میں رائے مشورہ کرنے لگے. بات چیت میں طے ہوا کہ نہ جانے کتنے سفید پوش اپنی آنکھوں میں ضرورت کے پیالے  لیے فری راشن کی لائنوں کو تکتے ہیں، مگر اپنی عزت نفس کا بھرم رکھنے کی خاطر قریب نہیں پھٹکتے.

محبت رسول ﷺ کا ایک انوکھا واقعہ

درختوں میں سب سے خوش نصیب درخت ’’حنانہ‘‘ ہے، جس کا ذکر بخاری شریف میں اجمالاً اور دیگر کئی کتب احادیث میں تفصیلاً مذکور ہے۔ رسول اکرمﷺ کے لیے ایک صحابی نے لکڑی کا منبر بنا کر مسجد نبویﷺ میں رکھ دیا۔ آپﷺ خطبہ ارشاد فرمانے کے لیے اس پر رونق افروز ہوئے تو خشک درخت کا بنا ہوا وہ ستون، جس سے ٹیک لگا کر آپﷺ خطبہ ارشاد فرماتے تھے، بلک بلک کر رونے لگا۔

محبوب آپکے قدموں میں

ایک عورت گاؤں کے عالم کو روایتی والا عامل سمجھتی تھی جو گنڈے اور تعویذ کا کام کرتا ہے اس لیئے جاتے ہی اس نے فرمائش کر ڈالی کہ مجھے ایسا عمل کر دیجئے کہ میرا خاوند میرا مطیع بن کر رہے اور مجھے ایسی محبت دے جو دنیا میں کسی عورت نے نا پائی ہو بندہ عامل ہوتا تو جھٹ سے تعویذ لکھتا اور اپنے پیسے کھرے کرتا وہ جانتا تھا کہ خاتون اسے کچھ اور ہی سمجھ کر اپنی مراد پانے کیلئے آئی بیٹھی ہے یہی سوچ کر عالم صاحب نے کہا محترمہ تیری خواہش بہت بڑی ہے لہٰذہ اس کے عمل کی قیمت بھی بڑی ہوگی کیا تم یہ قیمت ادا کرنے کیلئے تیار ہو؟

ہم نے بھی ایک دن حساب دینا ہے

  ایک دفعہ ایک ملک کا بادشاہ بیمار ہو گیا، جب بادشاہ نے دیکھا کے اس کے بچنے کی کوئی امید نہیں تو اس نے اپنے ملک کی رعایا میں اعلان کروا دیا کہ وہ اپنی بادشاہت اس کے نام کر دے گا جو اس کے مرنے کے بعد اس کی جگہ ایک رات قبر میں گزارے گا. سب لوگ بہت خوفزدہ ہوئے اور کوئی بھی یہ کام کرنے کو تیار نہ تھا،

Monday, June 14, 2021

متوازن زندگی

موجودہ دور کی شاندار گاڑیوں کی خوبی یہ ہے کہ ان میں کمال کے شاکس ابزوربر لگے ہوتے ہیں جن کا کام یہ ہے کہ وہ راستے کی توڑ پھوڑ اور اونچ نیچ کی تکلیفوں سے مسافروں کو بچاتے ہیں ۔ جب گاڑی ان سپیڈ بریکر سے گزرتی ہے تو کوئی جمپ محسوس نہیں ہوتا ۔

Thursday, June 10, 2021

زندگی کے طوفان

ایک صاحب ایک نیم صحرائی علاقے میں تانگے پر سفر کر رہے تھے کہ اتنے میں آندھی کے آثار ظاھر ہوئے۔ تانگے والے نے بتایا کہ اس علاقے میں بڑی ہولناک قسم کی آندھی آتی ہے۔ وہ اتنی تیز ہوتی ہے کہ بڑی بڑی چیزوں کو اڑا کر لیجاتی ہے، اور آثار بتا رہے ہیں کہ اسوقت اسی قسم کی آندھی آرہی ہے اسلئے آپ تانگے سے اتر کر اپنے بچاؤ کی تدبیر کریں۔

ہمارے والدین

قدیم زمانے میں سیب کا ایک بڑا درخت تھا۔ اس درخت کے قریب ہی ایک چھوٹا لڑکا رہتا تھا۔ اس لڑکے کو روزانہ اس درخت کے پاس آنا اور کھیلنا اچھا لگتا تھا۔وہ اس درخت کے اوپر چڑھ جاتا اور اس کے پھل توڑ توڑ کر کھاتا اور پھر اس کے سائے میں سوجاتا۔ وہ لڑکا اس درخت کو بہت چاہتا تھا اور اسی طرح اس درخت کو بھی اس لڑکے کے ساتھ کھیلنا اچھا لگتا تھا۔ وقت گزرتا رہا اور لڑکا بڑا ہو گیا۔ اب وہ پہلے کی طرح روزانہ اس درخت کے پاس کھیلنے نہیں آتا تھا۔ ایک روز وہ نو جوان درخت کے پاس آیا۔وہ مایوس لگ رہا تھا۔

خفیہ راستے

استاد کمرے میں داخل ہوا ہی تھا کہ طلباء نے شور مچایا کہ سر ہم آپ کا لیکچر نہیں لیں گے ۔ کیونکہ ذمہ داران نے اس کا پیپر ہی منسوخ کردیا ہے ۔
استاد نے طلباء کی حمایت کی کہ بالکل میں آپ کو کوئی زور نہیں دوں گا کہ آپ کوئی ٹیسٹ دیں یا کوئی امتحانی نقطہ نگاہ سے کام کریں ۔ میری طرف سے آپ ریلیکس ہوجائیں ۔ کوئی فکر نہ کریں کہ کوئی مشقتی کام نہ ہوگا ۔ 

Monday, June 7, 2021

مہمان نوازی

عرب کے لوگ قافلوں اور مسافروں کو لوٹنے میں بہت مشہور تھے۔ اُن کا یہ وطیرہ ہوتا تھا کہ وہ اپنے علاقے کے کسی جنگل یا باغ کی آڑ میں چھپ کر بیٹھ جاتے، اور راہ گزرتے لوگوں کو لوٹتے اور اپنی طاقت کا مظاہرہ کرتے۔

پرانے وقتوں کی بات ہے ایک قافلہ عرب کے کسی ایسے ہی علاقے سے گزر رہا تھا، جہاں اہل علاقہ ڈاکوؤں کے روپ میں پہلے سے اُن کی گھات لگائے بیٹھے تھے۔ جیسے ہی عورتوں، مردوں، بزرگوں اور بچوں پر مشتمل یہ قافلہ اُن کے قریب پہنچا، اُنہوں نے اِن پر حملہ کر دیا، اور تمام سامان لوٹنے کے بعد جاتے جاتے قافلے والوں کی طرف سے مزاحمت کرنے کی پاداش میں اُن کے دو نہتے لوگوں کو قتل کر دیا اور تلواریں لہراتے فتح کا جشن مناتے فرار ہو گئے۔ غریب قافلے کے لوگ اپنے پیاروں کی موت کا دُکھ مناتے روتے پیٹتے اپنے قافلہ سالار کے نقشِ قدم پر آگے بڑھتے گئے۔ لیکن کسی نے اُن کی داد رسی نہ کی اور نہ ہی اُن کے حق میں کسی نے آواز اُٹھائی۔