کہتے ہیں ایک بچے نے کچھوا پال رکھا تھا، اُسے سارا دن کھلاتا پلاتا اور اُسکے ساتھ کھیلتا تھا۔سردیوں کی ایک یخ بستہ شام کو بچے نے اپنے کچھوے سے کھیلنا چاہا مگر کچھوا سردی سے بچنے اور اپنے آپ کو گرم رکھنے کیلئے اپنے خول میں چُھپا ہوا تھا۔بچے نے کچھوے کو خول سے باہر آنے پر آمادہ کرنے کی بُہت کوشش کی مگر بے سود۔ جھلاہٹ میں اُس نے ڈنڈا اُٹھا کر کچھوے کی پٹائی بھی کر ڈالی مگر کوئی نتیجہ نہ نکلا۔بچے نے چیخ چیخ کر کچھوے کو باہر نکنے پر راضی کرنا چاہامگر کچھوا سہم کر اپنے خول میں اور زیادہ دُبکا رہا۔بچے کا باپ کمرے میں داخل ہوا تو بچہ غصے سے تلملا رہا تھا۔باپ نے بچے سے پوچھا؛ بیٹے کیا بات ہے؟بچے نے اپنا اور کچھوے کا سارا قصہ باپ کو کہہ سُنایا، باپ نے مُسکراتے ہوتے بچے کا ہاتھ تھاما اور بولا اِسے چھوڑو اور میرے ساتھ آؤ۔ بچے کا ہاتھ پکڑے باپ اُسے آتشدان کی طرف لے گیا، آگ جلائی اور حرارت کے پاس ہی بیٹھ کر بچے سے باتیں کرنے لگ گیا۔ تھوڑی ہی دیر گُزری تھی کہ کچھوا بھی حرارت لینے کیلئے آہستہ آہستہ اُن کے پاس آ گیا۔ باپ نے مُسکرا کر بچے کی طرف دیکھا جو کچھوے کو دیکھ کر خوش ہو رہا تھا۔باپ نے بچے کو مُخاطب کرتے ہوئے کہا: بیٹے انسان بھی کچھوے کی طرح ہی ہوتے ہیں۔ اگر تم چاہتے ہو کہ وہ اپنے خول اُتار کر تمہارے ساتھ کھلے دِل سے ملیں تو اُنہیں اپنی مُحبت کی حرارت پہنچایا کرو، ناکہ اُنہیں ڈنڈے کے زور پر یا اپنا حُکم چلا کر۔پُر کشش اور جادوئی شخصیت والے لوگوں کے پوشیدہ رازوں میں سے ایک راز یہ بھی ہے کہ وہ:زندگی میں لوگوں کو اپنی مُحبت کی حِدت اور اپنے جذبات کی گرمی پہنچا کر اُنہیں اپنا گرویدہ بناتے ہیں، اُن کی تعریف و تحسین اور قدر سے اُن کے دِلوں میں اپنے لئے پیار اور چاہت کے جذبات پیدا کرتے ہیں اور پھر اِنہی جذبات کے بل بوتے پر اُن پر اور اُنکے دِلوں پر حکومتیں کرتے ہیں۔ اور انسانی مخلوق تو ہے ہی ایسی کہ کوئی بھی اُسکے دِل میں گھر نہیں کر سکتا سوائے اِس کے کہ اُس کے ساتھ جذبات کی گرمجوشی، سچے دِل اور روح کی پاکیزگی کے ساتھ مِلا جائے۔
Monday, February 14, 2011
متأثر کن شخصیت
Saturday, February 12, 2011
Wednesday, February 9, 2011
Monday, January 31, 2011
Sunday, January 23, 2011
Mohabbat
محبت!" اس ایک لفظ میں انسان کے خدا تک پہنچنے کا راز پوشیدہ ہے اور اس ایک لفظ کے اندر ہی ساری کائنات ہے۔ لیکن! ایک بات یاد رکھنا کہ محبت تم اُسی وقت کر سکو گے جب تم اندر سے خوش اور پرباش ہو گے۔ محبت جھنڈی نہیں ہے کہ گھر کے باہر لگا لی یا تمغہ نہیں ہے کہ سینے پر سجا لیا۔ یا پگڑی نہیں ہے کہ خوب کلف لگا کر سر پر باندھ لی' ...دستار محبت! یہ تو تمھاری روح ہے تمھارے اندر کا اندر۔ اور تمھاری آتما کی آتما ہے۔ اس کو تو دریافت کرنا پڑے گا۔ ڈھونڈنا پڑے گا' اس کی کھوج لگانی ہو گی۔ یہ عائد نہیں کی جاتی' اندر سے باہر لائی جاتی ہے۔
زاویہ سوئم
صفحہ ۲۴۲
باب: محبت کی حقیقت
زاویہ سوئم
صفحہ ۲۴۲
باب: محبت کی حقیقت
Monday, January 17, 2011
Subscribe to:
Posts (Atom)