موجودہ دور کی شاندار گاڑیوں کی خوبی یہ ہے کہ ان میں کمال کے شاکس ابزوربر لگے ہوتے ہیں جن کا کام یہ ہے کہ وہ راستے کی توڑ پھوڑ اور اونچ نیچ کی تکلیفوں سے مسافروں کو بچاتے ہیں ۔ جب گاڑی ان سپیڈ بریکر سے گزرتی ہے تو کوئی جمپ محسوس نہیں ہوتا ۔
Monday, June 14, 2021
Thursday, June 10, 2021
زندگی کے طوفان
ایک صاحب ایک نیم صحرائی علاقے میں تانگے پر سفر کر رہے تھے کہ اتنے میں آندھی کے آثار ظاھر ہوئے۔ تانگے والے نے بتایا کہ اس علاقے میں بڑی ہولناک قسم کی آندھی آتی ہے۔ وہ اتنی تیز ہوتی ہے کہ بڑی بڑی چیزوں کو اڑا کر لیجاتی ہے، اور آثار بتا رہے ہیں کہ اسوقت اسی قسم کی آندھی آرہی ہے اسلئے آپ تانگے سے اتر کر اپنے بچاؤ کی تدبیر کریں۔
ہمارے والدین
قدیم زمانے میں سیب کا ایک بڑا درخت تھا۔ اس درخت کے قریب ہی ایک چھوٹا لڑکا رہتا تھا۔ اس لڑکے کو روزانہ اس درخت کے پاس آنا اور کھیلنا اچھا لگتا تھا۔وہ اس درخت کے اوپر چڑھ جاتا اور اس کے پھل توڑ توڑ کر کھاتا اور پھر اس کے سائے میں سوجاتا۔ وہ لڑکا اس درخت کو بہت چاہتا تھا اور اسی طرح اس درخت کو بھی اس لڑکے کے ساتھ کھیلنا اچھا لگتا تھا۔ وقت گزرتا رہا اور لڑکا بڑا ہو گیا۔ اب وہ پہلے کی طرح روزانہ اس درخت کے پاس کھیلنے نہیں آتا تھا۔ ایک روز وہ نو جوان درخت کے پاس آیا۔وہ مایوس لگ رہا تھا۔
خفیہ راستے
استاد کمرے میں داخل ہوا ہی تھا کہ طلباء نے شور مچایا کہ سر ہم آپ کا لیکچر نہیں لیں گے ۔ کیونکہ ذمہ داران نے اس کا پیپر ہی منسوخ کردیا ہے ۔
استاد نے طلباء کی حمایت کی کہ بالکل میں آپ کو کوئی زور نہیں دوں گا کہ آپ کوئی ٹیسٹ دیں یا کوئی امتحانی نقطہ نگاہ سے کام کریں ۔ میری طرف سے آپ ریلیکس ہوجائیں ۔ کوئی فکر نہ کریں کہ کوئی مشقتی کام نہ ہوگا ۔
Monday, June 7, 2021
مہمان نوازی
عرب کے لوگ قافلوں اور مسافروں کو لوٹنے میں بہت مشہور تھے۔ اُن کا یہ وطیرہ ہوتا تھا کہ وہ اپنے علاقے کے کسی جنگل یا باغ کی آڑ میں چھپ کر بیٹھ جاتے، اور راہ گزرتے لوگوں کو لوٹتے اور اپنی طاقت کا مظاہرہ کرتے۔
پرانے وقتوں کی بات ہے ایک قافلہ عرب کے کسی ایسے ہی علاقے سے گزر رہا تھا، جہاں اہل علاقہ ڈاکوؤں کے روپ میں پہلے سے اُن کی گھات لگائے بیٹھے تھے۔ جیسے ہی عورتوں، مردوں، بزرگوں اور بچوں پر مشتمل یہ قافلہ اُن کے قریب پہنچا، اُنہوں نے اِن پر حملہ کر دیا، اور تمام سامان لوٹنے کے بعد جاتے جاتے قافلے والوں کی طرف سے مزاحمت کرنے کی پاداش میں اُن کے دو نہتے لوگوں کو قتل کر دیا اور تلواریں لہراتے فتح کا جشن مناتے فرار ہو گئے۔ غریب قافلے کے لوگ اپنے پیاروں کی موت کا دُکھ مناتے روتے پیٹتے اپنے قافلہ سالار کے نقشِ قدم پر آگے بڑھتے گئے۔ لیکن کسی نے اُن کی داد رسی نہ کی اور نہ ہی اُن کے حق میں کسی نے آواز اُٹھائی۔
Saturday, June 5, 2021
حوصلوں کے مالک
جرات مندی کے بغیر نہیں
ایک بار ارشد جو کہ صرف اٹھ جماعت پاس تھا۔۔ کو کسی سرکاری دفتر میں جانا ھوا وہاں جانے لگا تو اس کا دوست کامران جو B Aپاس تھا وہ بھی ساتھ چلا گیا جب وہاں پہنچے تو کامران نے دیکھا کہ ارشد مسلسل انگریزی بول رہا ھے
حضرت رابعہ بصری
رابعہ بصری اپنے والدین کی چوتھی بیٹی تھیں، اسی لیے آپ کا نام رابعہ یعنی ”چوتھی“ رکھاگیا۔
وہ ایک انتہائی غریب لیکن معزز گھرانے میں پیدا ہوئیں۔ رابعہ بصری کے والدین کی غربت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے
Subscribe to:
Posts (Atom)