جرات مندی کے بغیر نہیں
ایک بار ارشد جو کہ صرف اٹھ جماعت پاس تھا۔۔ کو کسی سرکاری دفتر میں جانا ھوا وہاں جانے لگا تو اس کا دوست کامران جو B Aپاس تھا وہ بھی ساتھ چلا گیا جب وہاں پہنچے تو کامران نے دیکھا کہ ارشد مسلسل انگریزی بول رہا ھے
جب دونوں باہر نکلے تو کامران نے کہا تم غلط ملط انگریزی بول رھے تھےمیں تو کبھی اس طرح بولنے کی ہمت نہ کروں گا۔۔ارشد کو کامران کے اس تبصرے سے کوی شرمندگی نہیں ھوی ..بلکہ اس نے پر اعتماد لہجے میں جواب دیا
غلط بولو تاکہ تم صحیح بول سکو
ارشد نے کہا اگرچہ تم بی اے ھو اور میں کچھ بھی نہیں ہوں مگر دیکھ لینا کہ میں انگریزی بولنے لگوں گا اور تم کبھی بھی نہ بول سکو گے۔۔
اس واقعہ کو بیس سال گزر چکے ہیں ۔۔
ارشد کے الفاظ سو فیصد صحیح ثابت ھوے
کامران اج بی وہیں ھے جہاں وہ بیس سال پہلے تھا۔
مگر ارشد نے اس مدت میں زبردست ترقی کی ۔۔وہ بے تکلف انگریزی بولتا ھے اور شاید کوی انگریز بھی اس کی غلطی نہ پکڑ سکے
ارشد کے اس جرات مندانہ مزاج نے اس کو بہت فاںدہ پہنچایا
اس پہلے شہر میں اس کی معمولی دوکان تھی
مگر اج اسی شہر میں اس کا بڑا کارخانہ قاںم ھے
ارشد کے اس طریقہ کا تعلق صرف زبان سے نہیں بلکہ زندگی کے تمام معاملات سے ھے
موجودہ دنیاں میں۔۔ وہی لوگ کامیاب ھوتے ہیں
جو حوصلوں کے مالک ھوں ۔۔ جو بے دھڑک اگے بڑھنے کی ہمت کر سکیں ۔۔جو خطرہ مول لے کر کام کرنے کی جرات رکھتے ھوں
اس دنیاں میں غلطی کرنے والا ہی صحیح کام کرتا ھے ۔۔جس کو یہ ڈر لگا ھوا ھے کہ کہیں اس سے غلطی نہ ھو جاے ۔۔وہ زندگی کی دوڑ میں پیچھے رہ جاے گا ۔۔اس کےلے اگے کی منزل پر پہنچنا مقدر نہیں
No comments:
Post a Comment