کہا جاتا ہے کہ حاتم تائی نے ایک جگہ ستر دروازے بنوائے تھے
جو جس دروازے سے چاہتا داخل ہوتا اور اُس سے کچھ طلب کرتا اور حاتم اُسے دے دیتا۔
کہا جاتا ہے کہ حاتم تائی نے ایک جگہ ستر دروازے بنوائے تھے
جو جس دروازے سے چاہتا داخل ہوتا اور اُس سے کچھ طلب کرتا اور حاتم اُسے دے دیتا۔
یہ جو زندگی کی ٹھوکریں ہوتی ہیں ناں یہ رب کی طرف سے بلاوے کا پیغام لیکر آتی ہیں۔۔۔۔
آپ نے دیکھا ہوگا ہم اپنی غفلت سے بھری زندگی میں حقیقت سے بےخبر جی رہے ہوتے ہیں ایک دم سے ایسی ٹھوکر لگتی ہے
ایک نوجوان لڑکے کی خواہش تھی کہ وہ اپنے بوڑھے ماں باپ کو کسی مہنگے ہوٹل میں کھانا کھلائے ماں باپ تو نہیں چاہتے تھے لیکن اپنے بیٹے کے ضد کرنے پر وہ راضی ہوگئے پھر ایک دن اُس نوجوان لڑکے نے شہر کے ایک مہنگے ہوٹل میں لنچ کرنے کا پروگرام بنایا
پانچ چھ بچے گلی میں کھیل رہے تھے. جب میں ان بچوں کے پاس سے گزرا تو میں نے رک کر مسکراتے ہوئے کہا: "پیارے بچو! السلام علیکم"
بچے اپنا کھیل چھوڑ کر حیرانگی سے مجھے دیکھنے لگے لیکن سلام کا جواب نہیں دیا.
ریلوے اسٹیشن پر ٹرین رکی. مسافر اترے اور کئی سوار ھوئے۔ جب بالکل ٹرین چلنے کا وقت ھوا ہلکی سی ٹرین کھسکنے لگی تو ٹرین میں بیٹھے ایک مسافر نے دوسرے سے کہا کہ دیکھو تماشہ....
اس نے جلدی سے چلتی ٹرین سے ھاتھ باھر نکال کر اخبار والے کو آواز دی کہ اخبار دیدو اور اپنا جعلی سکہ اسکو تھما دیا اور اس سے اخبار لے لیا...
ٹرین تیزی سے پلیٹ فارم کراس کر گئی اس نے خوب قہقہے لگائے اور ساتھی سے کہا دیکھا میرا کمال..؟
کچھ منٹ بعد جب اخبار کھول کر پڑھنے لگا تو کچھ خبریں پرانی سی محسوس ھوئیں... غور سے دیکھا تو... اوہ یہ تو پچھلے ھفتہ کا اخبار ھے.
اب کی دفعہ قہقہے لگانے کی باری ساتھی مسافر کی تھی اور مسافر بولا؛ واقعی آج تماشہ دیکھا.
جیسی نیت ویسی مراد . جو دو گے لوٹ کر آئیگا دھوکہ چاھے دیانت داری ..
ایک عدد چھتری کا بندوبست کرلیں جو قیامت کے روز ہمیں عذاب کی بارش سے بچاۓ
ایک دفعہ پاکستان اور انڈیا کے میچ کے دوران جب اچانک بارش شروع ہوئی تو آپ لوگوں نے دیکھا ہوگا کہ سٹیڈیم میں موجود ہر شخص نے اپنی چھتری کھول کر سر پر رکھ لی تھی ۔
جب اس وقت کیمرہ تماشائیوں کے سٹینڈ پر گیا تو رنگ برنگی چھتریوں کا ایک حسین منظر تخلیق پا چکا تھا، شاید ہی کوئی ایسا شخص ہو جس کے چھتری یا بارش کی برساتی نہ پہنی ہو ۔
میں نے زندگی میں اتنی بڑی گاڑی نہیں دیکھی تھی گاڑی کی چمک دمک سج دھج بتاتی تھی وہ ابھی ابھی کارخانے سے نکلی ہے میرا اندازہ بڑی حد تک درست نکلا کیونکہ گاڑی کے سامنے ’’اپلائیڈ فار‘‘ لکھا تھا اور سیٹوں کے اوپر پلاسٹک کے کور چڑھے تھے‘ گاڑی رکی‘ پہلے باوردی شوفرباہر نکلا‘ اس نے جلدی سے پچھلا دروازہ کھولا