Tuesday, January 16, 2024

ایسا بھی ہوتا ہے

چند سال پہلے  قریبی دوست جو کہ اپنے والدین کا اکلوتا لڑکا ہے کے پاس ایک مطلقہ لڑکی کا نکاح کے لئے رشتہ پہنچا جبکہ دوست ابھی تک کنوارہ تھا
رشتے جن کے تعلق سے دوست نے  اپنے والد صاحب سے جب بات کی تو وہ پہلے کافی دیر خاموش رہے ظاہر سی بات ہے کہ اپنے اکلوتے بیٹے کی شادی کے تعلق سے ان کے دل میں بھی کئی ارمان رہے ہوں گے کافی دیر خاموشی کے بعد انہوں نے کہا کہ کیا واقعی تم یہ نکاح کرنا چاہتے ہو؟
دوست نے اثبات میں  جواب دیا
تب دوست کے والد نے اجازت دینے سے قبل اپنے بیٹے سے تین باتیں کہیں جنہیں آپ تین سوال یا شادی کے لئے دوست کے والد کی تین شرائط بھی سمجھ سکتے ہیں جو واقعی سبق آموز ہیں

*پہلی:* اس (لڑکی) کے طلاق شدہ ہونے سے تمہیں کوئی مسئلہ تو نہیں ہوگا؟ 
*دوست :* نہیں

*دوسری :* کیا یہ بات تمہارے ذہن میں ہے کہ ایک مطلقہ سے شادی کرکے تم اس پر قطعی کوئی احسان نہیں کر رہے جو بعد میں اسے جتاؤ گے؟  
*دوست :* جی

*تیسری :* اور کیا مجھ سے اس بات کا وعدہ کرتے ہو کہ شادی کے بعد کبھی بھی تم اس (لڑکی) کے ماضی کو بھیدنے ٹٹولنے کی کوشش نہیں کروگے
*دوست :* جی 

جہاں مطلقہ یا بیوہ سے نکاح کرنا معاشرے کے توازن کو برقرار رکھنے کے لئے ضروری ہے وہی ایسے نکاح کے معاملوں میں ویسی سمجھداری کا مظاہرہ بھی ضروری ہے جو دوست کے والد نے بتائی تاکہ یہ باتیں بعد میں مسائل کا باعث نہ بنیں 

No comments:

Post a Comment