میں ٹیکسی میں بیٹھا تو وقت گزاری کیلئے ڈرائیور سے بات چیت شروع کردی، اس سے انٹرویو لینے لگا۔
اس نے بتایا کہ وہ پہلے ایمبولینس چلاتا تھا۔ یہ سُن کر مجھے بڑا تجسس ہوا۔
میں نے پوچھا آپ نے تو بہت مشکل مشکل حالات میں کام کیا ہوگا۔
اس نے بتایا کہ جب کراچی کے حالات بہت خراب ہوا کرتے تھے تو اپنی جانوں پر کھیل کر زخمیوں کو ہسپتال پہنچایا کرتا تھا۔
میں نے اس سے پوچھا کہ زندگی کا کوئی ایسا تجربہ جو بھیانک ترین ہو؟
ہونہہ!!!! تھوڑی دیر سوچنے کے بعد کہنے لگا: بھیانک تو نہیں یاد لیکن ایک ایسا واقعہ یاد ہے جو بہت سبق آموز ہے۔
پھر اس نے بتایا: ایک دفعہ مجھے اطلاع دی گئی کہ صدر میں پارکنگ پلازہ کے پاس فائرنگ ہوئی ہے، کوئی زخمی ہوا ہے اسے ہسپتال پہنچانا ہے۔
میں قریب تھا، وہاں جانے لگا تو پارکنگ پلازہ پر ٹریفک جام ملا، سائرن آن کرکے جب راستہ بنانے کی کوشش کی تو اس دوران ایک انکل نے ایمبولینس کے سامنے گاڑی لاکر روک دی اور مجھے اتر کر کھری کھری سنائیں کہ ایمبولینس میں کوئی نہیں ہے اور تم بلاوجہ سائرن بجا کر ہمارے کانوں میں درد کر رہے ہو۔ میں نے انکو لاکھ سمجھایا کہ یہاں فائرنگ سے کوئی زخمی ہوا ہے اس کو لیکر جانا ہے، لیکن وہ سناتے رہے، میں انکو چھوڑ کر ایمبولینس لیکر گیا اور زخمی کو ہسپتال پہنچایا۔
زخمی کی حالت نازک تھی لیکن اب تک کوئی جاننے والا نہیں آیا تھا ، اطلاع کردی گئی تھی۔
جب میں ہسپتال کے اندر سے باہر آرہا تھا تو دیکھا کہ وہی انکل بھاگے چلے آرہے ہیں جنہوں نے مجھے سنائی تھیں، زخمی شخص انکا بھائی تھا۔
وہ مجھ سے مل کر بہت شرمندہ تھے، لیکن اس موقع پر میں انکو مزید پریشان نہیں کرنا چاہتا تھا اسلیئے جلدی سے باہر نکل گیا۔
وپ پورا قصہ سُنا کر کانوں کو ہاتھ لگانے لگا۔
میں نے بھی ایک نصیحت حاصل کرلی تھی!!!
اس نے بتایا کہ وہ پہلے ایمبولینس چلاتا تھا۔ یہ سُن کر مجھے بڑا تجسس ہوا۔
میں نے پوچھا آپ نے تو بہت مشکل مشکل حالات میں کام کیا ہوگا۔
اس نے بتایا کہ جب کراچی کے حالات بہت خراب ہوا کرتے تھے تو اپنی جانوں پر کھیل کر زخمیوں کو ہسپتال پہنچایا کرتا تھا۔
میں نے اس سے پوچھا کہ زندگی کا کوئی ایسا تجربہ جو بھیانک ترین ہو؟
ہونہہ!!!! تھوڑی دیر سوچنے کے بعد کہنے لگا: بھیانک تو نہیں یاد لیکن ایک ایسا واقعہ یاد ہے جو بہت سبق آموز ہے۔
پھر اس نے بتایا: ایک دفعہ مجھے اطلاع دی گئی کہ صدر میں پارکنگ پلازہ کے پاس فائرنگ ہوئی ہے، کوئی زخمی ہوا ہے اسے ہسپتال پہنچانا ہے۔
میں قریب تھا، وہاں جانے لگا تو پارکنگ پلازہ پر ٹریفک جام ملا، سائرن آن کرکے جب راستہ بنانے کی کوشش کی تو اس دوران ایک انکل نے ایمبولینس کے سامنے گاڑی لاکر روک دی اور مجھے اتر کر کھری کھری سنائیں کہ ایمبولینس میں کوئی نہیں ہے اور تم بلاوجہ سائرن بجا کر ہمارے کانوں میں درد کر رہے ہو۔ میں نے انکو لاکھ سمجھایا کہ یہاں فائرنگ سے کوئی زخمی ہوا ہے اس کو لیکر جانا ہے، لیکن وہ سناتے رہے، میں انکو چھوڑ کر ایمبولینس لیکر گیا اور زخمی کو ہسپتال پہنچایا۔
زخمی کی حالت نازک تھی لیکن اب تک کوئی جاننے والا نہیں آیا تھا ، اطلاع کردی گئی تھی۔
جب میں ہسپتال کے اندر سے باہر آرہا تھا تو دیکھا کہ وہی انکل بھاگے چلے آرہے ہیں جنہوں نے مجھے سنائی تھیں، زخمی شخص انکا بھائی تھا۔
وہ مجھ سے مل کر بہت شرمندہ تھے، لیکن اس موقع پر میں انکو مزید پریشان نہیں کرنا چاہتا تھا اسلیئے جلدی سے باہر نکل گیا۔
وپ پورا قصہ سُنا کر کانوں کو ہاتھ لگانے لگا۔
میں نے بھی ایک نصیحت حاصل کرلی تھی!!!