Tuesday, May 5, 2020

بندگی کا روزہ

*بھوک کی اذیت بھی بہت سخت ہوتی ہے۔ مگر گرمی کے طویل روزے میں پیاس کی اذیت بھوک کی تکلیف کو بھلا چکی ہے۔ پیاس سے گلا خشک ہوچکا ہے۔ منہ سوکھ چکا ہے۔ جسم نڈھال ہوچکا ہے۔ مگر آپ کبھی پانی کا ایک قطرہ بھی نہیں پئیں گے۔ اس لیے کہ روزہ ٹوٹ جائے گا۔ یہ روزہ ہے۔ یہ اس کی عظمت ہے جس کی بنا پر ہم اتنی مشقت جھیلتے اور اس قدر تکلیف اٹھاتے ہیں۔*

*مگر دوسری طرف ہم سب ایک اور روزہ رکھے ہوئے ہیں۔ یہ بندگی کا روزہ ہے۔ یہ روزہ خدا کی ہر نافرمانی کے ساتھ ٹوٹ جاتا ہے۔ مگر ہمیں اس روزے کے ٹوٹنے کا کوئی افسوس نہیں ہوتا۔ اس لیے کہ ہمیں اس روزے کے ٹوٹنے کا کوئی احساس بھی نہیں ہوتا۔ ہم بندگی کا روزہ ہر روز توڑتے ہیں۔ حتیٰ کہ عین روزے کے عالم میں بھی توڑتے ہیں۔ مگر ہمارا ہر احساس اس سنگین جرم کو سمجھنے کے لیے مردہ بنا رہتا ہے۔ اس لیے کہ ہم نے اس جرم کو کبھی جرم ہی نہیں سمجھا۔*

*جس وقت ہم فواحش سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ حرام کھاتے اور کماتے ہیں۔ لوگوں کے ساتھ ظلم کرتے، انھیں دھوکہ دیتے اور ان کا مال دباتے ہیں، بندگی کا یہ روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔*

*جس وقت ہم جھوٹ بولتے ہیں اور جھوٹ پھیلاتے ہیں۔ جس وقت ہم غیبت کر کے کسی کو رسوا کرتے ہیں۔ جس وقت ہم الزام و بہتان لگا کر کسی کو بدنام کرتے ہیں۔ بندگی کا یہ روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔*

*جس وقت ہم اپنی خواہشات کو دین بنا لیتے ہیں۔ جس وقت ہم اپنے تعصبات کی بنا پر سچائی کو رد کر دیتے ہیں۔ جس وقت ہم عدل و انصاف کے تقاضوں کو پامال کرتے ہیں۔ بندگی کا یہ روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔*

Monday, November 19, 2018

Pakistan Standard Time

a fact Imany Pakistanis may not be aware of...

پاکستان کا معیاری وقت ۔۔
شکرگڑھ آپکو معلوم ہے کہ پاکستان کا معیاری وقت کب اور کیسے طہ کیا گیا ؟
30 ستمبر 1951 پاکستان کے معیاری وقت کا تعین کیا گیا۔
پاکستان کا معیاری وقت شکرگڑھ سے لیا جاتا ھے.
" دین پناہ " وہ مقام ھے جہاں سورج کی پہلی کرن پاکستان پر پڑتی ھے. یہ گاوں دین پناہ بھائی پور اور لالیاں کے وسط میں واقع تھا یہ گاوں مکمل طور پر ختم ھو چکا ھے وھاں پر اب صرف ایک مسجد ہی باقی ھے. اسی مقام سے ھندوستان کا بارڈر ختم ھوتا ھے اور کشمیر کا بارڈر شروع ھوتا ھے.
پاکستان کا معیاری وقت گرینچ ٹائم سے پورے پانچ گھنٹے آگے ہے۔ اس کاتعین ممتاز ماہر ریاضی پروفیسر محمود انور نے کیا تھا۔حکومت پاکستان نے اسے اختیار کرنے کا اعلان 30 ستمبر 1951 کو کیا اور یہ یکم اکتوبر 1951 سے نافذ العمل ہو گیا تھا۔
پروفیسر محمود انور وہ پاکستانی ہیں جنہوں نے یہ ثابت کیا کہ پاکستان کا معیار ی وقت بھارت سے آدھ گھنٹہ پیچھے ہے۔ حکومت ِپاکستان نے ان کی اس تجویز کو قبول کرتے ہوئے پاکستان کا معیاری وقت مقرر کیا۔

Saturday, November 17, 2018

ہماری اصلیت

فرض کیجئے آپ چائے کا کپ ہاتھ میں لئے کھڑے ہیں اور کوئی آپ کو دھکا دے دیتا ہے، تو کیا ہوتا ہے؟ آپ کے کپ سے چائے چھلک جاتی ہے۔ اگر آپ سے پوچھا جائے کہ آپ کے کپ سے چائے کیوں چھلکی؟ تو آپ کا جواب ہوگا : کیونکہ فلاں نے مجھے دھکا دیا۔۔۔

غلط جواب۔۔

درست جواب یہ ہے کہ آپ کے کپ میں چائے تھی اسی لئے چھلکی۔۔۔

آپ کے کپ سے وہی چھلکے گا جو اس میں ہے۔۔۔۔

اسی طرح جب زندگی میں ہمیں دھکے لگتے ہیں لوگوں کے رویوں سے، تو اس وقت ہماری اصلیت ہی چھلکتی ہے۔۔۔
 آپ کا اصل اس وقت تک سامنے نہیں آتا جب تک آپ کو دھکا نہ لگے۔۔۔۔
تو دیکھنا یہ ہے کہ جب آپ کو دھکا لگا تو کیا چھلکا؟ 
صبر، خاموشی، شکرگزاری، رواداری، سکون، انسانیت، وقار۔
                                     
یا

غصہ، کڑواہٹ، جنون، حسد، نفرت، حقارت۔
چن لیجئے کہ ہمیں اپنے کردار کو کس چیز سے بھرنا ہے۔۔۔ 

فیصلہ ہمارے اختیار میں ہے..!!