Thursday, December 24, 2020

زندگی کی دوڑ......

توجہ کیجئے گا.....
  ایک ٹویوٹا پراڈو کے دروازے پہ ڈینٹ تھا۔ اسکے مالک نے ڈینٹ والا دروازہ کبھی مرمت نہیں کرایا. کوئی پوچھتا تو وہ بس یہی کہتا "زندگی کی دوڑ میں اتنا تیز نہیں چلنا چاہیے کہ کسی کو اینٹ مار کر گاڑی روکنی پڑے"۔
سننے والا اس کی آنکھوں میں نمی دیکھ کر قدرے حیران ہوتا اور پھر سمجھتے، نہ سمجھتے ہوئے سر ہلا دیتا؛
-سرگوشی سنو گے  یا اینٹ سے بات سنو گے !

میاں، بیوی اور عزت نفس

کوئی شوہر اپنی بیوی سے پاگل پن کی حد تک پیار کیسے کرسکتا ہے؟

ایک بوڑھی خاتون کا انٹرویو جنہوں نے اپنے شوہر کے ساتھ پچاس سال کا عرصہ پرسکون طریقے سے ہنسی خوشی گزارا۔
 
خاتون سے پوچھا گیا کہ اس پچاس سالہ پرسکون زندگی کا راز کیا ہے؟
کیا وہ کھانا بنانے میں بہت ماہر تھیں؟

ریچھ کی موت

‛‛ مولانا روم رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں ‛‛ 

ایک مرتبہ ایک شیر شکار پر نکلا تو اپنے ساتھ لومڑی اور ریچھ کو بھی لے لیا شیر نے تین شکار کیے 
ایک ہرن کا 
ایک گائے اور 
ایک خرگوش ۔ 

شُکر الحمدللّٰہ

ﺍﮔﺮ ﻗﺎﺭﻭﻥ ﮐﻮ ﺑﺘﺎ ﺩﯾﺎ ﺟﺎﺋﮯ ﮐﮧ ﺁﭘﮑﯽ ﺟﯿﺐ ﻣﯿﮟ ﺭﮐﮭﺎ ﺍﮮ ﭨﯽ ﺍﯾﻢ ﮐﺎﺭﮈ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺧﺰﺍﻧﻮﮞ ﮐﯽ ﺍﻥ ﭼﺎﺑﯿﻮﮞ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ بہتر ﮨﮯ ﺟﻨﮩﯿﮟ ﺍﺱ ﮐﮯ ﻭﻗﺖ ﮐﮯ ﻃﺎﻗﺘﻮﺭ ﺗﺮﯾﻦ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﺑﮭﯽ ﺍﭨﮭﺎﻧﮯ ﺳﮯ ﻋﺎﺟﺰ ﺗﮭﮯ ﺗﻮ ﻗﺎﺭﻭﻥ ﭘﺮ ﮐﯿﺎ ﺑﯿﺘﮯ ﮔﯽ؟

ﺍﮔﺮ ﮐﺴﺮﯼٰ ﮐﻮ ﺑﺘﺎ ﺩﯾﺎ ﺟﺎﺋﮯ ﮐﮧ ﺁﭖ ﮐﮯ ﮔﮭﺮ ﮐﯽ ﺑﯿﭩﮭﮏ ﻣﯿﮟ ﺭﮐﮭﺎ ﺻﻮﻓﮧ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺗﺨﺖ ﺳﮯ ﮐﮩﯿﮟ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺁﺭﺍﻡ ﺩﮦ ﮨﮯ ﺗﻮ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺩﻝ ﭘﺮ ﮐﯿﺎ ﮔﺰﺭﮮ ﮔﯽ؟

نصیب سے ہار گئی

آج پہلی رات تھی بستر پہ پھول سجائے گئے تھے 
نبیلہ اور کامران کی شادی ہوئی تھی 
شادی بہت دھوم دھام سے کی گئی 
نبیلہ بیڈ پہ بیٹھی تھی کمیرہ مین تصاویر بنا رہا تھا وہ کبھی دائیں سر کر رہی کبھی بائیں طرف 
سب لوگ نئے تھے ہر چہرہ اجنبی تھا 
کامران پاس بیٹھا تھا 

Wednesday, December 23, 2020

اصولِ عِشق اور مولانا رومؒ

وہ بازار سے گزر رہے تھے۔۔۔۔ مولانا صاحب کے سامنے کریانے کی دکان تھی۔۔۔۔
ایک درمیانی عمر کی خاتون دکان پر کھڑی تھی ۔۔۔۔ اور دکاندار وارفتگی کے عالم میں اس خاتون کو دیکھ رہا تھا۔۔۔۔
وہ جس چیز (جنس) کی طرف اشارہ کرتی دکاندار ہاتھ سے اس بوری سے وہ جنس نکالنے لگتا تھا۔۔۔ اور اس وقت تک وہ جنس تھیلے میں ڈالتا جاتا جب تک خاتون کی انگلی کسی دوسری بوری کی طرف نہیں جاتی۔۔۔ اور دکاندار دوسری بوری سے بھی اندھادھند جنس نکال کر تھیلے میں ڈالنے لگتا۔۔۔

مردانگی

مردانگی طاقت دیکھانے کا نام نہیں. مردانگی غصہ ،جبر و جلال کا نام بھی نہیں .مردانگی حکومت کرنے خود کو حاکم منوانے کا نام نہیں کیونکہ طاقت ،غصہ ،جبر وجلال اور حکومت کرنے والا مادہ تو مخالف جنس میں بھی موجود ہوتا ہے.تو مرد کیا ہوتا ہے؟ مردانگی کیا ہے؟ 

رزق اور محبت

رزق:
رزق صرف یہی نہیں کہ جیب میں مال ہو بلکہ ہماری ہر صفت رزق ہےاور ہماری ہر استعداد رزق ہے۔ بینائی رزق ہے گویائی رزق ہے خیال رزق ہے احساس رزق ہے سماعت رزق ہے وجود کی طاقت اور لطافت رزق ہے غم رزق ہے خوشی رزق ہے علم رزق ہے محبت رزق ہے حسن رزق ہے ذوق جمال رزق ہے اور سب سے بڑی بات یہ کہ ایمان رزق ہے۔

بیٹا اور بیٹی کی تربیت

ایک حاملہ خاتون نے اپنے شوہر سے پوچھا ! ہم اگلے دو مہینوں میں ماں باپ بننے والے ہیں، 
بولی اگر بیٹا ہوا، تو کیا منصوبہ ہوگا؟ 

شوہر نے جواب دیا ! میں اس کو تمام روزمرہ زندگی کی روایات سکھاؤں گا، کھیل، ریاضی، لوگوں کی عزت اور وغیرہ وغیرہ۔

خاتون نے پھر پوچھا:-
اگر بیٹی ہوئی تو؟ 

شوہر نے جواب دیا:-
میں اسے کچھ نہیں سکھاؤں گا، بلکہ میں اس سے خود سیکھوں گا۔ 

میں غیرمشروط محبت سیکھوں گا، میری بیٹی یہ کوشش کرے گی کہ وہ میری پرورش اپنے ایک مخصوص زاویہ نگاہ سے کرے۔

بالوں کی کنگھی کرنے سے لیکر ڈریسنگ تک، 

ابتداءِ گفتگو سے لیکر انتہاءِ گفتگو تک، 

نیز کہ وہ میرے ہر کام کو اپنی زاویہ نظر سے تربیت کرے گی۔ 

وہ میرے لیے دوسروں سے لڑے گی، مباحثہ کرے گی، اس کی خوشی اور غم میری طبیعت پہ منحصر ہوں گے۔ 

خاتون نے پھر پوچھا ! 
کیا بیٹا یہ سب کچھ نہیں سکھائے گا آپ کو؟ 

شوہر نے جواب دیا ! 
بیٹے میں یہ ساری خصوصیات ڈالی جاتی ہے، لیکن بیٹی ان خصوصیات کیساتھ پیدا ہوتی ہے۔ 

خاتون نے پوچھا !
لیکن بیٹی تو ہمارے ساتھ ہمیشہ نہیں رہے گی؟

 شوہر نے جواب دیا ! 
بیٹی ہمارے ساتھ جسمانی طور پر نہیں رہے گی، لیکن روحانی طور پروہ ہرلمحہ ہمارے ساتھ ہوگی۔ 

*یہ بات کہہ کر شوہر نے اپنے مکالمے کوختم کیا کہ بیٹی کے ساتھ بندھن ختم نہیں ہوتا، لیکن بیٹا زندگی کے کسی بھی موڑ پہ ہمیں چھوڑ سکتا ہے..!```

معتدل معاشرہ

معتدل معاشرہ وہ ہے جہاں ادب، مذہب سے بیزار نہ ہو اور مذہب، ادب سے بیزار نہ ہو۔ ہمارے ہاں، ادب ہو یا مذہب دونوں نے اپنی توانائی ایک دوسرے کے خلاف صرف کی ہے۔ کچھ تنگ ذہن مولوی میر، غالب، انیس اور منٹو کی تکفیر کرتے نظر آتے ہیں۔ دوسری جانب بعض ادیبوں کی تمام تر ادبی تخلیقات مذہب کے خلاف پراپیگنڈہ کے سوا کچھ نہیں ہیں۔ مذہب کو تنگ گلی نہ بننے دیں۔ ادب کو پراپیگنڈہ نہ بننے دیں۔