جتنے بھی دکھ آئیں ہماری برداشت سے بڑھ کر نہیں ہوں گے
ایک نوجوان اپنی زندگی کے معاملات سے کافی پریشان تھا ۔
اک روزایک درویش سے ملا قات ہو گئی تواپنا حال کہہ سنایا ۔
جتنے بھی دکھ آئیں ہماری برداشت سے بڑھ کر نہیں ہوں گے
ایک نوجوان اپنی زندگی کے معاملات سے کافی پریشان تھا ۔
اک روزایک درویش سے ملا قات ہو گئی تواپنا حال کہہ سنایا ۔
میں نے پچھلے دنوں ایک شخص کا انٹرویو سنا
انٹرویو دینے والا دنیا کی کسی بڑی یونیورسٹی یا کالج تو دور کی بات شاید مڈل سکول تک بھی نہ گیا ہو گا
مؤذن نے اللہ اکبر کہا ۔ بابا جی نےپکوڑوں کی کڑاہی کے نیچے شورمچاتے چولہے کو بند کیا ۔ اور بولے
دوستو ! تھوڑا سا انتظار کر لو ، بلاوا آگیا ہے ۔ حاضری لگوا کے آتا ہوں
صحرا میں بھٹکا ہوا مسافر پیاس سے مرنے کے قریب تھا جب دور اسے ایک کمرے کا ہیولا سا نظر آیا. وہ اسے نظر کا دھوکا سمجھ رہا تھا. چونکہ سمت تو وہ کھو چکا تھا اس لئے اس دھوکے کی طرف نڈھال بڑھنے لگا.
وہ علاقے کا اکیلا دھوبی تھا لیکن انتہائی بد اخلاق بدتمیز اور چور تھا. لوگوں کے کپڑوں میں سے ساماں نکال کر واپس نہ کرتا بیچ کر کھا پی جاتا. لوگوں کے کپڑے رد و بدل کر دیتا. غیبتیں کرتا.
ایک بُزرگ کسی راستے سے کہیں جا رہے تھے...
انہوں نے دیکھا کہ کچھ بچے آپس میں کسی بات پر بحث کر رہے تھے وہ اُن بچوں کے پاس گئے اور اُنسے پوچھا کیا بات ہے...!!
اُن بچوں نے بتایا کہ ہم اس بات پر بحث کر رہے ہے کہ جو انسان نیک ہو جو کبھی گناہ نہ کرتا ہو گناہوں