Monday, April 19, 2021

انسانیت کی معراج

جب مشہور برطانوی بحری جہاز ٹائی ٹینک حادثے کا شکار ہوا تو اس کے آس پاس تین ایسے بحری جہاز موجود تھے جو ٹائی ٹینک کے مسافروں کو بچا سکتے تھے۔۔
سب سے قریب جو جہاز موجود تھا اسکا نام سیمسن (Samson) تھا اور وہ حادثے کے وقت ٹائی ٹینک سے صرف سات میل کی دوری پہ تھا۔

بزنس اور نوکری

چھپکلی
چھپکلی ہمیشہ لائٹ کی محتاج ھوتی ھے  اس کو لائیٹ کےعلاوہ کسی اور طرف خیال ہی نئ جاتاوہ ہر وقت لائیٹ کے انتظار میں رہتی ھے حتی کے  اس کا اثاثہ اور ذریعہ معاش بھی لائیٹ ھی ھوتی ھے  اگر لائیٹ ھے تو وہ اپنا پیٹ بھر سکتی ھے ورنہ وہ کچھ نہیں کر سکتی سیونگ والی اس میں سوچ ہی نہیں ھوتی لائیٹ ائ اور اس پر انے والے کیڑے مکوڑے کھائے اور سو گئی
نوکری کرنےوالے انسان کی مثال اس چھپکلی ہی کی طرح ھے جو اپنا اثاثہ اپناسب کچھ نوکری کو ہی سمجھتا ھے  اگر نوکری ھے تو گھر چلے گا نوکری گئ تو سب کچھ ختم

مکڑی
مکڑی سب سے پہلےدن رات محنت کر کے اپنا جالا بناتی ھے اس دوران وہ بھوک پیاس سب کچھ برداشت کرتی  ھےکیوں کے اس کو پتہ ھوتاھے کے میری زندگی کا گزر بسر اور میرا اثاثہ یہی جالا ھے  جب جالا تیار ھو جاتاھے تو وہ اس کے درمیان میں ارام سکون سے بیٹھ جاتی ھے پھر اس کے ارد گرد جالے میں  مچھر کیڑے مکوڑے ا کر  پھنس جاتے ھیں اور وہ بیٹھ کر مختلف قسم کے کھانوں سے مزے اڑاتی ھے 
بزنس کرنے والے انسان کی مثال بلکل اس مکڑی جیسی ھوتی ھے جو سب سے پہلے  حالات کتنے ھی برے کیوں نہ ھوں  پہلے وہ اپنا بزنس بناتا ھے  اثاثہ بناتا ھے پھر ساری  زندگی آرام سے بیٹھ کر کھاتا ھے  

مسلکی مناظرے

عباسیہ حکومت کے آخری دور میں ایک وقت وہ آیا جب مسلمانوں کے دارالخلافہ بغداد میں ہر دوسرے دن کسی نہ کسی دینی مسئلہ پر #مناظرہ ہونے لگا
جلد ہی وہ وقت بھی آ گیا جب ایک ساتھ ایک ہی دن بغداد کے الگ الگ چوراہوں پر الگ الگ #مناظرے ہو رہے تھے۔

الله کا چناؤ

الله کا چناؤ دنیا کے چناؤ جیسا تھوڑی ہے....
وہ اپنے دین کے لیے جب کسی کو چنتا ہے....
تو اس کی شکل و صورت، اس کا سٹیٹس ، اس کی ڈگریز نہیں دیکھتا....
کسی کی فصاحت اس کا حسن نہیں دیکھتا....
اس دین کی  تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں... الله نے موسیٰ علیه السلام کو چنا.... جن سے غلطی سے قتل ہو چکا.... جن کو اپنی بات سمجھانے میں مشکل ہوتی تھی۔ حالانکہ ان کے بھائی ہارون علیه السلام جو کہ فصیح اللسان تھے اور یہ ان کے چھوٹے بھائی تھے۔۔مگر الله نے انھیں ہی چنا اس دنیا کے سب سے متکبر شخص کے سامنے جا کر الله کا پیغام پہنچانے کے لیے....
یہ الله کا چناؤ تھا....
پھر اسلام کی تاریخ میں دیکھیں۔۔۔جنت میں نبی کے آگے چلنے والے کا دنیاوی سٹیٹس،اس کا حسن اس کا مال....کیا تھا....وہ ایک حبشی غلام تھے۔ مگر سبحان الله! میرے رب نے ان غلام کے آقا کی بجائے ان غلام کو ہدایت کے لیے چنا....
پتہ کیا....رب اندر دیکھتا ہے....دنیا باہر دیکھتی ہے....تو اگر الله نے تمھیں دین کے لیے چنا ہے نا۔۔۔تو کبھی خود کو دنیا کی نظر سے نہ دیکھنا....اس رب کی نظر سے دیکھنا....وہ تم سے محبت کرتا ہے اسی لیے تو اس دین کے لیے،اس ہدایت کے لیے، اس  قرآن کے لیے چنا....
ورنہ تمھارے آس پاس لوگوں کی کمی تھوڑی ہے.....
کبھی خود کو انڈر اسٹیمیٹ مت کرنا....
تم تو چناؤ ہو اس رب کائنات کا....
الحمدلله! ♥️
 

فنگر پرنٹس

انسانی جسم کی انگلیوں میں لکیریں تب نمودار ہونے لگتی ہیں، جب انسان شکم  مادر میں ابھی صرف 4 ماہ تک پہنچتا ہے،  یہ لکیریں ایک ریڈیائی لہر کی صورت میں گوشت پر بننا شروع ہوتی ہیں، ان لہروں کو بھی پیغامات DNA  دیتا ہے مگر حیرت کی بات یہ ہے کہ پڑنے والی لکیریں کسی صورت بھی اس بچے کے جد امجد اور دیگر روئے ارض پر موجود انسانوں سے میل نہیں کھاتیں، گویا لکیریں بنانے والا اس قدر دانا اور حکمت رکھتا ہے کہ وہ کھربوں کی تعداد میں انسان جو اس دنیا میں ہیں اور جو دنیا میں نہیں رہے ان کی انگلیوں میں موجود لکیروں کی شیپ اور ان کے ایک ایک ڈیزائن سے باخبر ہے
یہی وجہ ہے کہ وہ ہر بار ایک نئے انداز کا ڈیزائن اس کی انگلیوں پر نقش کر کے یہ ثابت کرتا ہے،،،،
کہ ہے کوئ مجھ جیسا ڈیزائنر ؟؟؟
کوئ ہے مجھ جیسا کاریگر ؟؟؟
کوئ ہے مجھ جیسا آرٹسٹ ؟؟؟
کوئ ہے مجھ جیسا مصور ؟؟؟
کوئ ہے مجھ جیسا تخلیق کار ؟؟؟
حیرانگی کی انتہاء تو اس بات پر ختم ہوجاتی ہے کہ اگر جلنے زخم لگنے یا کسی وجوہات کی بنیاد پر یہ فنگر 
پرنٹ مٹ بھی جائے تو دوبارہ ہو بہو وہی لکیریں جن میں ایک خلیے کی بھی
کمی بیشی نہیں ہوتی ظاہر ہو جاتی ہیں۔۔۔۔
پس ہم پر کھلتا ہے کہ پوری دنیا بھی جمع ہو کر انسانی انگلی پر کسی وجوہات کی بنیاد پر مٹ جانے والی ایک
فنگر پرنٹ نہیں بنا سکتی

کوئی تو ہے جو نظام ہستی چلا رہا ہے،
وہی خدا ہے وہی خدا ہے وہ ہی خدا ہے،

مال ودولت کی حقیقت

1۔لبنان کا سب سے مالدار آدمی ایمیل البستانی تھا۔
اس نے اپنے لئے ایک خوبصورت علاقے میں جوکہ بیروت کے ساحل پر تھا ، قبر بنوائی کہ مرنے کے بعد مجھے اس قبر میں دفن کیا جائے ۔
اس کے پاس اپنا ذاتی جہاز تھا اور جب دھماکہ ہوا تو وہ جہاز سمیت سمندر میں ڈوب گیا ۔ لاکھوں ڈالر خرچ کرنے کے بعد اس کے جہاز کا پتہ تو چل گیا
 لیکن لاش نہیں ملی جسے اس قبر میں دفن کیا جائے جو اس نے اپنے لئے بنوائی تھی۔

2۔ برطانیہ کا ایک بہت زیادہ مالدار آدمی ایک یہودی "رود تشلر"تھا۔
وہ اتنا دولتمند تھا کہ کبھی کبھی حکومت اس سے قرض لیتی تھی ۔ اس نے اپنے عظیم الشان محل میں ایک کمرہ اپنی دولت رکھنے کے لئے مختص کیا تھا جو کہ ہر وقت سیم و زر سے بھرا رہتا تھا۔
ایک دفعہ وہ اس کمرے میں داخل ہوا اور غلطی سے دروازہ بند ہو گیا ۔
دروازہ صرف باہر سے کھل سکتا تھا اندر سے نہیں ۔
اس نے زور زور سے چیخ و پکار شروع کی لیکن محل بڑا ہونے کی وجہ سے کسی نے اس کی آواز نہ سنی۔
 اس کی عادت تھی کہ وہ کبھی کبھی بغیر کسی کو بتائے کئی کئی ہفتے گھر سے غائب رہتا تھا۔

جب وہ کسی کو نظر نہ آیا تو گھر والوں نے سوچا کہ حسب عادت کہیں گیا ہو گا۔

وہ برابر چیختا رہا یہاں تک کہ اسے سخت بھوک اور پیاس لگی۔ اس نے اپنی انگلی کو زخمی کیا اور کمرے کی دیوار پر لکھا 
"دنیا کا سب سے مالدار آدمی بھوک اور پیاس سے مر رہا ہے"

اس کی لاش کئی ہفتے بعد دریافت ہوئی۔

یہ پیغام ہے ان لوگوں کے لئے جو سمجھتے ہیں کہ
مال و دولت ہی ہر مشکل کا حل ہے اور دنیا کی ہر ضرورت اس سے پوری کی جا سکتی ہے۔

دنیا سے جانا ایک بڑا حادثہ ہے لیکن ہم نہیں جانتے کہ کب، کیسے اور کہاں جانا ہے

انسان سفر پر جاتا ہے اور پھر واپس آتا ہے،
گھر سے باہر جاتا ہے اور پھر  لوٹتا ہے
لیکن جب دم نکل جائے تو پھر کوئی لوٹتا نہیں ہے۔

مبارکباد کے قابل ہیں وہ لوگ جو کسی پر ظلم نہیں کرتے، نہ کسی سے نفرت کرتے ہیں ، نہ کسی کا دل زخمی کرتے ہیں اور نہ اپنے آپ کو کسی سے برتر سمجھتے ہیں اس لئے کہ سب کو جانا ہے۔

ایک آدمی ٹیکسی میں بیٹھا تو دیکھا کہ ڈرائیور قرآن سن رہا ہے اس نے پوچھا کیا کوئی آدمی مر گیا ہے؟ اس نے کہا ہاں ہمارے دل مر چکے ہیں۔

قیدی اس لئے قرآن مانگتا ہے کہ قید تنہائی میں اس کا ساتھی بنے۔

 مریض ہسپتال میں اس لئے قرآن مانگتا ہے تاکہ اللہ اس کے مرض کو دور کرے۔

اور مردہ قبر میں تمنا کرے گا کاش میں قرآن پڑھتا تو آج قبر میں میرا غمخوار ہوتا۔

 آج نہ ہم قیدی ہیں ، نہ مریض ہیں اور نہ مرے ہوئے ہیں کہ قبر میں قرآن کی تمنا کریں ،

*قرآن آج ہمارے ہاتھوں میں ہے ، آنکھوں کے سامنے ہے ، تو کیا ہمیں اس بات کا انتظار ہے کہ ہم ان مصیبتوں میں سے کسی ایک مصیبت میں گرفتار ہو جائیں اور پھر قرآن کو طلب کریں* 

اے اللہ قرآن کو ہمارے دلوں کی بہار، سینوں کا نور ، عیوب کا پردہ پوش ، نفوس کا مددگار ، قبر کا ساتھی اور روزمحشر میں سفارشی بنا دیجئے ۔

اور ہمیں قرآن پاک کے حقوق ادا کرنے کی توفیق عطا فرما
اے ہمارے رب ہمیں قرآن پاک پر ایمان لانے پڑھنے اور اس کی زبان سیکھنے اور سمجھنے اور عمل کرنے اور دوسروں تک پہنچانے کی توفیق عطا فرما 

 آمین ثم آمین یا رب العالمین ۔

"قرآن کی قدر کیجئے"

عزت کرنے والا شخص چنیں

💫جو یہ لڑکیاں سمجھتی ہیں کہ بس محبوب مل جائے تو اور کچھ نہیں چاہیئے۔۔۔ 

محبوب کے ساتھ زندگی جیسی بھی ہوئی گذار لیں گے۔۔۔

جب پیٹ میں روٹی نا ہو۔۔۔ 

 کہیں جانے کے لیئے ڈھنگ کا سوٹ نا ہو۔۔۔ جب برسوں بھی پسند کا کھانے کو نا ملے۔۔۔ جب محبوب لاپرواہ ہو۔۔۔ جب وہ آپ کو لے جا کر سسرال والوں کے رحم و کرم پہ چھوڑ کر بھول جائے۔۔۔ جب اولاد تکلیف سے تڑپ رہی ہو اور دوا کے پیسے نا ہوں۔۔۔ جب محبوب باہر مزید عورتوں پہ اپنی عاشق مزاجی کے سبب فدا ہو رہا ہو۔۔۔ جب شادی کے چند دن بعد ہی محبت کا سیاپا ختم ہو کر اصل زندگی شروع ہو جائے۔۔۔ جب رہنے کو گھر اچھا نا ہو۔۔۔ جب بات بات پر لڑائی ہونے لگے۔۔۔. 

ساری محبت غائب ہو جاتی ہے۔۔۔

میری ایک بات لکھ کر رکھ لیں۔۔۔ 

محبوب بدل سکتاہے۔۔۔ لیکن اچھا انسان نہیں بدلتا۔۔۔ 

 نکاح کرنے کے لیے اچھا شریف ذمےدار اور کمانے والا عزت کرنے والا شخص چنیں۔۔۔ محبوب نہیں۔۔۔ 

 جب شوہر پیٹ بھرنے والا اور عزت کرنے والا ہو تو محبت لازمی ہو جاتی ہے۔۔۔

آپ نہیں جانتیں کہ کون بہترین ہے۔۔۔ اللہ جانتے ہیں۔۔۔ 

اس لیے رب کے فیصلوں پہ سر جھکائیں۔۔۔ دل کے آگے نہیں۔۔۔

 ورنہ یہ دل آپ کو رلانے اور خوار کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑے گا...

ذرہ نہیں پورا سوچیں۔۔۔۔۔۔. 

Sunday, April 18, 2021

مخلص بندے

ایک حیرت انگیز اور سبق آموز واقعہ.
ابن عقیلؒ اپنا واقعہ لکھتے ہیں کہ میں بہت ہی زیادہ غریب آدمی تھا۔ ایک مرتبہ میں نے طواف کرتے ہوئے ایک ہار دیکھا جو بڑا قیمتی تھا۔ میں نے وہ ہار اٹھالیا۔ میرا دل چاہتا تھا کہ میں اسے چھپالوں لیکن میرا ضمیر کہتا تھا، ہرگز نہیں، یہ چوری ہے، بلکہ دیانتداری کا تقاضا یہ ہے کہ جس کا یہ ہار ہے اسے میں واپس کر دوں۔

اللہ تعالی کی بخشش

اللہ تعالی کی بخشش تمام گنہگاروں کے لئے ھے
بنی اسرائیل کا ایک جوان جو اللہ تعالی کی عبادت میں مصروف تھا. اس نے بیس ( 20 ) سال تک نماز ، روزہ اور اطاعت خداوندی میں گزارے اور بیس ( 20 ) سال تک اس جوان کا یہی کام تھا . 

انوکھی امداد ایسی بھی!

"محلے میں بچوں کو عربی و ناظرہ قرآن پڑھانے والی باجی کے گھر آٹا اور سبزی نہیں ہے، مگر وہ باپردہ خاتون باہر آکر مفت راشن والی لائن میں لگنے سے گھبرا رہی ہیں."
فری راشن تقسیم کرنے والے نوجوانوں کو جیسے ہی یہ بات پتا چلی، انہوں نے متاثرین میں فری سبزی و آٹا کی تقسیم فوراً روک دیا.