Saturday, May 21, 2022

درویشی اور بادشاہی

 ایک بے اولاد بادشاہ جب مرنے لگا تو کسی درویش گوشہ نشین کو اپنا جانشین بنا گیا۔ اس درویش نے جب مال و دولت اور جاہ و حشمت کا مزہ چکھا تو سب درویشی بھول گئی اور پکا دنیا دار بن گیا۔ آس پاس کے بادشاہوں پر فوج کشی کرنےلگا۔ بڑے بڑے بہادر اس سے کانپنے لگے۔ اس کا حوصلہ اتنا بڑھا کہ جنگجو بہادروں اور سرماؤں کو بھی للکارنے لگا۔

مثبت تبدیلی اپنے اندر پیدا کریں

 ایک چوبیس سال کا لڑکا چلتی ٹرین سے باہر دیکھ کر اونچی آواز میں چِلّاتا هے کہ

دیکهو بابا!! درخت پیچهے رہ گئے هیں ہم بہت تیزی سے آگے جارہے هیں.

باپ اس کی طرف دیکهتا هے اور خوش ہو کر مسکرا دیتا هے.

بچوں کیلئے سبق اور بوڑھے ماں باپ کیلئے امید

 ایک نوجوان اپنے بوڑھے ماں باپ کے ساتھ کسی مہنگے ہوٹل میں کھانا کھانے گیا۔ ماں باپ تو نہیں چاہتے تھے لیکن بیٹے کی خواہش تھی کہ وہ انہیں کسی مہنگے ہوٹل میں ضرور کھانا کھلائے گا اسی لیے اس نے اپنی پہلی تنخواہ ملنے کی خوشی میں ماں باپ جیسی عظیم ہستیوں کے ساتھ شہر کے مہنگے ہوٹل میں لنچ کرنے کا پروگرام بنایا.

باپ کو رعشے کی بیماری تھی، اُسکا جسم ہر لمحہ کپکپاہٹ میں رہتا تھا، اور ضعیفہ ماں کو دونوں آنکھوں سے کم دیکھائی دیتا تھا یہ شخص اپنی خستہ حالی اور بوڑہے ماں باپ کے ہمراہ جب ہوٹل میں داخل ہوا

بــڑا آدمـی بنـاجـاتـا ہــے

  ایک بار کسی نے ایک بچے سے پوچھا ’’تمہارے شہر میں کون کون سے بڑے آدمی پیدا ہوئے ہیں؟‘‘ بچے نے بڑی معصومیت سے جواب دیا ’’

 ہمارے یہاں کوئی شخص بڑا نہیں پیدا ہوتا، سب بچے پیدا ہوتے ہیں۔‘‘

Friday, May 20, 2022

بــرازیـل کـا تـاجــر

ﺍﻣﺮﯾﮑﮧ ﮐﮯ ایئر ﭘﻮﺭٹس ﭘر مُسافروں کی ﺍﯾﺴﮯ ﺗﻼﺷﯽ لی ﺟﺎﺗﯽ ہے کہ ﺟﯿﺴﮯ ﭘُﻮﺭﯼ ﺩُﻧﯿﺎ ﭼﻮﺭ ﮨﻮ ﺍﻭﺭ ﺻِﺮﻑ ﺍﻣﺮﯾﮑﻦ ﻣُﻌﺰّﺯ ﮨﻮﮞ۔ ﺑﮩﺖ ﻋﺮﺻﮯ ﺳﮯ برازِیل کا ﺍﯾﮏ ﺗﺎﺟﺮ ﺍﻣﺮﯾﮑﮧ ﺁﺗﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ ـ

ﺍُﺱ ﻧﮯ ﯾﮧ ﺣﺎﻟﺖ ﺩﯾﮑﮭﯽ ﺗﻮ ﺑﮩُﺖ ﭘﺮﯾﺸﺎﻥ ﮨُﻮﺍ ﮐﮧ ﮨﺮ ﺑﻨﺪﮮ ﮐﯽ ﭨﻮﭘﯽ، ﭨﺎﺋﯽ، ﺟُﻮﺗﮯ ﺍﻭﺭ ﺟُﺮﺍﺑﯿﮟ ﺍُﺗﺎﺭ ﮐﺮ ﺗﻼﺷﯽ ﻟﯽ ﺟﺎ ﺭﮨﯽ ﮨﮯ ـ

نصیحت

 پہاڑوں میں ایک بزرگ اپنے نوجوان پوتے کے ساتھ رہتے تھے۔وہ ھر روز صبح قرآن کی تلاوت کرتے تھے ان کا پوتا ھمیشہ ان جیسا بننے کی کوشش کرتا تھا۔ 


ایک دن پوتا کہنے لگا۔‘‘دادا میں بھی آپ کی طرح قران پڑھنے کی کوشش کرتا ھوں لیکن مجھے سمجھ نہیں آتی, اور جو سمجھ آتی ھےجیسے ھی میں قرآن بند کرتا ھوں میں بھول جاتا ھوں۔ ایسے قران پڑھنے سے ھم کیا سیکھتے ہیں، مجھے کوئی فائدہ نہیں ہو رہا، دادا نےخاموشی سے کوئلوں وال

ی ٹوکری ميں سے کوئلہ نکال کرانگھیٹی میں ڈالا اور جواب میں ٹوکری پوتے کو دے کر کہا "جاپہاڑ کےنیچے ندی سے مجھے پانی کی ایک ٹوکری بھر کر لا دے‘‘

لڑکے نے دادا کی بات پر عمل کیا لیکن گھر واپس پہنچنے تک تمام پانی ٹوکری میں سے بہہ گیا۔ دادا مسکرایا اور کہا‘‘ "تم اس دفعہ اور زیادہ تیز قدم اٹھانا اور جلدی کرنا‘‘اور اس کو واپس بھیج دیا۔

اگلی بار لڑکا بہت تیز بھاگا لیکن گھر پہنچنے تک ٹوکری پھر خالی تھی۔ پھولی ھوئی سانسوں سے اس نے دادا سے کہا کہ ٹوکری میں پانی لانا ناممکن ھے وہ بالٹی میں پانی لے آتا ھے۔داد نے کہا‘‘مجھے پانی کی بالٹی نہیں پانی کی ٹوکری چاھیئےتم ٹھیک سے کوشش نھیں کر رھے ھو‘‘اور اسے پھر سے نیچے بھیج کر دروازے میں کھڑا ھو کر دیکھنے لگا کہ وہ کتنی کوشش کرتا ھے۔

لڑکے کو پتہ تھا کہ یہ ناممکن ھے لیکن دادا کو دیکھانے کے لئے اس نے ٹوکری پانی سے بھری اور انتہائی سرعت سے واپس دوڑا-واپس پہنچنے تک ٹوکری میں سے پانی پھر بہہ چکا تھا اور وہ خالی ھو چکی تھی.

لڑکے نے کہا "دیکھا دادا جان یہ بے سود ھے‘‘۔دادا نے کہا "ٹوکری کی طرف دیکھو‘‘لڑکے نے ٹوکری کی طرف دیکھا اور اسے پہلی بار احساس ھوا کہ ٹوکری پہلے سے مختلف تھی۔اب وہ پرانی اور گندی ٹوکری کی جگہ اندر اور باھر سے صاف ستھری ھو چکی تھی۔

دادا نے کہا‘‘بیٹا جب ھم قرآن پڑھتے ھیں چاھے ھم اس کا ایک لفظ بھی سمجھ نہ پارہے ھوں یا یاد نہ کر پا رھے ھوں پھر بھی اس کی تلاوت ھمیں اندر اور باھر سے ایسے ھی پاک صاف کر دیتی ھے۔اسی طرح اللہ تعالی ھماری زندگی بدل دیتا ھے 


بہرحال دوستو! خالی تلاوت کرنا بھی ثواب کا کام ہے کہ ہر لفظ کے بدلے دس نیکیاں ہیں۔ اور ترجمہ بھی ساتھ پڑھنا خالی تلاوت سے زیادہ افضل ہے اور تفسیر کے ساتھ پڑھنا سب سے زیادہ افضل ہے۔ بس ذہن بنائیں کم از کم زندگی میں ایک دفعہ تو قرآن حکیم کو تفسیر کے ساتھ پڑھ ہی لینا چاہیے۔


انوکھی امداد ایسی بھی!

 "محلے میں بچوں کو عربی و ناظرہ قرآن پڑھانے والی باجی کے گھر آٹا اور سبزی نہیں ہے، مگر وہ باپردہ خاتون باہر آکر مفت راشن والی لائن میں لگنے سے گھبرا رہی ہیں."

فری راشن تقسیم کرنے والے نوجوانوں کو جیسے ہی یہ بات پتا چلی، انہوں نے متاثرین میں فری سبزی و آٹا کی تقسیم فوراً روک دیا. پڑھے لکھے نوجوان تھے. آپس میں رائے مشورہ کرنے لگے. بات چیت میں طے ہوا کہ نہ جانے کتنے سفید پوش اپنی آنکھوں میں ضرورت کے پیالے  لیے فری راشن کی لائنوں کو تکتے ہیں، مگر اپنی عزت نفس کا بھرم رکھنے کی خاطر قریب نہیں پھٹکتے.

محبت رسول ﷺ کا ایک انوکھا واقعہ

درختوں میں سب سے خوش نصیب درخت ’’حنانہ‘‘ ہے، جس کا ذکر بخاری شریف میں اجمالاً اور دیگر کئی کتب احادیث میں تفصیلاً مذکور ہے۔ رسول اکرمﷺ کے لیے ایک صحابی نے لکڑی کا منبر بنا کر مسجد نبویﷺ میں رکھ دیا۔ آپﷺ خطبہ ارشاد فرمانے کے لیے اس پر رونق افروز ہوئے تو خشک درخت کا بنا ہوا وہ ستون، جس سے ٹیک لگا کر آپﷺ خطبہ ارشاد فرماتے تھے، بلک بلک کر رونے لگا۔

محبوب آپکے قدموں میں

ایک عورت گاؤں کے عالم کو روایتی والا عامل سمجھتی تھی جو گنڈے اور تعویذ کا کام کرتا ہے اس لیئے جاتے ہی اس نے فرمائش کر ڈالی کہ مجھے ایسا عمل کر دیجئے کہ میرا خاوند میرا مطیع بن کر رہے اور مجھے ایسی محبت دے جو دنیا میں کسی عورت نے نا پائی ہو بندہ عامل ہوتا تو جھٹ سے تعویذ لکھتا اور اپنے پیسے کھرے کرتا وہ جانتا تھا کہ خاتون اسے کچھ اور ہی سمجھ کر اپنی مراد پانے کیلئے آئی بیٹھی ہے یہی سوچ کر عالم صاحب نے کہا محترمہ تیری خواہش بہت بڑی ہے لہٰذہ اس کے عمل کی قیمت بھی بڑی ہوگی کیا تم یہ قیمت ادا کرنے کیلئے تیار ہو؟

ہم نے بھی ایک دن حساب دینا ہے

  ایک دفعہ ایک ملک کا بادشاہ بیمار ہو گیا، جب بادشاہ نے دیکھا کے اس کے بچنے کی کوئی امید نہیں تو اس نے اپنے ملک کی رعایا میں اعلان کروا دیا کہ وہ اپنی بادشاہت اس کے نام کر دے گا جو اس کے مرنے کے بعد اس کی جگہ ایک رات قبر میں گزارے گا. سب لوگ بہت خوفزدہ ہوئے اور کوئی بھی یہ کام کرنے کو تیار نہ تھا،