ایک بار کسی نے ایک بچے سے پوچھا ’’تمہارے شہر میں کون کون سے بڑے آدمی پیدا ہوئے ہیں؟‘‘ بچے نے بڑی معصومیت سے جواب دیا ’’
ہمارے یہاں کوئی شخص بڑا نہیں پیدا ہوتا، سب بچے پیدا ہوتے ہیں۔‘‘
یقینا آپ کو بچے کے اس معصوم جواب پر ہنسی آٸی ہو گی آخر ہے بھی تو ایسا ہی۔ اب ذرا سوال کرنے والے کے سوال پر بھی غور کیا جاۓ تو سوال آپ بھی سمجھ گٸے ہیں اور جواب دینے والے بچے کا جواب ہمیں سادہ بلکہ انتہاٸی سادہ لفظوں میں بتاتا ہے کہ ہر انسان عام انسان ہی پیدا ہوتا ہے بڑا انسان اپنی محنت سے بنتا ہے اپنی خوبیوں کو بروۓ کار لاتے ہوۓ اپنے آپ کو پہچانتے ہوۓ
روز ہزاروں لاکھوں انسان پیدا ہوتے ہیں بہت سوں کے جنازے کندھوں پر اٹھاۓ جاتے ہیں مگر ان جنازوں میں بڑے آدمی کا جنازہ وہی کہلاتا ہے جو مر کر بھی دلوں میں زندہ رہتا ہے جس کے نفع اور خیر سے ہر عام و خاص برکت پا چکا ہوتا ہے جس کے لیے اپنوں سے علاوہ غیروں کی آنکھیں بھی اشک بار ہو رہی ہوتی ہیں.
جس کو الوداع کرنے والوں کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر اس کی زندگی پر اس کے کارہاۓ نمایاں پر رشک کر رہا ہوتا ہے.
اب رہا سوال کے بڑا آدمی کیسے بنتا ہے کیا ہم بھی بڑے آدمی بن سکتے ہیں تو سادہ سی بات یاد رکھیں اگر آپ وہی پریکٹس کریں گے جو سب لوگ کرتے ہیں آپ اسی ہجوم کا حصہ بن جاٸیں گے.
آپ عمر کے کسی بھی حصے میں ہیں آپ کی عادات آپ کے معمولات ہی آپ کا تعارف ہیں
بڑا آدمی بننا بنیادی طور پر شخص سے شخصیت کا سفر ہے جوں جوں آپ بڑے ہو رہے ہوتے ہیں بچے سے آدمی کا سفر کر رہے ہوتے ہیں ایسے ہی معاشرے میں آپ کی شخصیت کا بھی حوالہ بن رہا ہوتا ہے جس قدر اوصاف نمایاں اور اچھے ہوں گے یہ حوالہ اسی قدر مضبوط جاندار اور بڑا ہو گا.
بڑے آدمی یوں کہہ لیجیے کامیاب انسان اور ایک ناکام انسان کی زندگی میں فرق کرنے والی چیز ان کی عادات ہوتی ہیں. روزمرہ کے رویوں اور عادات کا تضاد ہی ان کا تعارف ہوتا ہے جو زندگی میں بہت بڑے فرق کا باعث بن جاتا ہے.
ہماری سب سے زیادہ اہم عادتیں وہ ہوتی ہیں جن کے ذریعے ہم دوسروں سے جڑے رہتے ہیں۔ اچھے لوگوں کی اچھی عادتیں ہی انہیں مقبول بناتی ہیں۔ ہماری عادتیں ہمیں اپنی قدر و قیمت کا احساس دلاتی ہیں۔ ارسطو کا ایک قول ہے”
ہم جو کچھ بار بار کرتے ہیں، ہم وہی ہوتے ہیں، اعلی کارگردگی ایک عمل نہیں بلکہ عادت ہے”۔
یہی عادت آپ کو بڑا یا چھوٹا بناتی ہے. اچھی عادات کی پریکٹس اچھے نتاٸج لاتی ہے اور بری عادات کی پریکٹس برا تعارف بناتی ہے.
سر تبسم کی ایک تحریر عادات کی غلامی نہ کیجیے بھی ہے اس کا مطالعہ بھی کر لیجیے گا تا کہ خود کو نکھارنے اور سنوارنے میں آپ کومزید آسانی ہو.
No comments:
Post a Comment