ایک ایسی بڑی غلطی جو عموماً آج کل شوہر حضرات کرتے ہیں وہ یہ ہے کہ بیوی کو نظر انداز کرتے ہیں۔ بیوی کو وقت نہیں دیتے۔ محفل میں بیٹھیں گے تو اور لوگوں کو توجہ دیں گے، بیوی کی طرف دھیان نہیں دیں گے۔ اگر رشتہ داروں کی عورتیں آگیئں تو انکے ساتھ بڑی خوشی سے باتیں کریں گے مگر بیوی کے ساتھ بات کرنے کی فرصت نہیں۔
اول تو گھر میں آتے ہی دیر سے ہیں، اگر آ بھی جاتے ہیں تو ادھر ادھر کے کاموں میں مصروف رہتے ہیں۔ یاد رکھیۓ اپنی بیوی کو نظر انداز کرنا بہت بڑی غلطی یے۔ اسکے بارے میں کتنی ہی حکایتیں اور داستانیں معاشرے میں دیکھنے اور سننے کو ملتی ہیں۔ خاوند سمجھتا ہے کہ یہ تو اب ہے ہی بیوی اط اسکو توجہ دینے کی یا محبت دینے کی کیا ضرورت ہے۔
لطیفہ مشہور ہے کہ خاوند بیٹھا کئ گھنٹوں سے کتاب کا مطالعہ کر رہا تھا۔ بیوی بیچاری آگے پیچھے گھومتی پھر رہی تھی کہ کبھی تو ہماری طرف بھی محبت کی نظر اٹھا کر دیکھیں گے مگر خاوند کو فرصت کہاں تھی۔ چنانچہ جب اس نے دیکھا کہ سونے کا وقت بلکل قریب آگیا ہے اور اسکی آنکھیں بند ہورہی ہیں تو بیوی قریب آئ اور کہنے لگی کاش میں بھی کوئ کتاب ہوتی۔ اتنے گھنٹے آپ مجھے بھی بیٹھ کر دیکھتے رہتے۔ اب خاوند نے بیوی کی طرف دیکھ کر کہا ہاں تمہیں تو کوئ ڈائری ہونا چاہیۓ تھا تاکہ ہر سال میں ڈائری کو بدل لیا کرتا۔
اگر خاوند کی سوچ ایسی ہوگی تو سوچیۓ بیوی کو کہاں سکون ملے گا۔ خاوند اگر دوسروں کے ساتھ محبت و پیار سے باتیں کرتا ہے تو بیوی ان سے بھی زیادہ پیار کی مستحق ہے۔ اسکی طرف توجہ دینی چاہیۓ محبت کی باتیں کرنی چاہیۓ۔ خاوند کو چاہیے بیوی کو محسوس کرواۓ کہ میرے نذدیک تم بہت کچھ ہو اور میرے دل میں تمہارا بڑا مقام ہے۔
بعض شوہر حضرات آپس میں بیٹھ کر باتیں کرتے ہیں کہ جی "میں تو کبھی بیوی کو ویلیو نہیں دیتا۔ اسے اسکی حد میں رکھتا ہوں". یہ پرلے درجے کے بیوقوف ہوتے ہیں انکو شریعت کا پتہ ہی نہیں ہوتا۔ لگتا ہے کی شریعت کی ہوا ہی نہیں لگی اس لیۓ وہ اپنے منہ سے کہتے ہیں کہ ہم اپنی بیوی کو نظر انداز کرتے ہیں۔
No comments:
Post a Comment