قبیلہ عرب کی ایک لڑکی ایک لڑکے پر عاشق ہو گئی۔۔۔۔۔
عشق کا بھوت دونوں کے سر پر چڑھ کر ناچنے لگا۔۔۔۔۔
مختصر یہ کہ دونوں نے بھاگ کر شادی کرنے کا فیصلہ کر لیا۔۔۔۔
لڑکی نے کہا : میرے پاس ایک تیز رفتار اونٹنی ہے ہم رات کو ندی پار کر کے دوسرے شہر روانہ ہوجائیں گے۔۔۔۔۔
لڑکے نے بھی ہاں کر کے رضا مندی کا اظہار کیا، رات کے پچھلے پہر وقت مقررہ وقت اور جگہ پر دونوں ندی کنارے اکٹھے ہوئے۔۔۔۔
لڑکی بولی : میں اونٹنی پر سوار ہوتی ہوں تم اسے پیچھے سے ہانکتے ہانکتے ندی پار کرو پھر اوپر بیٹھ جانا ندی پار کر کے۔۔۔۔۔
لڑکے نے کہا : مگر ایسا کیوں میں بھی تمھارے ساتھ ہی بیٹھ جاتا ہوں ہانکنے کی کیا ضرورت ہے خود بخود چل تو رہی ہے۔۔۔۔
لڑکی نے کہا : اسکا باپ بھی ہمارا پالتو اونٹ تھا۔۔۔۔
اسکی عادت تھی کہ وہ بیچ ندی میں جا کر بیٹھ جاتا"۔۔۔۔
پانی دیکھ کر مست ہوجاتا اور مارنے پیٹنے پر بھی ڈھیٹ بنا رہتا تھا۔۔۔۔
یہ اونٹنی بھی پانی میں جا کر بیٹھ جاتی ہے عادت ہے اسکی بھی ایسی ہی تو اس لئے تم سے کہہ رہی ہوں کہ اسکو پیچھے سے ہانکتے جانا پھر نہیں بیٹھے گی۔۔۔۔۔
اور ہمارا وقت بھی بچ جاۓ گا۔۔۔
ہم صبح ہونے سے پہلے شہر سے دور نکل جائیں گے۔۔۔۔
لڑکے نے کچھ دیر لڑکی کے چہرے پر نظریں گاڑے رکھیں اور پھر ٹھنڈا لمبا سانس لیا۔۔۔
جیسے کوئی پختہ ارادہ کرچکا ہو اور بولا :
"ہم بھاگ کر شادی نہیں کریں گے مقدر میں ہوا تو نکاح ہوجائے گا نہیں تو جو رب کی رضا تم واپس اپنے گھر چلی جاؤ۔۔۔۔
لڑکی نے کہا : مگر کیوں اچانک کیا ہو گیا تمھیں
اس پر لڑکے نے کہا : اس اونٹنی کے باپ کی خصلت اس میں منتقل ہو گئی تو کیا میری خصلتیں میری بیٹی میں اور آنے والی نسل میں منتقل نہیں ہوں گی
آج میں تمھارے ساتھ بھاگ رہا ہوں کل میری بیٹی کسی اور کیساتھ بھاگ جاۓ گی
یہ کہہ کر لڑکا واپس پلٹ گیا۔۔۔۔
دنیا مکافات عمل ہے
جیسا کرو گے ویسا بھرو گے
No comments:
Post a Comment