. 👈 *شوہر کا خراب رویہ اور ہر بیوی کے سامنے تین راستے*. 👉
شوہر کا خراب رویہ دیکھ کر ہر بیوی کے سامنے تین راستے ہوتے ہیں، اور ہر بیوی ان تین راستوں میں سے کوئ ایک راستہ ضرور چُنتی ہے۔ *اگر شوہر بیوی کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کرتا، اسے وقت نہیں دیتا، موبائل، ٹیلیوژن اور دوستوں میں مصروف رہتا یے، اسے عزت و پیار نہیں دیتا، ہر وقت جھگڑے کرتا ہے، گالیاں دیتا یے، ماں بہن کی باتوں میں آکر بے عزت کرتا ہے، مطلب کسی بھی اعتبار سے بیوی کو راحت کی بجاۓ تکلیف پہنچاتا یے تو اس غلیظ انسان کی بیوی تین راستوں میں سے ایک راستہ اختیار کرتی ہے*"::۔
1- " *پہلا راستہ*" کچھ بیویاں جو ایمان کی کمزور ہوتی ہیں وہ شوہر کے خراب رویہ کو دیکھ کر غیر محرم سے رابطہ بنا لیتی ہیں، پھر اسکے ساتھ اپنے سکھ دکھ شیئر کرنے لگتی ہیں، اور وہ شخص بھی اسکے ساتھ بہت زیادہ ہمدردی سے پیش آتا ہے، ہمدردی والا یہ تعلق دوستی میں تبدیل ہوکر دونوں کو کبیرہ گناہوں کی طرف لے جاتا ہے، ایسی صورت میں شوہر، بیوی اور اسکا ہمدرد تینوں ہی سخت سزا کے حقدار ٹھہریں گے۔
2- " *دوسرا راستہ*" کچھ بیویاں ایمان کی مظبوط ہوتی ہیں لیکن *ہمت کی کمزور* ہوتی ہیں، اگر انکا شوہر انکے ساتھ خراب رویہ رکھتا ہے جیسا کہ اوپر لکھ چکا ہوں تو یہ بیویاں اپنی عزت و آبرو کی تو ہر دم ہر پل حفاظت کرتی ہیں لیکن اندر سے مکمل ٹوٹ جاتی ہیں، انکا ہنسنا رسمی ہوتا ہے، انکا بولنا رسمی ہوتا ہے، انکی مسکراہٹیں رسمی ہوتی ہیں، انکا لوگوں سے ملنا جلنا رسمی ہوتا یے، یہ دن کی روشنی میں اندر ہی اندر گھٹتی ہیں اور رات کے اندھیروں میں خون کے آنسو روتی ہیں، یہ بیویاں زندہ لاش بن کر اپنی زندگی گذارتی ہیں، اور بروز محشر اس عورت کا شوہر اس وقت تک جنت میں داخل نا ہوسکے گا جب تک بیوی کے ایک ایک آنسو کا حساب نا دیدے۔
3- " *تیسرا راستہ*" اس راستے پر چلنے والی بیویوں کا ایمان تو مضبوط ہوتا ہی ہے لیکن یہ *ہمت اور استقلال کی پہاڑ* بھی ثابت ہوتی ہیں، یہ مایوس نہیں ہوتی، اندھیروں میں آنسو نہیں بہاتی، بلکہ فکر کرتی ہیں، بُرے حالات کو انگلی دکھاتے ہوۓ چیلنج کرتی ہیں، پختہ عزم و ارادہ کرتی ہیں کہ میں اپنے شوہر کو اندھیروں سے نکال کر لاؤں گی، میں انکی خامیوں کو خوبیاں بناؤں گی، میں انکی برایئوں کو اپنی اچھایئوں سے ختم کروں گی، رب تعالی بھی اپنی اس بندی کے عزم و ارادے پر خوشی سے مسکرا رہے ہوتے ہیں۔ *اپنے مقصد کی تکمیل کی صورت میں یہ شوہر کی گالیاں، طنز و طعنے اور ہر کڑوی بات خاموشی سے برداشت کیۓ مسکراہٹ سے جواب دیتی ہیں، شوہر کی طرف سے بدسلوکیوں پر اپنے اچھے اخلاق اور خوبصورت اعمال کو ہتھیار بناتی ہیں، شوہر کے آنے سے پہلے خود کو سجاۓ محبوبہ بن کر سامنے آتی ہیں کہ شوہر کو سکون و راحت پہنچانا فرض ہے*۔ یہ جانتی ہیں کہ شوہر کے والدین کی خدمت فرض نہیں لیکن پھر بھی خود کو ساس سسر میں جھونک دیتی ہیں، انکے آگے پیچھے گھومتی ہے، انکی خدمت کو خود کے لیۓ شرف سمجھتی ہیں تاکہ بذرگوں کی دعاؤں سے انکا گھر بسا رہے، یہ تکیوں میں منہ چھپا کر رونے کی بجاۓ سجدوں میں رونے کو ترجیح دیتی ہیں، یہ پانچ وقت دعاؤں میں ہاتھ اٹھاۓ آنسو بہا کر رب کے حضور شوہر کی قربت، شوہر کی توجہ، شوہر کا دھیان، شوہر کی محبت کا سوال کرتی ہیں، اتنا ہی نہیں یہ تہجد میں اٹھ کر پھر سے رب کی بارگاہ میں حاضری لگاتی ہیں اور آنکھیں نم کیے اپنی آہ اس رب کے سامنے رکھ کر اپنی خوشیاں مانگتی ہیں، رب تعالی بھی انہیں انکے صبر و ہمت اور مدد واسطے پکارنے پر انہیں مایوس نہیں کرتا، انکی برداشت کی گئ تکالیف پر صبر کا پھل دیتے ہوۓ انکے شوہر کا دل انکی بیویوں کی طرف پھیر دیتا ہے۔ شوہر کا دل بیوی کی محبتوں سے بھر دیتا ہے۔
*اگر بیوی پہلا راستہ اختیار کرتی ہے تو دنیا میں زلت و رسوائ اور آخرت میں شوہر اور ہمدرد سمیت سخت عذاب کی حقدار ٹھہرے گی*۔
*اگر بیوی دوسرا راستہ اختیار کرتی یے تو غلیظ شوہر کی وجہ سے اپنا ہی دل جلاتی ہے اپنا ہی خون جلاتی ہے، اپنے آپ کو تکلیف دینے کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوتا لیکن اسے اللہ کے یہاں اس صبر اور عزت و آبرو کی حفاظت کا بے تحاشہ اجر ملے گا*۔
*اگر بیوی تیسرا راستہ اختیار کرتی ہے، شوہر کی بےغیرتی کو خود کے لیۓ چیلنج تصور کیۓ ہمت اور غور و فکر سے کام لیتی ہے جیسا کہ اوپر لکھ چکا ہوں تو 80 فیصد بیویاں اللہ کے حکم سے اپنے مقصد میں کامیاب ہوکر ایک خوشگوار ازدواجی زندگی گزارتی ہیں*۔
لہذا بہنوں سے کہوں گا کہ *کبھی شوہر کی بے رخی سے، بد سلوکیوں سے، برایئوں سے مایوس نا ہونا بلکہ پختہ عزم و ارادے کے ساتھ اپنے اچھے اخلاق، خوبصورت اعمال اور مدد باری تعالی کے ذریعے اپنے شوہر کی ان برایئوں کو اچھایئوں میں تبدیل کرنا۔ رب تعالی آپ کا مددگار ہوگا*۔.