وقت ہماری مٹھی سے ریت کی مانند پھسل جاتا ہے۔ پتہ ہی نہیں چلتا کب وقت رخصت قریب آجاتا ہے۔ ہر شخص اس دنیا کی قید سے رہائی پا کر ہمیشہ ہمیشہ کیلئے عہدی قید میں چلا جاتا ہے۔ جو اچھوںکیلئے اچھی اور بروں کیلئے بری ہے، لیکن پیچھے رہ جانے والوں کیلئے نصیحت ہے کہ اس دنیا کے فریب میں نہ آﺅ لیکن نتیجہ صفر.... کہ نصیحت کی بھی کسی کو ضرورت ہے؟
عقلمند کیلئے نصیحت بیکار کہ اس کو نصیحت کی ضرورت نہیں ۔ اور بے وقوف اس پر عمل کرنے والا نہیں۔ بس قدرت کا کارخانہ یوں ہی رواں دواں رہتا ہے۔ یہ وقت کچھ سکھائے نہ سکھائے لیکن ہمیں زندگی کے تلخ اور شیریں تجربات سے آشنا کردیتا ہے۔ لیکن اس کی بڑی قیمت چکانی پڑتی ہے۔ اک عمر اس کو حاصل کرنے میں بیتانی پڑتی ہے، تب کہیں جا کہ اک عام آدمی کندن بنتا ہے۔
No comments:
Post a Comment