Sunday, August 2, 2020

آزمائش

جب کوئی آزمائش آتی ہے تو یوں لگتا ہے جیسے ہم ٹوٹ گئے ہیں اب آگے کچھ نہیں رہا اور اس اذیت سے بڑی کوئی اذیت ہو ہی نہیں سکتی۔اب ہم پہلے جیسے نہیں ہو سکتے۔اور زندگی جیسے رک سی جاتی ہے۔ 

بتاؤ ایسا کیوں لگتا ہے ؟

ہاں ہم پہلے جیسے تو بلکل نہیں رہتے آزمائش کچھ سیکھانے ہی آتی ہے۔جیسے اللہ مردہ زمین پہ بارش برساتا ہے اور وہاں پھول کھل اٹھتے ہیں تو کیا یہ ممکن نہیں کہ تمہارے مردہ دلوں پہ کسی اذیت سے آنسو ٹپکیں اور وہاں پھول نہ کھلیں۔
اور آزمائش پتا ہے کیوں آتی ہے۔
یا تو کسی چھوٹی مصبیت میں ڈال کے اللہ بڑے نقصان سے بچا لیتا ہے۔
یا تمہارا درجہ بلند کر دیا جاتا ہے جس کے تم اہل بھی نہیں ہوتے آزمائش بس اس درجے کو بڑھانے آتی ہے
یا تمہاری اپنی کوتاہی کے سبب تم کسی آمائش میں جکڑے جاتے ہو۔
آزمائش کے بعد انسان کو اللہ پھر سے بناتا ہے جوڑتا ہے پہلے سے بہت اچھا۔جیسے مردہ زمین میں بارش سے جان ڈالتا ہے ناویسے ہی تمہیں پھر سے خوشیاں دیتا ہے تمہارے دل میں سکون اتارتا ہے تمہیں اپنی رحمت سے پہلے سے بہت اچھا انسان بنا دیتا ہے

الحمد للہ ان تمام آزمائشوں پر جو مجھے اس سے جوڑنے کا سبب بنی۔

No comments:

Post a Comment