پرانے زمانے کی بات ھے، کہ ایک دن بادشاہ کا گزر ایک راستے سے ھو رھا تھا۔
راستے پر جاتے ھوئے بادشاہ کی نظر ایک مزدور پر پڑی۔
مزدور زمین سے ایک اونچے مقام تک بغیر کسی پریشانی اور تھکاوٹ کے بڑے بڑے پتھر اوپر پھینک رھا تھا۔
بادشاہ یہ منظر دیکھ کر حیران ھو جاتا ھے اور اپنے وزیر سے پوچھتا ھے۔
*" ایسی کیا خاص بات ھے اس آدمی میں، جو یہ اتنا توانا، مضبوط اور طاقتور ھے؟ "*
وزیر کچھ دیر غور سے سوچ میں پڑ جاتا ھے اور پھر قدرے وثوق سے جواب دینا شروع کرتا ھے۔۔۔
*"عالم پناہ!! جان کی امان چاھتے ھوئے۔۔۔ بالکل یقین سے کہہ سکتا ھوں، کہ یہ مزدور گھریلو ناچاقیوں سے بالکل بے خبر ھے۔ اس کی بیوی اسے دل و جان سے پیار کرتی ھے اور ھر وہ کام کرتی ھے، جس سے مزدور کو خوشی ملتی ھے، اور اس کام سے دور رھتی ھے، جس سے مزدور کو ٹیس پہنچتا ھو۔۔۔"*
دربار میں آتے ھی بادشاہ نے اپنے دو تین درباریوں کو حکم دیا کہ جا کر مزدور کی زندگی کی بارے میں سب کچھ معلوم کر کے آو۔۔۔
درباری مزدور کے گھر کے پاس پہنچ گئے۔ اور مزدور کی زندگی کا ایک ایک لمحہ نوٹ کرتے گئے۔ ھفتہ بھر درباریوں نے مزدور کے بارے میں کافی معلومات اکٹھے کئے، اور واپس دربار پہنچ گئے۔ بادشاہ نے بنفس النفیس سب سے پوچھنا شروع کیا۔ سب سے پہلے بادشاہ نےطاقت اور مضبوطی کا راز جاننے کے لئے پوچھا کہ وہ کیا کھاتا ھے۔ ان میں سے ایک درباری نے جواب دیا،
*" بادشاہ سلامت!! ھم نے ایسی کوئی خوراک گھر میں جاتے ھوئے نہیں دیکھی جو مضبوطی اور طاقت پیدا کرئے، بادشاہ سلامت!! عام سا کھانا ھی وہ گھر لے کر آتا ھے۔۔۔"*
بادشاہ نے اس کی زندگی کے بارے میں سب کچھ دریافت کیا قیام وطعام، عبادات، معاملات لیکن کچھ بھی خاص نظر نہیں آ رھا تھا۔۔۔
آخر میں وزیر نے درباریوں سے دریافت کیا
*" آپ لوگوں نے کبھی مزدور کو گھر میں تیز آواز سے بات کرتے ھوئے سُنا ھے؟"*
سب درباریوں نے یک زبان ھو کر نفی میں جواب دیا۔
پھر پوچھا گیا
*"کبھی ھنسی کی آواز سنی؟"*
سب درباریوں نے ایک بار پھر یک زبان ھو کر ھاں میں جواب دیا۔۔۔
وزیر نے بادشاہ سے اجازت مانگی کہ میں کچھ وقت لے کر مزدور کی بیوی کو اس سے بدظن کرنا چاھوں گا،
اس کے بعد آپ دیکھ لینا وہ کام تو کیا، صحیح طرح چلنا بھی بھول جائے گا،
بادشاہ نے اجازت دی۔۔۔
*وزیر نے رویپہ پیسہ دے کر ایک خوبصورت نوجوان کو مزدور کی بیوی کو ورغلا نے کے لئے بھیجا۔۔۔*
مزدور جب مزدوری کرنے جاتا تو خوبرو نوجوان مختلف قسم کے تحفے تحائف لے کر مزدور کی بیوی کو دیا کرتا تھا۔ مزدور کی بیوی بے راہ روی اختیار کر گئی۔۔۔
اب مزدور کی بیوی مزدور سے میٹھے منہ بات کرنا بھی گوارا نہیں کرتی۔
دونوں میاں بیوی کے درمیان اَن بَن شروع ھوئی۔
مزدور پر جیسے غم کے پہاڑ ٹوٹ پڑے اب وہ محنت مزدوری اچھی طرح سے نہیں کر سکتا تھا۔ اب وہ کمر پکڑ کر کام کرتا تھا۔۔۔
وزیر نے اب بادشاہ سے کہا کہ اب مزودر کی حالت دیکھنے چلتے ھیں۔ دونوں اس جگہ چلے جہاں مزدور کام کر رھا تھا۔ بادشاہ اس کی حالت دیکھ کر حیران رہ گیا۔ اب وہ ایک پتھر اٹھانے میں دِقت محسوس کر رھا تھا۔ ایک پتھر اٹھا کر وہ آھستہ آھستہ چلتا ھوا پتھر رکھ کر آتا۔ بادشاہ سے اس کی حالت دیکھی نہیں جا رھی تھی۔ اس نے فورا حکم دیا، کہ اب اس بے چارے مزدور کی جان چھوڑ بخش دی جائے۔۔۔
وزیر نے مزدور کو بلا کر سب کچھ سمجھا دیا، کہ دراصل آپ کی بیوی آپ سے بہت پیار کرتی ھے، لیکن بادشاہ سلامت کو یہ بات ثابت کرنے کے لئے ھم نے چال چلی اور آپ کی بیوی آپ سے بے وفائی کر گئی۔۔۔
مزدور سمجھدار آدمی تھا گھر آیا، جب مغرب کی آذان ھونے لگی، مزدور لوٹا اٹھا کر طہارت کے لئے چلا گیا۔ راستے میں جان بوجھ کر اس نے لوٹا گرا دیا، لوٹا ٹوٹ گیا مزدور دھاڑیں مار کر رونے لگا۔۔۔
بیوی نے جب شوھر کے رونے کی آواز سنی تو فورا وھاں پہنچی۔ شوھر سے پوچھنے لگی،
*"کیوں رو رھے ھو"؟*
شوھر نے جواب دیا،
*"لوٹا ٹوٹ گیا ھے۔۔۔"*
بیوی حیرانی سے کہنے لگی،
*" اس میں رونے کی کیا بات ھے؟ نیا لوٹا لے لینا۔۔۔ "*
شوھر اب لوٹے کے ٹکڑوں کے طرف اشارہ کرتے ھوئے کہنے لگا،
*"میرا اس لوٹے سے پردہ ختم ھو گیا تھا، اب دوسرے لوٹے کے سامنے خود کو بے پردہ ہونے کی وجہ سے رو رھا ھوں۔"*
*" بیشک لوٹے اتنے مہنگے نہیں ھیں، پر میری عزت تو مہنگی ھے ناں۔"*
بیوی بھی سمجھدار تھی۔ فورا اپنے میاں کا اشارہ سمجھ گئی۔ اور اپنے میاں کے قدموں میں گر کر معافی مانگنے لگی۔
اور یوں مزدور اب دوبارہ توانا، مضبوط اور طاقتور بن گیا۔۔۔
*👈🏻نوٹ:-*
بیویاں اپنے شوھروں کی طاقت ھوا کرتی ھیں آپ سب شادی شدہ بہنوں سے گزارش ھے کہ آج سے اپنے شوھر کے ساتھ ھر دکھ درد میں برابر کی شریک سمجھ کر ان کا حوصلہ بنیں۔ اور جو بہنیں غیر شادی شدہ ھیں، اللہ ان کی نصیب اچھے کر دے۔۔۔
اور جن بھائیوں کی شادی نہیں ھوئی، اللہ ان کو نیک سیرت، خوبصورت اور ایسی بیوی عطا فرمائے، جو ان کی طاقت اور حوصلہ ثابت ھو۔۔۔
*🌷🌹آمین ثم آمین یارب العالمین🌹🌷*
🤲🤲🤲🤲🤲🤲🤲🤲🤲🤲🤲
No comments:
Post a Comment