السلام علیکم!
ہم نے کبھی غور نہیں کیا ہمارے ہر دن کا تیسرا حصہ ہماری غفلت کی نذر ہوتا ہے یعنی اوسطاً لوگ آٹھ گھنٹے سوتے ہیں اور یہ چوبیس گھنٹے کا تیسرا حصہ بنتا ہے گویا ایک برس میں چار ماہ کا عرصہ سوتے ہوئے گزرتا ہے اور دس برس میں تین سال اور تیس سال میں دس برس. اس لیے جب قرآن مجید یہ کہتا ہے (ان إلا نسان لفى خسر)
کہ بے شک انسان خسارے میں ہے اس کی تفسیر کرتے ہوئے امام فخر الدین رازی فرماتے ہیں (ان الانسان لفی خسر) بے شک انسان خسارے سے الگ ہو ہی نہیں سکتا اور مزید آگے فرماتے ہیں کہ خسارہ تو اصل جمع پونجی (هو عمره) آدمی کی عمر ہوتی ہے مگر ہم نے اس میں بہت کم غور کیا ہے اور قرآن مجید کی ایسی آیات ہمیں کس جانب توجہ دلاتی ہے علامہ ابن کثیر نے حضرت امام شافعی رحمہ اللہ علیہ ایک قول سورۃ العصر کے متعلق نقل کیا
کہ لوگ صرف اس سورہ میں غور کر لیں تو یہ انہیں کافی ہے اللہ تعالیٰ نے سورہ العصر میں نصاب زندگی دیا ہے ارشاد باری تعالیٰ ہے ... قسم ہے زمانے کی کہ انسان خسارے میں ہے. ..
اور پھر خسارے سے پچنے کا نصاب عطا فرمایا کہ اگر خسارے سے پچنا چاہتے ہو تو 4 چیزوں کو لازم پکڑو.
1.الاالدین امنوا. .....مگر وہ لوگ ایمان لائے.
2.وعملوالصلحت. ....اور وہ لوگ جنہوں نے عمل صالح کیے.
3.وتواصوابلحق. ...اور حق کی وصیت کی.
4.وتواصوابلصبر....اور صبر کی وصیت کی.
ایمان عمل صالح حق کی وصیت اور صبر کی وصیت ان کو عملی جامہ پہنانے سے آدمی خسارے سے بچ سکتا ہے اور یہ اسی صورت ممکن ہے جب آدمی اپنے باطن کو آباد کر لیتا ہے جب ذکر اللہ سے قلب کو پاک کر لیتا ہے
No comments:
Post a Comment