Saturday, March 13, 2021

بیٹی کا رشتہ

ایک حافظ صاحب میرے ساتھ پڑھتے رہے ہیں ، انھیں رشتے دار اس لیے رشتہ نہیں دیتے تھے کہ ان کا اپنا مکان نہیں تھا ۔
ایک اللہ کی بندی نے انھیں بیٹی کا رشتہ دے دیا تو اُسے اس کی ہمشیرہ کہنے لگی:
تو نے اس میں کیا دیکھا ہے؟
فلاں لڑکا خوب صورت بھی ہے ، اس کا اپنا مکان بھی ہے ، تُو نے اسے رشتہ دینا تھا ، اسے کیوں دیا ۔
انھوں نے جواب دیا :
مجھے پتا ہے اس کا مکان نہیں ، لیکن میں نے یہ دیکھا ہے کہ:
بیٹا حافظ قرآن ہے ، نمازی ہے ، نیک ہے ۔
اللہ نے چاہا تو مکان بھی بن جائے گا ۔
اللہ اللہ کرکے ان کی شادی ہوئی ، اور میاں بیوی مدینہ پاک چلے گئے ۔
وہاں سے واپس آکر انھوں نے مکان بھی بنا لیا اور فیکٹری بھی ۔

اللہ کریم نے انھیں اولاد سے بھی نوازا ہے اور ان کی بیوی اپنی دوسری بہنوں کی بہ نسبت زیادہ سکون میں ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

1: آج کل بعض لوگ لڑکیاں بیاہتے نہیں ، بیچتے ہیں ۔
لاکھوں کے زیوارات ، نقدی ، مکان ، جائیداد اور خرچے وغیرہ کامطالبہ رکھ کر رشتہ دیتے ہیں ۔
ایسا کرنے والے بیٹی کے خیر خواہ نہیں ہوتے ، اس کے لیے گڑھا کھود رہے ہوتے ہیں جس سے وہ زندگی بھر نہ نکل سکے ۔

2: بیٹی کا نکاح کرنے سے پہلے مال و دولت کی فراوانی نہیں دیکھنی چاہیے ، بلکہ یہ دیکھنا چاہیے کہ:
¹ لڑکا محبت کرنے والا ہے ، اسے شادی کے لیے مجبور نہیں کیا گیا ۔
² نیک نیت ہے ، اور نیک عادات و اطوار کا مالک ہے ؛ اس کااٹھنا بیٹھنا اچھے لوگوں کے ساتھ ہے ۔
³ کماتا ہے ، نکھٹو نہیں ہے ۔
کماؤ پُتر ، غریب بھی ہو تو ایک دن امیربن جاتا ہے ، لیکن نکھٹو دولت سے بھرے ہوئے مکان بھی اُجاڑ دیتا ہے ۔

3: لڑکی کو سسرال والوں سے کوئی لالچ نہیں ہونا چاہیے ، نہ ان سے کوئی مطالبہ کرنا چاہیے ۔
اعلیٰ قسم کے ملبوسات ، عمدہ قسم کے میک اپ ، اور زیوارات وغیرہ پر نظر رکھنے کے بجائے ، محبت کرنے والے شوہر کو دیکھنا چاہیے ؛ بھلا اس سے اچھا لباس اور زیور کیا ہوسکتا ہے !!

4: برکت والا وہ نکاح ہوتاہےجس میں اخراجات کم ہوں ۔
اور اخراجات کم اسی صورت میں ہوسکتے ہیں جب بیوی بھی تعاون کرے ۔
سعادت مند بیوی کو ضرور تعاون کرنا چاہیے اور اپنی شادی کو باعث برکت بنانا چاہیے ۔

No comments:

Post a Comment