بہت ساری جنگلی گائیں پانی پینے جاتی ہیں کہ ان پر مگرمچھ حملہ کر دیتا ہے سب بھاگ جاتی ہیں مگر ایک کا پاؤں مگرمچھ پکڑ لیتا ہے اب شروع ہوتا ہے زندگی اور موت کا کھیل۔ ایک زندگی بچانے کی جدوجہد شروع کر دیتا ہے تو دوسرا اپنی بھوک مٹانے کی۔وہ گائے مگرمچھ سے زندگی اور موت کی لڑائی لڑ رہی ہوتی ہے اور باقی اس کی ہم ذات و ہم قبیلہ گائیں دور کھڑی اس کشمکش کو دیکھ رہی ہوتی ہیں مگر اسکی مدد کو کوئی نہیں آتی۔ وہ مگرمچھ کو پانی سے باہر تک کھینچ لاتی ہے لیکن مگرمچھ نے بھی اسے ختم کرنے کا پختہ ارادہ کیا ہوتا ہے اور اس کی ٹانگ کو مضبوطی سے پکڑے رکھتا ہے۔ اسکی ہمت جواب دینے لگتی ہے وہ حسرت بھری نگاہوں سے اپنے ہم قبیلہ کو دیکھتی ہے اور گردن جھکا دیتی ہے مگرمچھ اسے گھسیٹ کر پھر پانی میں لے جاتا ہے وہ ایک بار پھر دور کھڑی اپنی ان دوستوں، رشتہ داروں کی طرف دیکھتی ہے جن کے ساتھ وہ پانی پینے آئی تھی لیکن وہ حسبِ معمول محو تماشہ ہوتی ہیں وہ پھر زور لگاتی ہے اور پانی سے نکلنے کی کوشش کرتی ہے لیکن مگرمچھ نے بہت مضبوطی سے پکڑا ہوتا ہے۔ گائے بھی ارادہ کر چکی ہوتی ہے کہ اس نے خود کو حالات کے رحم وکرم پہ نہیں چھوڑنا لیکن طاقتور مگرمچھ کے آگے وہ ہارنے لگتی ہے۔ وہ مگرمچھ آہستہ آہستہ گہرے پانی میں لے جانے لگا کہ یہاں قدرت اپنا کھیل شروع کرتی ہے اور دو دریائی گھوڑے اس کی مدد کو آ جاتے ہیں جو اسے مگرمچھ سے آزاد کراتے ہیں۔
یہ زندگی آپ کی ہے اور اسے آپ نے ہی گزارنا ھے لوگ صرف تماشائی ہوتے ہیں حالات سے لڑنا انسان نے خود ہوتا ہے۔ زندگی کی جنگ اکیلے لڑنا پڑتی ہے لوگ صرف فاتحہ خوانی کرنے یا مبارکباد دینے آتے ہیں جنہیں اس بات سے کوئی غرض نہیں ہوتی کہ مرنے سے پہلے کن حالات سے گزر رہا تھا یا جیتنے سے پہلے وہ زندگی کی کتنی مشکل اور اذیت ناک لڑائی لڑ رہا تھا۔
اللہ کریم کے بعد خود پہ بھروسہ کیجئیے
No comments:
Post a Comment