ایک آدمی بازار جا رہا تھا کہ اس کی نظر ایک بلی پر پڑی جو روڈ کی ایک طرف کسی مین ہول میں پھنسی ہوئی تھی۔ بلی زور زور سے چیخ رہی تھی اور پوری طاقت لگا رہی تھی مگر اس ہول سے باہر نہ نکل پا رہی تھی۔ اتنے میں اس آدمی نے بلی کو دیکھ لیا اور اس کے دل میں بلی کے لیے ہمدردی پیدا ہو گئی۔ یہ آدمی اس کے پاس گیا اور اپنا ہاتھ آگے بڑھا دیا کہ بلی اس کا ہاتھ پکڑ کر زور لگائے گی تو شاید باہر نکل آئے۔ بلی بیچاری پہلے ہی بہت ڈری ہوئی تھی سمجھی کہ یہ آدمی مجھے نقصان پہنچانے کا ارادہ رکھتا ہے تو بلی اس کے ہاتھ کو پنجے مارنے لگی۔تین دفعہ آدمی نے لگا تار ہاتھ آگے کیا کہ بلی شاید اس کا ہاتھ تھام کر مین ہول سے نکل پائے لیکن تینوں دفعہ بلی نے اس کے ہاتھ پر خوب پنجے مارے۔ یہ دیکھ کر پاس میں کھڑے ایک شخص نے بولا : او بیوقوف۔۔۔تمہیں بلی کی فطرت کا نہیں پتہ؟۔یہ کبھی بھی تمہاری مدد نہیں لے گی بلکہ ہر بار تمہارا ہاتھ ہی زخمی کرے گی، کیوں اپنا ٹائم ضائع کرتے ہو، چھوڑو اس کو۔ نکلنا ہوا تو خود ہی نکل آئے گی ورنہ کسی گاڑی کے نیچے آکے مر جائے گی۔ خود کو بلاوجہ ہلکان مت کرو۔ جو آدمی بلی کی مدد کی غرض سے اپنا ہاتھ زخمی کروا رہا تھا، اسکی بات پر ٹس سے مس نہ ہوا اور ایک بار پھر اپنا ہاتھ پیار سے آگے کر دیا۔ دوسرا آدمی جو تنقید کر رہا تھا سر ہلا کر چلا گیا کہ یہ تو بیوقوف ہے۔ اس کو اس کے حال پر چھوڑ دوں۔تھوڑی دیر بلی اسی طرح اس کو پنجے مارتی رہی پر آخرکار بلی سمجھ گئی کہ اس آدمی نے مجھے کوئی نقصان نہیں پہچانا۔ بلی نے اس کا ہاتھ پکڑ کر زور لگایا اور مین ہول سے باہر آگئی اور اپنی راہ لی۔
دنیا میں لوگ ہمیشہ کچھ نہ کچھ بولتے رہتے ہیں
دنیا کا آسان ترین کام تنقید کرنا ہے،
ہمیشہ دوسروں کی مدد کرو اور ہر ایک کے ساتھ ویسا برتاؤ کرو جیسا تم چاہتے ہو کہ وہ تمہارے ساتھ کریں مگر امیدیں نہ لگاؤ بس اپنا فرض ٹھیک سے ادا کرو کیونکہ تمہارا کام صرف اپنا محاسبہ ہے۔
No comments:
Post a Comment