Sunday, January 10, 2021

ایک اَچھا سبق

6 سال کا ایک بچہ اَپنی چار سالہ چھوٹی بہن کے ساتھ بازار سے گُزر رہا تھا۔ 
چلتے چلتے جب اس نے مُڑ کر دیکھا تو اس کی بہن پیچھے رہ گئی تھی' وہ ایک کھلونوں کی دوکان کی کھڑکی سے اندر کسی چیز کو بڑے شوق و انہماک سے دیکھ رہی تھی' لڑکا اس کے قریب گیا اور پوچھنے لگا۔
کیا تُمھیں کوئی کھلونہ چاہیئے..؟ لڑکی نے سر ہلاتے ھوئے ایک کھلونے کی طرف اشارہ کیا۔ وہ بہن کے ساتھ دوکان کے اندر گیا۔ اور ایک ذمہ دار بڑے بھائی کی طرح وہ گُڑیا اُٹھا کر اپنی بہن کے ہاتھ میں تھما دی۔ بہن کی آنکھیں خوشی سے چمک اٹھیں'
دوکاندار یہ سارا منظر بڑے غور سے دیکھ رہا تھا۔ کہ اتنا چھوٹا سا بچہ کس قدر محبت اور ذمہ داری سے اپنی بہن کی  فرمائش پوری کر رہا ہے' وہ لڑکا دوکاندار کے پاس آیا اور کہنے لگا۔
انکل... یہ گُڑیا کتنے کی ہے۔؟؟
دوکاندار ایک جہاندیدہ شخص تھا۔ اور زندگی کی اُتار چڑھاؤ دیکھ چکا تھا۔ اس نے بڑے شفقت سے پوچھا۔ تم اس کی کتنی قیمت دے سکتے ھو۔؟
لڑکے نے جیب سے وہ ساری سیپیاں نکالیں' جو اس نے ساحل سے چنیں تھیں اور دوکاندار کے سامنے میز پر رکھ دیئں'
دوکاندار ان سیپیوں کو ایسے گننے لگا۔ جیسے پیسے گن رہا ھو' اس نے لڑکے کے سمت نظر اُٹھاکر دیکھا تو لڑکے نے پریشان ھوکر پوچھا۔ کیا کم ہیں انکل..؟
نہیں نہیں یہ تو اس گُڑیا کی قیمت سے کہیں زیادہ ہیں' یہ کہہ کر دوکاندار نے چار سیپیاں رکھ لیں' اور باقی اس لڑکے کو واپس لوٹا دیں' لڑکے نے سیپیاں اپنے جیب میں ڈالیں' اور خوشی خوشی اپنی بہن کے ساتھ دوکان سے نکل گیا۔
دوکاندار کا ایک کاریگر بڑے غور سے یہ ماجرا دیکھ رہا تھا۔ دوکاندار کے پاس آ کر کہنے لگا۔ یہ کیا کیا۔؟ اتنی قیمتی گُڑیا چار سیپیوں کے عوض اس بچے کو دے دی۔؟
دوکاندار کہنے لگا... یہ ہمارے لیئے سیپیاں ہیں لیکن اس لڑکے کے لیئے بہت قیمتی ہیں' اس عمر میں شائد اسے اندازہ نہیں' کہ پیسؤں کی اہمیت کیا ہے' لیکن جب یہ بڑا ھوگا۔ تو اسے بھی ہماری طرح سمجھ آجائے گی۔
اور جب اسے یاد آجائے گا کہ کبھی اس نےاَپنی بہن کے لیئے گُڑیا صرف چار سیپیاں دے کر خریدی تھی' تو وہ سمجھے گا۔ کہ دنیا ابھی اچھے انسانوں سے بھری پڑی ہے' 
اس سے اُسے ایک اَچھا سبق ملے گا۔ اور مُمکن ہے یہ واقع اسے بھی کسی کے ساتھ کچھ اَچھا کرنے کی ترغیب کا باعث بن جائے"

No comments:

Post a Comment