کہاجاتا ہے کہ سلطان محمود غزنوی کے ذہن میں ہمیشہ تین سوال کھٹکتے ، رہتے،،،،،
"پہلا سوال یہ کہ میں واقعی سبکتگین کا بیٹا ہوں کے نہیں... کیونکہ ان کے متعلق مشہور تھا کہ یہ بادشاہ کے سگے بیٹے نہیں بلکہ لے پالک ہے
دوسرا یہ یہ کہ علماء واقعی انبیاء کے وارث ہے ؟ یہ تو خود بے اختیار قوم ہے انبیاء کا وارث تو بادشاہِ وقت یا کسی با اختیار آدمی کو ہونا چاہیے تھا
تیسرا یہ کہ میں جنت میں جاؤں گا یا نہیں،،،،
انہی تین سوالات کو ذہن میں لے کر وہ ہمیشہ پریشان رہتے تھے
ایک مرتبہ کسی سفر سے واپس آرہے تھے کے راستے میں ایک طالبعلم کو دیکھا جو کتاب ہاتھ میں لیے ایک کباب فروش کے دئیے کے پاس کھڑے ہے ہوا چلتی ہے تو یہ طالب علم دئیے کے ذرا قریب ہوجاتے ہے زیادہ آگے بھی نہیں بڑھ سکتے کہیں کباب فروش یہ نہ کہدے کہ بھائی لینا نہیں تو پھر کھڑے کیو ہو
سلطان محمود نے جب یہ منظر دیکھا تو خادم کو حکم دیا کہ مشعل اس طالب علم کو دیا جائے،،،،
خود اندھیرے میں گھر تشریف لے آئے،،، اسی رات
خواب میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت ہوئی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک جملہ ارشاد فرمایا اور سلطان محمود کو اپنے تینوں سوالوں کے جواب مل گئے،
معلوم ہے جملہ کیا تھا'
ملاحظہ ہو،،،
"اے سبکتگین کے بیٹے،،،،تیرے جنت میں جانے کے لئے اتنا کافی ہے کہ ،،،،،تو نے اس انبیاء کے وارث کو چراغ دیا...!
سبحان اللہ
No comments:
Post a Comment