Sunday, February 7, 2021

خلیفۂ وقت اور بڑھیا

خلیفہ وقت بُڑھیا کو سلام کرتا ہے !! السلام علیکم اماں جی !!!
بُڑھیا اپنا شکن آلود چہرہ اُٹھا کر اجنبی کا جائزہ لیتی ہے !!
وعلیکم السلام بیٹا !!!
فاروق کے پاس وقت بہت کم ہوا کرتا تھا !! اُسے لمبی چوڑی تقریروں کی عادت نہیں تھی !!
دو جُملوں میں حال بتاتا تھا !! اور دو جُملوں سے حال جان بھی لیتا تھا !!
اماں کیسی گُزر رہی ہے !! ؟؟؟؟؟؟؟ خطاب کے بیٹے کا پہلا سوال !!!
بیٹا عُمر کی خلافت میں کیسی گزر سکتی ہے دیکھ لے میرا حال !!! وہ اپنی بادشاہت میں مست ہے اور میں یہاں عُسرت میں کسی طور وقت کا چرخہ کاتے جا رہی ہوں !!
عُمر جلالی تھا !! اُس کے جلال ہی کے آسمانوں پر چرچے تھے !!! غُصے میں آ گیا !!
اماں مدینہ سے ہزاروں میل دُور اس ویرانے میں کون کس حال میں ہے !! عُمر کیسے جان سکتا ہے !! ؟؟؟ کیا تیرا شِکوہ بے جا نہیں !!! ؟؟؟؟
بُڑھیا بھی عُمر ہی کی رعایا تھی !! تڑپ کر بولی !!
تو بیٹا عُمر سے مُلاقات ہو تو اُسے میری طرف سے ایک پیغام دے دینا !!
"" کہ جس علاقے کی تُو خبر نہیں رکھ سکتا اُسے اپنی خلافت میں کیوں شامل کر رکھا ہے !!! ؟؟ ""
عُمر سکتے میں آ جاتا ہے !!
نیلا آسمان !! صحرا میں اُڑتی ریت !! جُگالی کرتے دو اُونٹ اور پاس کھڑا ہمسفر عجیب منظر دیکھتے ہیں !!!
عُمر مسکرا رہا تھا !! مُسکراتا ہی چلا جا رہا تھا !!!! 
اور پھر چند ہی لمحوں میں ہچکیوں سے رونے لگتا ہے !!!
آنسو داڑھی میں ہیروں کی طرح چمک رہے تھے !!!
ہمراہی پُوچھتا ہے !! 
یا امیر المؤمنین کیا ماجرا ہے !!! ؟؟
اِتنی پیاری مسکراہٹ اور عجیب و غریب گِریہ !!
عُمر کا سادہ سا جواب !! خوش اس لیے ہوا کہ اِس بُڑھیا تک پہنچ گیا !!
اور رو اِس لیے رہا ہوں کہ پتا نہیں میری خلافت میں ایسے اور کتنے ویرانے آباد ہوں گے !! اپنی زندگی میں وہاں تک کبھی پہنچ سکوں گا یا نہیں !!!!!!
ــــ

No comments:

Post a Comment