جب مجھے جنات، ہمزادوں اور ستاروں کو تابع کرنے کا شوق تھا اور میں دو برس تک اسی شوق میں مبتلا رہا۔ اس زمانے کا ذکر ہے کسی نے مجھ سے کہا کہ پیلی بھیت میں ایک بزرگ رہتے ہیں جن کا نام میاں محمد شیر صاحب ہے اور وہ ایسا عمل جانتے ہیں جس سے جنات اور ہمزاد آدمی کے تابع ہو جاتے ہیں۔ یہ سُن کر میں پیلی بھیت گیا اور حضرت میاں صاحب سے ملا، مگر اُن کی بزرگانہ اور فقیرانہ ہیبت کے سبب میری اتنی جراٗت نہ ہوئی کہ اپنا مقصد اُن سے کہتا۔ چُپ چاپ اُن کی محفل میں کچھ دیر بیٹھا رہا۔ یکایک وہ خود میری طرف مخاطب ہوۓ اور یہ کہنا شروع کیا:
"ارے میاں دِلّی والے! سنو، جب ہم تمہاری عمر میں تھے تو ہمیں جنات تابع کرنے کا شوق ہوا اور ہم کو ایک آدمی نے جنات مسخر کرنے کا عمل بتایا۔ میں نے مسجد میں بیٹھ کر جنات کو تابع کرنے کا عمل شروع کیا۔ ہم مسجد کی لمبی جانماز پر بیٹھ گئے جونہی ہم نے عمل پڑھنا شروع کیا، وہ جانماز خودبخود بغیر کسی لپیٹنے والے کے لپٹنی شروع ہوئی اور ہم بھی اس جانماز کے اندر لپٹ گئے۔ پھر کسی نے ہم کو جانماز سمیت مسجد کے کونے میں کھڑا کر دیا۔ کچھ دیر تو ہم جانماز میں لپٹے ہوۓ کھڑے رہے، آخر ہم نے بہت مشکل سے اس جانماز کو کھولا اور اس کے اندر سے نکلے۔ جانماز کو پھر اُس کی جگہ پر بچھایا اور اُس پر بیٹھ کر جنات کا عمل شروع کیا، مگر ہمارا دل ڈر رہا تھا اور حیرت بھی تھی کہ کس نے ہمیں جانماز میں لپیٹ دیا۔ دوسری دفعہ بھی یہی ہوا یعنی پھر کسی نے جانماز میں ہم کو لپیٹ کر کھڑا کر دیا ہم بہت ڈرے۔ آخر ڈرتے ڈرتے جانماز کو کھولا اور باہر نکلے۔ جانماز کو بچھایا اور عمل شروع کیا۔ تیسری دفعہ بھی ہم کو کسی نے لپیٹ دیا اور ہم نے پھر کوشش کر کے اپنے آپ کو اس قید سے نکالا۔ باہر نکلے تو ایک آدمی ہمارے سامنے آیا اور اس نے غصّے اور خفگی کے لہجے میں کہا:
"تُو یہ عمل کیوں پڑھتا ہے، اور ہم کو کیوں پریشان کرتا ہے؟"
ہم نے کہا کہ جنات کو تابع بنانے کے لیے ۔ ۔ ۔ وہ کہنے لگا:
"لے دیکھ لے، میں جنّ ہوں۔ آدمی کی صورت میں آیا ہوں، تُو ہم کو مسخر کرنے کی محنت نہ کر، ہم آسانی سے کسی کے قابو میں نہ آئیں گے، تُو اللّٰہ کا مسخر ہو جا، ہم سب تیرے مسخر ہو جائیں گے۔۔ "
یہ قصّہ سُنا کر حضرت میاں محمد شیر صاحب نے فرمایا:
"میاں! اُس دن ہم نے تو جنات تابع کرنے کا شوق چھوڑ دیا اور اللّٰہ کی تابع داری کرنے لگے اور ہم نے دیکھا کہ واقعی جو آدمی اللّٰہ کا تابع ہو جاتا ہے تو دُنیا اُس کی تابع ہو جاتی ہے۔۔"
خواجہ حسن نظامی
کتاب: حیرت کدہ، صفحہ، 474
مصنف، راشد اشرف
No comments:
Post a Comment